مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-97)

ملائکہ آئمہ علیہم السلام کے گھر میں آتے ہیں ان کے فرش پر قدم رکھتے ہیں اور ان کے پاس خبریں لاتے ہیں

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ مِسْمَعٍ كِرْدِينٍ الْبَصْرِيِّ قَالَ كُنْتُ لا أَزِيدُ عَلَى أَكْلَةٍ بِاللَّيْلِ وَالنَّهَارِ فَرُبَّمَا اسْتَأْذَنْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَأَجِدُ الْمَائِدَةَ قَدْ رُفِعَتْ لَعَلِّي لا أَرَاهَا بَيْنَ يَدَيْهِ فَإِذَا دَخَلْتُ دَعَا بِهَا فَأُصِيبَ مَعَهُ مِنَ الطَّعَامِ وَلا أَتَأَذَّى بِذَلِكَ وَإِذَا عَقَّبْتُ بِالطَّعَامِ عِنْدَ غَيْرِهِ لَمْ أَقْدِرْ عَلَى أَنْ أَقِرَّ وَلَمْ أَنَمْ مِنَ النَّفْخَةِ فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَيْهِ وَأَخْبَرْتُهُ بِأَنِّي إِذَا أَكَلْتُ عِنْدَهُ لَمْ أَتَأَذَّ بِهِ فَقَالَ يَا أَبَا سَيَّارٍ إِنَّكَ تَأْكُلُ طَعَامَ قَوْمٍ صَالِحِينَ تُصَافِحُهُمُ الْمَلائِكَةُ عَلَى فُرُشِهِمْ قَالَ قُلْتُ وَيَظْهَرُونَ لَكُمْ قَالَ فَمَسَحَ يَدَهُ عَلَى بَعْضِ صِبْيَانِهِ فَقَالَ هُمْ أَلْطَفُ بِصِبْيَانِنَا مِنَّا بِهِمْ۔

راوی کہتا ہے میں دن اور رات میں ایک بار سے زیادہ نہیں کھایا کرتا تھا ۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں ایسے وقت میں جاتا جب دستر خوان اٹھ گیا ہو اور حضرت کے سامنے کھانے کا سامان نہ ہو۔ ایک بار جو میں حضرت کی خدمت میں آیا تو آپ نے دستر خوان بچھوایا اور میں نے حضرت کے ساتھ کھانا کھایا لیکن مجھے کوئی تکلیف نہ ہوئی۔ لیکن اگر کسی اور کے ساتھ کھا لیتا تو بے چین رہتا اور نفخ کی وجہ سے نیند نہ آتی۔ اس کی خبر میں نے حضرت کو دی۔ فرمایا اے ابو سیار تم کھاتے ہو ان لوگوں کا کھانا جو خدا کے نیک بندے ہیں ملائکہ ان کے فرش پر آ کر ان سے مصافحہ کرتے ہیں میں نے کہا کیا وہ آپ پر ظاہر ہوتے ہیں۔ یہ سن کر امام علیہ السلام نے اپنے ایک لڑکے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایا وہ ہمارے بچوں پر ہم سے زیادہ مہربانی کرتے ہیں۔
توضیح: باب دوم کی ایک حدیث میں بتایا گیا ہے کہ آئمہ ملائکہ کو نہیں دیکھتے اور اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ دیکھتے ہیں۔ علامہ مجلسی علیہ الرحمہ نے مراۃ العقول میں تحریر فرمایا ہے کہ یہاں مراد یہ ہے کہ فرشتہ کو اصلی صورت میں نہیں دیکھتے۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ أَبِي الْعَلاءِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ يَا حُسَيْنُ وَضَرَبَ بِيَدِهِ إِلَى مَسَاوِرَ فِي الْبَيْتِ مَسَاوِرُ طَالَ مَا اتَّكَتْ عَلَيْهَا الْمَلائِكَةُ وَرُبَّمَا الْتَقَطْنَا مِنْ زَغَبِهَا۔

راوی کہتا ہے کہ مجھ سے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا اے حسین اور اپنا ہاتھ گھر کے ایک تکیہ پر مار کرکہا یہ ہے وہ جس پر ملائکہ نے دیر تک تکیہ کیا ہے اور بسا اوقات ہم نے ان کے پروں کے ریزوں کو چنا ہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدٌ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ عَطِيَّةَ الاحْمَسِيُّ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) فَاحْتُبِسْتُ فِي الدَّارِ سَاعَةً ثُمَّ دَخَلْتُ الْبَيْتَ وَهُوَ يَلْتَقِطُ شَيْئاً وَأَدْخَلَ يَدَهُ مِنْ وَرَاءِ السِّتْرِ فَنَاوَلَهُ مَنْ كَانَ فِي الْبَيْتِ فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا الَّذِي أَرَاكَ تَلْتَقِطُهُ أَيُّ شَيْ‏ءٍ هُوَ فَقَالَ فَضْلَةٌ مِنْ زَغَبِ الْمَلائِكَةِ نَجْمَعُهُ إِذَا خَلَّوْنَا نَجْعَلُهُ سَيْحاً لاوْلادِنَا فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَإِنَّهُمْ لَيَأْتُونَكُمْ فَقَالَ يَا أَبَا حَمْزَةَ إِنَّهُمْ لَيُزَاحِمُونَّا عَلَى تُكَأَتِنَا۔

ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ میں حضرت علی بن الحسین علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا کچھ دیر مجھے رکنا پڑا۔ پھر میں اندر داخل ہوا دیکھا کہ حضرت کوئی چیز چن رہے ہیں اور پردہ کے اندر ہاتھ سے ان کو دے رہے ہیں جو گھر میں ہیں۔ میں نے کہا کیا چیز آپ چن رہے ہیں۔ فرمایا یہ ملائکہ کے پروں کے ریشے ہیں ان کے جانے کے بعد جب ہم خلوت میں ہوتے ہیں تو ان کو جمع کر کے اطفال کے لیے تعویذ بناتے ہیں۔ میں نے کہا حضور کیا وہ آپ کے پاس آتے ہیں۔ فرمایا ہم اپنے تکیوں سے حرکت نہیں کر پاتے کہ وہ آ جاتے ہیں۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا مِنْ مَلَكٍ يُهْبِطُهُ الله فِي أَمْرٍ مَا يُهْبِطُهُ إِلا بَدَأَ بِالامَامِ فَعَرَضَ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَإِنَّ مُخْتَلَفَ الْمَلائِكَةِ مِنْ عِنْدِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى إِلَى صَاحِبِ هَذَا الامْرِ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے سنا کہ جو فرشتہ زمین پر کسی امر کے لیے اترتا ہے وہ امام وقت کے پاس ضرور آتا ہے اور اس امر کو اس کے سامنے پیش کرتا ہے۔ خدا کی طرف سے ملائکہ امام وقت کے پاس آتے جاتے رہتے ہیں۔