عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَكانَ رَسُولاً نَبِيًّا مَا الرَّسُولُ وَمَا النَّبِيُّ قَالَ النَّبِيُّ الَّذِي يَرَى فِي مَنَامِهِ وَيَسْمَعُ الصَّوْتَ وَلا يُعَايِنُ الْمَلَكَ وَالرَّسُولُ الَّذِي يَسْمَعُ الصَّوْتَ وَيَرَى فِي الْمَنَامِ وَيُعَايِنُ الْمَلَكَ قُلْتُ الامَامُ مَا مَنْزِلَتُهُ قَالَ يَسْمَعُ الصَّوْتَ وَلا يَرَى وَلا يُعَايِنُ الْمَلَكَ ثُمَّ تَلا هَذِهِ الايَةَ وَما أَرْسَلْنا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلا نَبِيٍّ وَلا مُحَدَّثٍ۔
زرارہ سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے آیہ کان رسولا نبیاء کے متعلق سوال کیا اور پوچھا کہ نبی و رسول میں کیا فرق ہے۔ فرمایا نبی وہ ہے جو فرشتہ کو خواب میں دیکھتا ہے اس کی آواز سنتا ہے لیکن ظاہر بظاہر حالت بیداری میں نہیں دیکھتا اور رسول وہ ہے جو آواز بھی سنتا ہے اور خواب میں بھی دیکھتا ہے اور ظاہر میں بھی۔ میں نے پوچھا امام کی منزلت کیا ہے۔ فرمایا فرشتہ کی آواز سنتا ہے مگر دیکھتا نہیں۔ پھر یہ آیت پڑھی "اور ہم نے نہیں بھیجے تم سے پہلے نہ رسول اور نہ نبی اور نہ محدث "۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مَرَّارٍ قَالَ كَتَبَ الْحَسَنُ بْنُ الْعَبَّاسِ الْمَعْرُوفِيُّ إِلَى الرِّضَا علیہ السلام جُعِلْتُ فِدَاكَ أَخْبِرْنِي مَا الْفَرْقُ بَيْنَ الرَّسُولِ وَالنَّبِيِّ وَالامَامِ قَالَ فَكَتَبَ أَوْ قَالَ الْفَرْقُ بَيْنَ الرَّسُولِ وَالنَّبِيِّ وَالامَامِ أَنَّ الرَّسُولَ الَّذِي يُنْزَلُ عَلَيْهِ جَبْرَئِيلُ فَيَرَاهُ وَيَسْمَعُ كَلامَهُ وَيُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ وَرُبَّمَا رَأَى فِي مَنَامِهِ نَحْوَ رُؤْيَا إِبْرَاهِيمَ علیہ السلام وَالنَّبِيُّ رُبَّمَا سَمِعَ الْكَلامَ وَرُبَّمَا رَأَى الشَّخْصَ وَلَمْ يَسْمَعْ وَالامَامُ هُوَ الَّذِي يَسْمَعُ الْكَلامَ وَلا يَرَى الشَّخْصَ۔
حسن عباس معروفی نے امام رضا علیہ السلام کولکھا میں آپ پر فدا ہوں، کیا فرق ہے رسول و نبی و امام میں۔ آپ نے جواب میں فرمایا رسول وہ ہے جس پر جبرائیل نازل ہوں اور ان کا کلام سنے اور اس پر وحی نازل ہو اور کبھی خواب میں بھی دیکھے جیسے ابراہیم علیہ السلام کا خواب اور نبی وہ ہے کہ کبھی کلام سنتا ہے اور کبھی فرشتہ کے وجود کو دیکھتا ہے اور امام وہ ہے کہ جو کلام سنتا ہے اور وجود کو نہیں دیکھتا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الاحْوَلِ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنِ الرَّسُولِ وَالنَّبِيِّ وَالْمُحَدَّثِ قَالَ الرَّسُولُ الَّذِي يَأْتِيهِ جَبْرَئِيلُ قُبُلاً فَيَرَاهُ وَيُكَلِّمُهُ فَهَذَا الرَّسُولُ وَأَمَّا النَّبِيُّ فَهُوَ الَّذِي يَرَى فِي مَنَامِهِ نَحْوَ رُؤْيَا إِبْرَاهِيمَ وَنَحْوَ مَا كَانَ رَأَى رَسُولُ الله ﷺ مِنْ أَسْبَابِ النُّبُوَّةِ قَبْلَ الْوَحْيِ حَتَّى أَتَاهُ جَبْرَئِيلُ علیہ السلام مِنْ عِنْدِ الله بِالرِّسَالَةِ وَكَانَ مُحَمَّدٌ ﷺ حِينَ جُمِعَ لَهُ النُّبُوَّةُ وَجَاءَتْهُ الرِّسَالَةُ مِنْ عِنْدِ الله يَجِيئُهُ بِهَا جَبْرَئِيلُ وَيُكَلِّمُهُ بِهَا قُبُلاً وَمِنَ الانْبِيَاءِ مَنْ جُمِعَ لَهُ النُّبُوَّةُ وَيَرَى فِي مَنَامِهِ وَيَأْتِيهِ الرُّوحُ وَيُكَلِّمُهُ وَيُحَدِّثُهُ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونَ يَرَى فِي الْيَقَظَةِ وَأَمَّا الْمُحَدَّثُ فَهُوَ الَّذِي يُحَدَّثُ فَيَسْمَعُ وَلا يُعَايِنُ وَلا يَرَى فِي مَنَامِهِ۔
احول سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے رسول ونبی و محدث کا فرق پوچھا۔ فرمایا رسول وہ ہے جس کے پاس جبرئیل آتے ہیں ظاہر بظاہر وہ ان کو دیکھتا ہے اور کلام کرتا ہے یہ ہے رسول، اور وہ نبی ہے جو خواب میں دیکھتا ہے جیسے ابراہیم نے خواب میں دیکھا یا جیسے رسول اللہ نے قبل وحی اسباب نبوت کو خواب میں دیکھا پھر ان کے پاس خدا کی طرف سے رسالت لے کر آئے اور جب محمد مصطفیٰ ﷺ پر نبوت و رسالت جمع ہوئیں تو جبرئیل نے ان کے پاس آ کر ظاہر بظاہر کلام کیا بعض انبیاء ایسے ہیں کہ جب نبوت ان کو ملی تو انھوں نے خواب میں دیکھا اور روح فرشتہ ان کے پاس آیا اور ان سے کلام کیا اور حدیث بیان کی لیکن انھوں نے حالتِ بیداری میں اس کو نہ دیکھا اور محدث وہ ہے جو ملائکہ سے ہمکلام ہوتا ہے ان کا کلام سنتا ہے لیکن اسے دیکھتا نہیں اور نہ خواب میں نظر آتا ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ يَعْقُوبَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ مَرْوَانَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ بُرَيْدٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَأَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ وَما أَرْسَلْنا مِنْ قَبْلِكَ مِنْ رَسُولٍ وَلا نَبِيٍّ وَلا مُحَدَّثٍ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ لَيْسَتْ هَذِهِ قِرَاءَتَنَا فَمَا الرَّسُولُ وَالنَّبِيُّ وَالْمُحَدَّثُ قَالَ الرَّسُولُ الَّذِي يَظْهَرُ لَهُ الْمَلَكُ فَيُكَلِّمُهُ وَالنَّبِيُّ هُوَ الَّذِي يَرَى فِي مَنَامِهِ وَرُبَّمَا اجْتَمَعَتِ النُّبُوَّةُ وَالرِّسَالَةُ لِوَاحِدٍ وَالْمُحَدَّثُ الَّذِي يَسْمَعُ الصَّوْتَ وَلا يَرَى الصُّورَةَ قَالَ قُلْتُ أَصْلَحَكَ الله كَيْفَ يَعْلَمُ أَنَّ الَّذِي رَأَى فِي النَّوْمِ حَقٌّ وَأَنَّهُ مِنَ الْمَلَكِ قَالَ يُوَفَّقُ لِذَلِكَ حَتَّى يَعْرِفَهُ لَقَدْ خَتَمَ الله بِكِتَابِكُمُ الْكُتُبَ وَخَتَمَ بِنَبِيِّكُمُ الانْبِيَاءَ۔
راوی کہتا ہے حضرت امام محمد باقر اور امام جعفر صادق سے آیہ وما ارسلنک الخ کی تلاوت کر کے پوچھا کیا یہ ہماری قرات نہیں، پس کیا فرق ہے رسول و نبی و محدث میں۔ فرمایا رسول وہ ہے جس کے پاس ظاہر بظاہر فرشتہ آتا ہے اور اس سے ہمکلام ہوتا ہے اور نبی وہ ہے جو خواب میں دیکھتا ہے اور بسا اوقات نبوت و رسالت شخصِ واحد میں جمع ہوتی ہیں اور محدث وہ ہے کہ آواز سنتا ہے اور صورت نہیں دیکھتا۔ میں نے کہا اللہ آپ کی حفاظت کرے وہ کیسے جانتا ہے کہ خواب میں جو دیکھا ہے وہ حق ہے اور یہ فرشتہ کہہ رہا ہے۔ فرمایا بتوفیقِ الہٰی وہ جان لیتا ہے تمہاری کتاب پر خدا کی کتابیں ختم ہو گئیں اور تمہارے نبی پر انبیاء ختم ہو گئے۔