مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-96)

جو لوگ اعمال حج سے فارغ ہوں تو ان پر واجب ہے کہ امام کی خدمت میں حاضر ہوں

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنِ الْفُضَيْلِ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ نَظَرَ إِلَى النَّاسِ يَطُوفُونَ حَوْلَ الْكَعْبَةِ فَقَالَ هَكَذَا كَانُوا يَطُوفُونَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ إِنَّمَا أُمِرُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهَا ثُمَّ يَنْفِرُوا إِلَيْنَا فَيُعْلِمُونَا وَلايَتَهُمْ وَمَوَدَّتَهُمْ وَيَعْرِضُوا عَلَيْنَا نُصْرَتَهُمْ ثُمَّ قَرَأَ هَذِهِ الايَةَ فَاجْعَلْ أَفْئِدَةً مِنَ النَّاسِ تَهْوِي إِلَيْهِمْ۔

راوی کہتا ہے امام محمد باقر علیہ السلام نے لوگوں کو کعبہ کے گرد طواف کرتے دیکھا۔ فرمایا یہ لوگ جاہلیت میں بھی اسی طرح طواف کیا کرتے تھے۔ انھیں حکم دیا گیا ہے کہ کعبہ کا طواف کر کے ہمارے پاس آئیں اور اپنی ولایت و محبت ہمارے لیے ظاہر کریں اور اپنی نصرت کو ہم پر پیش کریں ان کا حج قبول ہو گا پھر یہ آیت پڑھی ابراہیم نے خانہ کعبہ بناتے وقت خدا سے دعا کی لوگوں کا دل میری ذریت کی طرف جھکا دے یعنی ان کے دلوں میں محبت دے دینا۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام وَرَأَى النَّاسَ بِمَكَّةَ وَمَا يَعْمَلُونَ قَالَ فَقَالَ فِعَالٌ كَفِعَالِ الْجَاهِلِيَّةِ أَمَا وَالله مَا أُمِرُوا بِهَذَا وَمَا أُمِرُوا إِلا أَنْ يَقْضُوا تَفَثَهُمْ وَلْيُوفُوا نُذُورَهُمْ فَيَمُرُّوا بِنَا فَيُخْبِرُونَا بِوَلايَتِهِمْ وَيَعْرِضُوا عَلَيْنَا نُصْرَتَهُمْ‏۔

امام محمد باقر علیہ السلام نے جب لوگوں کو مکہ میں مناسک حج بجا لاتے دیکھا تو فرمایا یہ لوگ بھی زمانہ جاہلیت کی طرح عمل کرنے والے ہیں خدا کی قسم صرف اسی کا حکم ان کو نہیں دیا گیا۔ بلکہ یہ حکم دیا گیا ہے کہ وہ اپنے نفسوں کی کثافت دور کریں اپنی نذروں کو وفا کریں ہمارے پاس آئیں ہماری محبت کا اعلان کریں اور نصرت کو ہمارے لیے پیش کریں۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ جَمِيعاً عَنْ أَبِي جَمِيلَةَ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَمَّارٍ عَنْ سَدِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام وَهُوَ دَاخِلٌ وَأَنَا خَارِجٌ وَأَخَذَ بِيَدِي ثُمَّ اسْتَقْبَلَ الْبَيْتَ فَقَالَ يَا سَدِيرُ إِنَّمَا أُمِرَ النَّاسُ أَنْ يَأْتُوا هَذِهِ الاحْجَارَ فَيَطُوفُوا بِهَا ثُمَّ يَأْتُونَا فَيُعْلِمُونَا وَلايَتَهُمْ لَنَا وَهُوَ قَوْلُ الله وَإِنِّي لَغَفَّارٌ لِمَنْ تابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صالِحاً ثُمَّ اهْتَدى‏ ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى صَدْرِهِ إِلَى وَلايَتِنَا ثُمَّ قَالَ يَا سَدِيرُ فَأُرِيكَ الصَّادِّينَ عَنْ دِينِ الله ثُمَّ نَظَرَ إِلَى أَبِي حَنِيفَةَ وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ فِي ذَلِكَ الزَّمَانِ وَهُمْ حَلَقٌ فِي الْمَسْجِدِ فَقَالَ هَؤُلاءِ الصَّادُّونَ عَنْ دِينِ الله بِلا هُدًى مِنَ الله وَلا كِتَابٍ مُبِينٍ إِنَّ هَؤُلاءِ الاخَابِثَ لَوْ جَلَسُوا فِي بُيُوتِهِمْ فَجَالَ النَّاسُ فَلَمْ يَجِدُوا أَحَداً يُخْبِرُهُمْ عَنِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَعَنْ رَسُولِهِ ﷺ حَتَّى يَأْتُونَا فَنُخْبِرَهُمْ عَنِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَعَنْ رَسُولِهِ (صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه )۔

سدیر نے روایت کی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا جبکہ میں خانہ کعبہ سے نکل رہا تھا اور وہ داخل ہو رہے تھے میرا ہاتھ پکڑ کر کعبہ کے سامنے آئے اور فرمایا اے سدیر لوگوں کو حکم دیا گیا ہے کہ ان پتھروں کے پاس آئیں اور طواف کریں پھر ہمارے پاس آئیں اور اپنی محبت کا اظہار کریں۔ خدا فرماتا ہے گناہوں کا بخشنے والا ہوں اس کا جو توبہ کرے اور عمل صالح کرے اور ہدایت یافتہ ہو۔ پھر اپنے داہنے ہاتھ سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا ہماری ولایت کی طرف آئیں ۔ پھر فرمایا اے سدیر میں تم کو دکھاؤں دین خدا سے روکنے والے کو پھر ابو حنیفہ اور سفیان ثوری کی طرف دیکھ کر فرمایا اس زمانہ میں یہ ہیں مسجدوں میں بیٹھے ہیں فرمایا یہ ہی دین خدا سے روکنے والے بغیر اللہ اور کتاب مبین کی ہدایت کے۔ یہ اخابث جب اپنے گھروں میں بیٹھتے ہیں تو لوگ ان کے گرد جمع ہو جاتے ہیں لیکن یہ ان کو نہ خدا کے متعلق کوئی خبر دیتے ہیں نہ رسول کے متعلق۔