مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(1-19)

تقلید

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ يَحْيَى عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ اتَّخَذُوا أَحْبارَهُمْ وَرُهْبانَهُمْ أَرْباباً مِنْ دُونِ الله فَقَالَ أَمَا وَالله مَا دَعَوْهُمْ إِلَى عِبَادَةِ أَنْفُسِهِمْ وَلَوْ دَعَوْهُمْ مَا أَجَابُوهُمْ وَلَكِنْ أَحَلُّوا لَهُمْ حَرَاماً وَحَرَّمُوا عَلَيْهِمْ حَلالاً فَعَبَدُوهُمْ مِنْ حَيْثُ لا يَشْعُرُونَ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت کے سامنے یہ آیت پڑھی "نصرانیوں نے خدا کو چھوڑ کر اپنے علماء اور راہبوں کو اپنا رب بنا لیا" اور اس کا مطلب پوچھا، فرمایا نصاریٰ کو ان کے علماء و رہبان نے اپنے نفسوں کی پرستش کی دعوت نہیں دی تھی اور اگر ایسی دعوت دیتے تو وہ قبول نہ کرتے۔ لیکن انکے علماء نے یہ کیا کہ حلال کو حرام بتایا اور حرام کو حلال، بس انھوں نے اپنے علماء کی تقلید کی، اس طرح لاشعوری طور پر ان کی عبادت کی۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْهَمَذَانِيِّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدَةَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام يَا مُحَمَّدُ أَنْتُمْ أَشَدُّ تَقْلِيداً أَمِ الْمُرْجِئَةُ قَالَ قُلْتُ قَلَّدْنَا وَقَلَّدُوا فَقَالَ لَمْ أَسْأَلْكَ عَنْ هَذَا فَلَمْ يَكُنْ عِنْدِي جَوَابٌ أَكْثَرُ مِنَ الْجَوَابِ الاوَّلِ فَقَالَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام إِنَّ الْمُرْجِئَةَ نَصَبَتْ رَجُلاً لَمْ تَفْرِضْ طَاعَتَهُ وَقَلَّدُوهُ وَأَنْتُمْ نَصَبْتُمْ رَجُلاً وَفَرَضْتُمْ طَاعَتَهُ ثُمَّ لَمْ تُقَلِّدُوهُ فَهُمْ أَشَدُّ مِنْكُمْ تَقْلِيداً۔

محمد بن عبیدہ سے روایت ہے کہ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا اے محمد تم شیعہ اپنے امام کی بات زیادہ سننے والے ہو یا تمہارے مخالف، میں نے کہا کہ انھوں نے بھی تقلید کی ہم نے بھی تقلید کی۔ حضرت نے فرمایا میرا یہ سوال نہیں، میں نے کہا اس کے علاوہ میرے پاس جواب نہیں۔ حضرت نے فرمایا میرا کہنا یہ ہے کہ مرجیہ فرقہ نے ایسے کو اپنا امام بنایا جس کی اطاعت ان پر فرض نہ تھی مگر اس پر بھی انھوں نے اس کی تقلید کی اور بات مانی۔ اور تم نے امام مانا ایسے شخص کو جس کی اطاعت کو تم نے فرض سمجھا ہے مگر اس پر بھی تم نے اس کی پیروی نہ کی، پس تقلید کے بارے میں وہ تم سے زیادہ رہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله جَلَّ وَعَزَّ اتَّخَذُوا أَحْبارَهُمْ وَرُهْبانَهُمْ أَرْباباً مِنْ دُونِ الله فَقَالَ وَالله مَا صَامُوا لَهُمْ وَلا صَلَّوْا لَهُمْ وَلَكِنْ أَحَلُّوا لَهُمْ حَرَاماً وَحَرَّمُوا عَلَيْهِمْ حَلالاً فَاتَّبَعُوهُمْ۔

ابو عبداللہ علیہ السلام سے مروی ہے کہ اس آیت کے متعلق "نصاریٰ نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے علماء اور رہبان کو اپنا رب بنایا" فرمایا واللہ نصاریٰ نے نہ ان کے لیے روزے رکھے اور نہ نماز پڑھی تھی بلکہ ان کے علماء نے حلال کو ان کے لیے حرام قرار دے دیا تھا اور حرام کو حلال، پس اس امر میں انھوں نے اپنے علماء کا اتباع کیا تھا۔