مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَالْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ جَمِيعاً عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْكُوفِيِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّيْرَفِيِّ عَنْ صَالِحِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ يَمَانٍ التَّمَّارِ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام جُلُوساً فَقَالَ لَنَا إِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الامْرِ غَيْبَةً الْمُتَمَسِّكُ فِيهَا بِدِينِهِ كَالْخَارِطِ لِلْقَتَادِ ثُمَّ قَالَ هَكَذَا بِيَدِهِ فَأَيُّكُمْ يُمْسِكُ شَوْكَ الْقَتَادِ بِيَدِهِ ثُمَّ أَطْرَقَ مَلِيّاً ثُمَّ قَالَ إِنَّ لِصَاحِبِ هَذَا الامْرِ غَيْبَةً فَلْيَتَّقِ الله عَبْدٌ وَلْيَتَمَسَّكْ بِدِينِهِ۔
راوی کہتا ہے کہ ہم امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس بیٹھے تھے۔ حضرت نے فرمایا کہ صاحب الامر کے لیے غیبت ضروری ہے اس حالت میں دین سے تمسک رکھنے والا ایسا ہو گا جیسے خاردار درخت پر ہاتھ کھینچنے والا۔ پھر حضرت نے سر جھکایا اور فرمایا صاحب الامر امامت کے لیے غیبت ضروری ہے بندہ کو چاہیے کہ خدا سے ڈرے اور اپنے دین سے تمسک رکھے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عِيسَى بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَخِيهِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ (عَلَيْهما السَّلام) قَالَ إِذَا فُقِدَ الْخَامِسُ مِنْ وُلْدِ السَّابِعِ فَالله الله فِي أَدْيَانِكُمْ لا يُزِيلُكُمْ عَنْهَا أَحَدٌ يَا بُنَيَّ إِنَّهُ لا بُدَّ لِصَاحِبِ هَذَا الامْرِ مِنْ غَيْبَةٍ حَتَّى يَرْجِعَ عَنْ هَذَا الامْرِ مَنْ كَانَ يَقُولُ بِهِ إِنَّمَا هِيَ مِحْنَةٌ مِنَ الله عَزَّ وَجَلَّ امْتَحَنَ بِهَا خَلْقَهُ لَوْ عَلِمَ آبَاؤُكُمْ وَأَجْدَادُكُمْ دِيناً أَصَحَّ مِنْ هَذَا لاتَّبَعُوهُ قَالَ فَقُلْتُ يَا سَيِّدِي مَنِ الْخَامِسُ مِنْ وُلْدِ السَّابِعِ فَقَالَ يَا بُنَيَّ عُقُولُكُمْ تَصْغُرُ عَنْ هَذَا وَأَحْلامُكُمْ تَضِيقُ عَنْ حَمْلِهِ وَلَكِنْ إِنْ تَعِيشُوا فَسَوْفَ تُدْرِكُونَهُ۔
راوی کہتا ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب پانچواں امام غائب ہو گا اولاد ہفتم سے پس چاہیے کہ تم اللہ سے ڈرو اپنے دین کے متعلق کوئی تمہیں اس سے ہٹا نہ دے بیٹا۔ اس امر امامت کے صاحب کا غائب ہونا ضروری ہے یہاں تک کہ پلٹ جائیں گے امر امامت سے اس کے قابل یہ غیبت امتحان ہے خدا کی طرف سے اس کی مخلوق کا۔ اگر تمہارے (یعنی لوگوں کے ) آباء و اجداد یہ جانتے کہ صحیح ترین دین یہ ہے تو البتہ اس کا اتباع کرتے۔ راوی نے پوچھا پانچواں کون ہے اس ساتویں کی اولاد سے فرمایا تمہاری عقول اس سے قاصر ہیں اور تمہاری افہام کا دامن تنگ ہے اس کے اٹھانے سے اگر تم زندہ رہو گے تو ضرور اس کو پاؤ گے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُسَاوِرِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِيَّاكُمْ وَالتَّنْوِيهَ أَمَا وَالله لَيَغِيبَنَّ إِمَامُكُمْ سِنِيناً مِنْ دَهْرِكُمْ وَلَتُمَحَّصُنَّ حَتَّى يُقَالَ مَاتَ قُتِلَ هَلَكَ بِأَيِّ وَادٍ سَلَكَ وَلَتَدْمَعَنَّ عَلَيْهِ عُيُونُ الْمُؤْمِنِينَ وَلَتُكْفَؤُنَّ كَمَا تُكْفَأُ السُّفُنُ فِي أَمْوَاجِ الْبَحْرِ فَلا يَنْجُو إِلا مَنْ أَخَذَ الله مِيثَاقَهُ وَكَتَبَ فِي قَلْبِهِ الايمَانَ وَأَيَّدَهُ بِرُوحٍ مِنْهُ وَلَتُرْفَعَنَّ اثْنَتَا عَشْرَةَ رَايَةً مُشْتَبِهَةً لا يُدْرَى أَيٌّ مِنْ أَيٍّ قَالَ فَبَكَيْتُ ثُمَّ قُلْتُ فَكَيْفَ نَصْنَعُ قَالَ فَنَظَرَ إِلَى شَمْسٍ دَاخِلَةٍ فِي الصُّفَّةِ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الله تَرَى هَذِهِ الشَّمْسَ قُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ وَالله لامْرُنَا أَبْيَنُ مِنْ هَذِهِ الشَّمْسِ۔
مفصل سے روایت ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ اپنے کو رفع تشہیر سے بچاؤ۔ خدا کی قسم تمہارا امام برسوں غائب رہے گا اور لوگ گریز کریں گے اس عقیدے سے تا اینکہ یہ کہا جائے گا کہ وہ مر گئے قتل ہو گئے ہلاک ہو گئے یا کسی وادی میں چلے گئے اور مومنین کی آنکھوں سے ان کے فراق میں آنسو بہیں گے اور وہ اس طرح مضطرب ہوں گے جیسے کشتیاں امواج بحر میں پس اس مصیبت کے بھنور سے نجات نہ پائے گا مگر جو شخص جس کے عہد کو خدا نے قائم رکھا ہو گا اور جس کے ایمان کو اس کے قلب میں مضبوط بنا دیا ہو گا اور اپنی رحمت سے اس کی تائید کی ہو گی اور بارہ جھنڈے شہادت کے بلند ہوں گے کوئی نہ جانے گا کہ وہ کہاں کہاں سے اٹھے ہیں۔ راوی کہتا ہے یہ سن کر میں رویا اور کہنے لگا پھر ہم کیا کریں گے پھر آپ نے دھوپ کی طرف دیکھا جو چبوترے پر پھیلی ہوئی تھی اور فرمایا اے ابو عبداللہ (کنیت راوی) تم اس دھوپ کو دیکھتے ہو۔ میں نے کہا ہاں۔ فرمایا واللہ ہمارا امر اس سے زیادہ روشن ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجْرَانَ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ سَدِيرٍ الصَّيْرَفِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ فِي صَاحِبِ هَذَا الامْرِ شَبَهاً مِنْ يُوسُفَ علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ كَأَنَّكَ تَذْكُرُهُ حَيَاتَهُ أَوْ غَيْبَتَهُ قَالَ فَقَالَ لِي وَمَا يُنْكَرُ مِنْ ذَلِكَ هَذِهِ الامَّةُ أَشْبَاهُ الْخَنَازِيرِ إِنَّ إِخْوَةَ يُوسُفَ علیہ السلام كَانُوا أَسْبَاطاً أَوْلادَ الانْبِيَاءِ تَاجَرُوا يُوسُفَ وَبَايَعُوهُ وَخَاطَبُوهُ وَهُمْ إِخْوَتُهُ وَهُوَ أَخُوهُمْ فَلَمْ يَعْرِفُوهُ حَتَّى قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَذَا أَخِي فَمَا تُنْكِرُ هَذِهِ الامَّةُ الْمَلْعُونَةُ أَنْ يَفْعَلَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِحُجَّتِهِ فِي وَقْتٍ مِنَ الاوْقَاتِ كَمَا فَعَلَ بِيُوسُفَ إِنَّ يُوسُفَ علیہ السلام كَانَ إِلَيْهِ مُلْكُ مِصْرَ وَكَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ وَالِدِهِ مَسِيرَةُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْماً فَلَوْ أَرَادَ أَنْ يُعْلِمَهُ لَقَدَرَ عَلَى ذَلِكَ لَقَدْ سَارَ يَعْقُوبُ علیہ السلام وَوُلْدُهُ عِنْدَ الْبِشَارَةِ تِسْعَةَ أَيَّامٍ مِنْ بَدْوِهِمْ إِلَى مِصْرَ فَمَا تُنْكِرُ هَذِهِ الامَّةُ أَنْ يَفْعَلَ الله جَلَّ وَعَزَّ بِحُجَّتِهِ كَمَا فَعَلَ بِيُوسُفَ أَنْ يَمْشِيَ فِي أَسْوَاقِهِمْ وَيَطَأَ بُسُطَهُمْ حَتَّى يَأْذَنَ الله فِي ذَلِكَ لَهُ كَمَا أَذِنَ لِيُوسُفَ قَالُوا أَ إِنَّكَ لانْتَ يُوسُفُ قالَ أَنَا يُوسُفُ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ یہ امر امامت حضرت حجت مشابہ ہے امر یوسف سے ۔ راوی نے کہا اس سے آپ کی مراد زندگی میں ان کو بادشاہت ملنے سے ہے یا ان کے غائب ہونے سے ہے۔ فرمایا نہیں انکار کریں گے اس امت سے مگر وہ لوگ جو مشابہ ہوں گے سوروں سے۔ یوسف کے بھائی اسباط سے اولاد انبیاء تھے انھوں نے تجارت کی اور یوسف کو بیچ ڈالا اور ان سے بات چیت بھی کرتے رہتے تھے وہ ان کے بھائی تھے اور یہ اس کے لیکن جب یہ بھائی مصر میں گئے تو حضرت یوسف کو نہ پہچانا۔ آخر انھوں نے بتایا کہ میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے۔ پس کیوں انکار کرتی ہے یہ امت ملعونہ اس امر کا کہ جیسا خدا نے یوسف کے ساتھ کیا تھا وہ کسی اور وقت بھی اپنی حجت کے ساتھ کر سکتا ہے یوسف ملک مصر کے مالک تھے اور ان کے اور ان کے باپ کے درمیان اٹھارہ دن کا راستہ تھا اگر یوسف اپنے حالات سے آگاہ کر دیتے تو حضرت یعقوب اور ان کے بیٹے بیابان کے مختصر راستہ سے نو روز میں پہنچ جاتے (مگر خدا کو ان کو غائب رکھنا ہی منظور تھا) پس یہ امت کیوں انکار کرتی ہے حضرت حجت کے متعلق ایسا ہونے سے جیسا یوسف کے لیے ہوا وہ بازاروں میں چلتے پھرتے ہیں راہوں سے گزرتے ہیں اور جب تک حکم خدا ظہور کے لیے نہ ہو گا ایسا ہی ہوتا رہیگا چنانچہ جب تک خدا کو منظور نہ ہوا ان کے بھائیوں نے انکو نہ پہچانا اور جب مصلحت ظہور ہوئی تو پہچان گئے اور کہنے لگے کیا تم یوسف ہو یوسف نے کہا ہاں میں یوسف ہوں۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُوسَى الْخَشَّابِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُوسَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ لِلْغُلامِ غَيْبَةً قَبْلَ أَنْ يَقُومَ قَالَ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ يَخَافُ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى بَطْنِهِ ثُمَّ قَالَ يَا زُرَارَةُ وَهُوَ الْمُنْتَظَرُ وَهُوَ الَّذِي يُشَكُّ فِي وِلادَتِهِ مِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَاتَ أَبُوهُ بِلا خَلَفٍ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ حَمْلٌ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ إِنَّهُ وُلِدَ قَبْلَ مَوْتِ أَبِيهِ بِسَنَتَيْنِ وَهُوَ الْمُنْتَظَرُ غَيْرَ أَنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ أَنْ يَمْتَحِنَ الشِّيعَةَ فَعِنْدَ ذَلِكَ يَرْتَابُ الْمُبْطِلُونَ يَا زُرَارَةُ قَالَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ الزَّمَانَ أَيَّ شَيْءٍ أَعْمَلُ قَالَ يَا زُرَارَةُ إِذَا أَدْرَكْتَ هَذَا الزَّمَانَ فَادْعُ بِهَذَا الدُّعَاءِ اللهمَّ عَرِّفْنِي نَفْسَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي نَفْسَكَ لَمْ أَعْرِفْ نَبِيَّكَ اللهمَّ عَرِّفْنِي رَسُولَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي رَسُولَكَ لَمْ أَعْرِفْ حُجَّتَكَ اللهمَّ عَرِّفْنِي حُجَّتَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دِينِي ثُمَّ قَالَ يَا زُرَارَةُ لا بُدَّ مِنْ قَتْلِ غُلامٍ بِالْمَدِينَةِ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ أَ لَيْسَ يَقْتُلُهُ جَيْشُ السُّفْيَانِيِّ قَالَ لا وَلَكِنْ يَقْتُلُهُ جَيْشُ آلِ بَنِي فُلانٍ يَجِيءُ حَتَّى يَدْخُلَ الْمَدِينَةَ فَيَأْخُذُ الْغُلامَ فَيَقْتُلُهُ فَإِذَا قَتَلَهُ بَغْياً وَعُدْوَاناً وَظُلْماً لا يُمْهَلُونَ فَعِنْدَ ذَلِكَ تَوَقُّعُ الْفَرَجِ إِنْ شَاءَ الله۔
زرارہ سے مروی ہے کہ مجھ سے حضرت ابو عبداللہ نے فرمایا حضرت حجت کی غیبت لڑکپن ہی سے شروع ہو گی۔ میں نے کہا یہ کیوں۔ فرمایا دشمن کے خوف سے اور اپنے ہاتھ سے اشارہ کیا اپنے بطن کی طرف۔ پھر فرمایا اے زرارہ وہ امام منتظر ہو گا اور اس کی ولادت میں شک کیا جائے گا۔ کوئی کہے گا اس کے باپ لاولد مرے کوئی کہے گا حمل میں انتقال ہو گیا کوئی کہے گا کہ وہ باپ کی موت سے دو سال پہلے پیدا ہوئے حالانکہ وہ امام منتظر ہوں گے۔ سوائے اس کے نہیں کہ اللہ اس غیبت کے ذریعہ سے شیعوں کا امتحان لے گا اس زمانہ میں باطل پرست شک میں پڑ جائیں گے اے زرارہ میں نے کہا اگر میں اس زمانہ غیبت کو پا لوں تو کیا کروں۔ فرمایا خدا سے یوں دعا کرنا ۔ خداوندا مجھے اپنی ذات کی معرفت دے اگر تو نے اپنی معرفت نہ کرائی تو میں تیرے نبی کی معرفت حاصل نہ کر سکوں گا اور اگر ایسا ہوا تو میں دین سے گمراہ ہو جاؤں گا۔ پھر فرمایا اے زرارہ ایسا بھی ہو گا کہ مدینہ میں ایک لڑکا قتل ہو گا میں نے کہا کیا اس کو سفیان ثوری کا لشکر قتل کریگا۔ فرمایا نہیں بلکہ اس کو آل بنی فلاں قتل کرے گی وہ لڑکا مدینہ میں داخل ہو گا لوگ اس کو پکڑ لیں گے اور قتل کر ڈالیں گے جب یہ ظلم و جور سے قتل ہو گا تو خدا پھر مہلت نہ دے گا اور انشاء اللہ حضرت کا ظہور ہو گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُثَنَّى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ يَفْقِدُ النَّاسُ إِمَامَهُمْ يَشْهَدُ الْمَوْسِمَ فَيَرَاهُمْ وَلا يَرَوْنَهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے لوگ امام کو نہ پہچانیں گے وہ موسم حج میں ہر سال آئیں گے وہ لوگوں کو دیکھیں گے لوگ ان کو نہ دیکھیں گے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي مُنْذِرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ قَابُوسَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ أَبِي دَاوُدَ الْمُسْتَرِقِّ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ مَالِكٍ الْجُهَنِيِّ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنِ الاصْبَغِ بْنِ نُبَاتَةَ قَالَ أَتَيْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فَوَجَدْتُهُ مُتَفَكِّراً يَنْكُتُ فِي الارْضِ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ مَا لِي أَرَاكَ مُتَفَكِّراً تَنْكُتُ فِي الارْضِ أَ رَغْبَةً مِنْكَ فِيهَا فَقَالَ لا وَالله مَا رَغِبْتُ فِيهَا وَلا فِي الدُّنْيَا يَوْماً قَطُّ وَلَكِنِّي فَكَّرْتُ فِي مَوْلُودٍ يَكُونُ مِنْ ظَهْرِي الْحَادِيَ عَشَرَ مِنْ وُلْدِي هُوَ الْمَهْدِيُّ الَّذِي يَمْلا الارْضَ عَدْلاً وَقِسْطاً كَمَا مُلِئَتْ جَوْراً وَظُلْماً تَكُونُ لَهُ غَيْبَةٌ وَحَيْرَةٌ يَضِلُّ فِيهَا أَقْوَامٌ وَيَهْتَدِي فِيهَا آخَرُونَ فَقُلْتُ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ وَكَمْ تَكُونُ الْحَيْرَةُ وَالْغَيْبَةُ قَالَ سِتَّةَ أَيَّامٍ أَوْ سِتَّةَ أَشْهُرٍ أَوْ سِتَّ سِنِينَ فَقُلْتُ وَإِنَّ هَذَا لَكَائِنٌ فَقَالَ نَعَمْ كَمَا أَنَّهُ مَخْلُوقٌ وَأَنَّى لَكَ بِهَذَا الامْرِ يَا أَصْبَغُ أُولَئِكَ خِيَارُ هَذِهِ الامَّةِ مَعَ خِيَارِ أَبْرَارِ هَذِهِ الْعِتْرَةِ فَقُلْتُ ثُمَّ مَا يَكُونُ بَعْدَ ذَلِكَ فَقَالَ ثُمَّ يَفْعَلُ الله مَا يَشَاءُ فَإِنَّ لَهُ بَدَاءَاتٍ وَإِرَادَاتٍ وَغَايَاتٍ وَنِهَايَاتِ۔
راوی کہتا ہے میں نے ایک روز امیر المومنین علیہ السلام کو متفکر دیکھا۔ آپ لکڑی کی نوک سے زمین کرید رہے تھے۔ میں نے کہا اے امیر المومنین میں آپ کو متفکر پا رہا ہوں کیا آپ کے دل میں رغبت سلطنت ہے۔ فرمایا نہیں میرے دل میں نہ کسی دن اس کی رغبت پیدا ہوئی اور نہ دنیا کی۔ میں سوچ رہا ہوں اس مولود کے بارے میں جو میرے فرزند گیارہویں امام کی پشت سے ہو گا اس کا نام مہدی ہو گا جو زمین کو عدل و داد سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی اور ہو گی اس کے لیے غیبت اور حیرت۔ اور کچھ لوگ ہدایت پائیں گے اور کچھ لوگ گمراہ ہو جائیں گے۔
میں نے کہا اے امیر المومنین یہ حیرت اور غیبت کتنے دن رہے گی۔ فرمایا بعض کو چھ دن بعض کو چھ ماہ اور بعض کو چھ سال۔ میں نے کہا یہ امر ہونے ہی والا ہے۔ فرمایا ہاں گویا وہ پیدا ہو گئی ہے اور اے اصبع کہاں ہے تمہارا مرتبہ ان مومنوں کا سا اور مومنین اس امت کے بہترین لوگ ہوں گے۔ میں نے کہا پھر اس کے بعد کیا ہو گا۔ فرمایا پھر اللہ جو چاہے گا کرے گا۔ بے شک خدا کے لیے بداء ہے ارادات ہیں غایات و نہایات ہیں کون ان کو جانے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ حَنَانِ بْنِ سَدِيرٍ عَنْ مَعْرُوفِ بْنِ خَرَّبُوذَ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ إِنَّمَا نَحْنُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ كُلَّمَا غَابَ نَجْمٌ طَلَعَ نَجْمٌ حَتَّى إِذَا أَشَرْتُمْ بِأَصَابِعِكُمْ وَمِلْتُمْ بِأَعْنَاقِكُمْ غَيَّبَ الله عَنْكُمْ نَجْمَكُمْ فَاسْتَوَتْ بَنُو عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يُعْرَفْ أَيٌّ مِنْ أَيٍّ فَإِذَا طَلَعَ نَجْمُكُمْ فَاحْمَدُوا رَبَّكُمْ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے بے شک ہم ایسے ہیں جیسے آسمان کے ستارے جب ایک غائب ہو گا تو دوسرا اس کی جگہ ظاہر ہو گا یہاں تک کہ جب وہ زمانہ آئے گا کہ تم اپنے ایک امام پر انگشت نمائی کرو گے اور اپنی گردنوں کو اس کی اطاعت سے کج کرنے لگو گے تو خدا تمہارے ستارے کو غائب کر دے گا پس متولی ہو گی اولاد عبدالمطلب اور اس کی یہ شناخت نہ ہو گی کہ کون کس طرف ہے یعنی کون مخالف ہے اس وقت تمہارا امام ظاہر ہوگا پس تم اپنے رب کی حمد کرنا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ لِلْقَائِمِ علیہ السلام غَيْبَةً قَبْلَ أَنْ يَقُومَ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ إِنَّهُ يَخَافُ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى بَطْنِهِ يَعْنِي الْقَتْلَ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے قائم آل محمد کے لیے غیبت ضروری ہے قبل اس کے کہ وہ چلیں پھریں۔ میں نے کہا ایسا کیوں ہو گا۔ فرمایا ظالموں کے خوف سے اور اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے اپنے بطن کی طرف یعنی وہ مخالف جو قتل پر آمادہ کرائے گا ہماری نسل سے ہو گا(یعنی جعفر کذاب جو حکومت سے سازش کرے گا)۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنْ بَلَغَكُمْ عَنْ صَاحِبِ هَذَا الامْرِ غَيْبَةٌ فَلا تُنْكِرُوهَا۔
محمد بن مسلم سے مروی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ اگر تم کو صاحب امر کے غائب ہونے کی خبر ملے تو اس کو برا نہ سمجھنا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ جَبَلَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ خَلَفِ بْنِ عَبَّادٍ الانْمَاطِيِّ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَعِنْدَهُ فِي الْبَيْتِ أُنَاسٌ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ إِنَّمَا أَرَادَ بِذَلِكَ غَيْرِي فَقَالَ أَمَا وَالله لَيَغِيبَنَّ عَنْكُمْ صَاحِبُ هَذَا الامْرِ وَلَيَخْمِلَنَّ هَذَا حَتَّى يُقَالَ مَاتَ هَلَكَ فِي أَيِّ وَادٍ سَلَكَ وَلَتُكْفَؤُنَّ كَمَا تُكْفَأُ السَّفِينَةُ فِي أَمْوَاجِ الْبَحْرِ لا يَنْجُو إِلا مَنْ أَخَذَ الله مِيثَاقَهُ وَكَتَبَ الايمَانَ فِي قَلْبِهِ وَأَيَّدَهُ بِرُوحٍ مِنْهُ وَلَتُرْفَعَنَّ اثْنَتَا عَشْرَةَ رَايَةً مُشْتَبِهَةً لا يُدْرَى أَيٌّ مِنْ أَيٍّ قَالَ فَبَكَيْتُ فَقَالَ مَا يُبْكِيكَ يَا أَبَا عَبْدِ الله فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ كَيْفَ لا أَبْكِي وَأَنْتَ تَقُولُ اثْنَتَا عَشْرَةَ رَايَةً مُشْتَبِهَةً لا يُدْرَى أَيٌّ مِنْ أَيٍّ قَالَ وَفِي مَجْلِسِهِ كَوَّةٌ تَدْخُلُ فِيهَا الشَّمْسُ فَقَالَ أَ بَيِّنَةٌ هَذِهِ فَقُلْتُ نَعَمْ قَالَ أَمْرُنَا أَبْيَنُ مِنْ هَذِهِ الشَّمْسِ۔
راوی کہتا ہے میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر تھا آپ کے پاس کچھ اور لوگ بھی تھے۔ میں نے خیال کیا کہ حضرت میرے سوا اوروں سے بات کرنا چاہتے ہیں۔ پس حضرت نے فرمایا تمہارے صاحب الامر ہونے کا غائب ہونا ضروری ہے۔ لوگوں کو ان کے متعلق شبہات ہوں گے کوئی کہے گا مر گئے کوئی کہے گا ہلاک ہو گئے کوئی کہے گا کسی طرف چلے گئے اس معاملہ میں لوگ اس طرح مضطرب ہوں گے جیسے کشتیاں امواج بحر میں ہچکولے کھاتی ہیں۔ نہیں نجات پائے گا اس محلکہ سے مگر وہ شخص جس نے خدا سے میثاق لیا ہو اور اسنے ایمان کو اس کے قلب میں راسخ کر دیا ہو اور اپنی روح سے اس کی تائید کی ہو۔ اس وقت میں بارہ جھنڈے شبہات والوں کے بلند ہوں گے کوئی نہ جانے گا کون سا کس کا ہے۔ یہ سن کر میں رونے لگا۔ فرمایا تم روتے ہو میں نے کہا کیسے نہ روؤں حالانکہ آپ فرما رہے ہیں کہ مخالفوں کے بارہ جھنڈے ہوں گے کوئی نہ جانے گا کون سا جھنڈا کس کا ہے۔ حضرت کے حجرہ میں ایک سوراخ تھا جس سے دھوپ آتی تھی۔ فرمایا ان کا ظہور اس سے زیادہ روشن ہو گا۔ پھر فرمایا ہمارا امر امامت سورج سے زیادہ روشن ہے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ الانْبَارِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْمُثَنَّى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ بُكَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لِلْقَائِمِ غَيْبَتَانِ يَشْهَدُ فِي إِحْدَاهُمَا الْمَوَاسِمَ يَرَى النَّاسَ وَلا يَرَوْنَهُ۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ قائم آل محمد کی دو غیبتیں ہو گی (غیبت صغریٰ اور غیبت کبریٰ) وہ ہر غیبت میں حج کے زمانہ میں آئیں گے وہ لوگوں کو دیکھیں گے مگر لوگ ان کو نہ دیکھیں گے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَغَيْرُهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام مِمَّنْ يُوثَقُ بِهِ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام تَكَلَّمَ بِهَذَا الْكَلامِ وَحُفِظَ عَنْهُ وَخَطَبَ بِهِ عَلَى مِنْبَرِ الْكُوفَةِ اللهمَّ إِنَّهُ لا بُدَّ لَكَ مِنْ حُجَجٍ فِي أَرْضِكَ حُجَّةٍ بَعْدَ حُجَّةٍ عَلَى خَلْقِكَ يَهْدُونَهُمْ إِلَى دِينِكَ وَيُعَلِّمُونَهُمْ عِلْمَكَ كَيْلا يَتَفَرَّقَ أَتْبَاعُ أَوْلِيَائِكَ ظَاهِرٍ غَيْرِ مُطَاعٍ أَوْ مُكْتَتَمٍ يُتَرَقَّبُ إِنْ غَابَ عَنِ النَّاسِ شَخْصُهُمْ فِي حَالِ هُدْنَتِهِمْ فَلَمْ يَغِبْ عَنْهُمْ قَدِيمُ مَبْثُوثِ عِلْمِهِمْ وَآدَابُهُمْ فِي قُلُوبِ الْمُؤْمِنِينَ مُثْبَتَةٌ فَهُمْ بِهَا عَامِلُونَ وَيَقُولُ علیہ السلام فِي هَذِهِ الْخُطْبَةِ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ فِيمَنْ هَذَا وَلِهَذَا يَأْرِزُ الْعِلْمُ إِذَا لَمْ يُوجَدْ لَهُ حَمَلَةٌ يَحْفَظُونَهُ وَيَرْوُونَهُ كَمَا سَمِعُوهُ مِنَ الْعُلَمَاءِ وَيَصْدُقُونَ عَلَيْهِمْ فِيهِ اللهمَّ فَإِنِّي لاعْلَمُ أَنَّ الْعِلْمَ لا يَأْرِزُ كُلُّهُ وَلا يَنْقَطِعُ مَوَادُّهُ وَإِنَّكَ لا تُخْلِي أَرْضَكَ مِنْ حُجَّةٍ لَكَ عَلَى خَلْقِكَ ظَاهِرٍ لَيْسَ بِالْمُطَاعِ أَوْ خَائِفٍ مَغْمُورٍ كَيْلا تَبْطُلَ حُجَّتُكَ وَلا يَضِلَّ أَوْلِيَاؤُكَ بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَهُمْ بَلْ أَيْنَ هُمْ وَكَمْ هُمْ أُولَئِكَ الاقَلُّونَ عَدَداً الاعْظَمُونَ عِنْدَ الله قَدْراً۔
بعض اصحاب امیر المومنین نے جو معتبر و موثق ہیں بیان کیا کہ امیر المومنین علیہ السلام نے منبر کوفہ پر بیان فرمایا اور لوگوں نے اسے حفظ بھی کر لیا۔
خداوندا روئے زمین پر تیری حجتوں میں سے ایک کے بعد دوسرے کا ہونا ضروری ہے تاکہ وہ ہدایت کریں تیرے دین کی طرف اور تعلیم دیں تیرے علم کی تاکہ تیرے اولیاء کے پیرو متفرق نہ ہوں۔ خواہ وہ امام ظاہر ہو اور اس کی اطاعت نہ کی جاتی ہو خواہ مخفی ہو اور اسکے ظہور کی امید ہو اور تیرے ولی کا وجود لوگوں کی نظروں سے غائب ہو ترک دعویٰ امامت کے ساتھ تاہم اس کے قدیم منتشر علوم و آداب مومنین کے قلوب میں ثابت و برقرار ہوں گے وہ ان پر عمل کرنے والے ہوں گے۔ اسی خطبہ میں ایک دوسری جگہ فرمایا حضرت امیر المومنین نے کس میں ہے یہ علم و آداب کم ہو جاتا ہے علم جب اس کے ایسے حامل نہ پائے جاتے ہوں جو اس کی حفاظت کریں گے اور جیسا کہ علماء سے سنا ہے اس کی روایت کریں اور اس کی تصدیق کریں۔ خداوندا میں جانتا ہوں کہ کل علم غائب نہیں ہوا اور نہ اس کے سرچشمے بند ہوئے ہیں تو زمین کو اپنی حجت سے اپنی مخلوق پر کبھی خالی نہیں چھوڑتا خواہ وہ حجت اس صورت میں موجود ہو کہ کوئی اس کی اطاعت نہ کرے یا وہ بحالت خوف پوشیدہ ہو تو یہ اس لیے تو کرتا ہے تاکہ تیری حجت باطل نہ ہو اور تیرے اولیاء ہدایت کے بعد گمراہ نہ ہوں لیکن ایسے لوگ کہاں ہیں اور کتنے ہیں وہ تعداد میں کم ہیں لیکن ازروئے قدر پیش خدا ان کا بڑا رتبہ ہے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُوسَى بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُعَاوِيَةَ الْبَجَلِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَخِيهِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ (عَلَيْهما السَّلام) فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ قُلْ أَ رَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ ماؤُكُمْ غَوْراً فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِماءٍ مَعِينٍ قَالَ إِذَا غَابَ عَنْكُمْ إِمَامُكُمْ فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِإِمَامٍ جَدِيدٍ۔
فرمایا امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق کہہ دو اے رسول کہ تم نے اس پر بھی غور کیا کہ اگر تمہارا پانی زمین کی تہہ میں چلا جاتا ہے تو پھر دوبارہ خالص پانی کون برآمد کرتا ہے۔ فرمایا اس سے مراد یہ ہے کہ جب تمہارا ایک امام غائب ہو جاتا ہے تو اس کی جگہ دوسرا امام کون لاتا ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنْ بَلَغَكُمْ عَنْ صَاحِبِكُمْ غَيْبَةٌ فَلا تُنْكِرُوهَا۔
فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اگر تمہارے صاحب الامر کی غیبت ہو تو اس سے انکار نہ کرنا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لا بُدَّ لِصَاحِبِ هَذَا الامْرِ مِنْ غَيْبَةٍ وَلا بُدَّ لَهُ فِي غَيْبَتِهِ مِنْ عُزْلَةٍ وَنِعْمَ الْمَنْزِلُ طَيْبَةُ وَمَا بِثَلاثِينَ مِنْ وَحْشَةٍ۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ صاحب الامر کے لیے غائب ہونا ضروری ہے کہ اس زمانہ غیبت میں گوشہ نشینی لازمی ہے اور ان کے لیے اچھی جگہ حوالی مدینہ ہے اور تیس وفادار اور خادم ہر وقت آپ کی خدمت میں رہیں گے
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام كَيْفَ أَنْتَ إِذَا وَقَعَتِ الْبَطْشَةُ بَيْنَ الْمَسْجِدَيْنِ فَيَأْرِزُ الْعِلْمُ كَمَا تَأْرِزُ الْحَيَّةُ فِي جُحْرِهَا وَاخْتَلَفَتِ الشِّيعَةُ وَسَمَّى بَعْضُهُمْ بَعْضاً كَذَّابِينَ وَتَفَلَ بَعْضُهُمْ فِي وُجُوهِ بَعْضٍ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا عِنْدَ ذَلِكَ مِنْ خَيْرٍ فَقَالَ لِي الْخَيْرُ كُلُّهُ عِنْدَ ذَلِكَ ثَلاثاً۔
ابان بن تغلب سے روایت ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جب فتنہ سفیانی مسجد مکہ و مدینہ کے درمیان میں واقع ہو گا تو کیا حال ہو گا اس وقت علم اس طرح چھپ جائے گا جیسے سانپ اپنے سوراخ میں اور ہمارے شیعوں میں اختلاف ہو جائے گا بعض بعض کو جھوٹا کہیں گے اور بعض بعض کے منہ پر تھوکیں گے۔ میں نے کہا ہمارے لیے اس وقت امر خیر کچھ نہ ہو گا۔ فرمایا تین مرتبہ ہو گا اور یہی ہمارے لیے کل خیر ہو گا۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ زُرَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ لِلْقَائِمِ غَيْبَةً قَبْلَ أَنْ يَقُومَ إِنَّهُ يَخَافُ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى بَطْنِهِ يَعْنِي الْقَتْلَ۔
زرارہ سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ قائم آل محمد کے لیے بچپن ہی میں غیبت ہو گی خوف کی وجہ سے اور اشارہ کیا اپنے ہاتھ سے اپنے شکم کی طرف یعنی قتل کے خوف سے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام لِلْقَائِمِ غَيْبَتَانِ إِحْدَاهُمَا قَصِيرَةٌ وَالاخْرَى طَوِيلَةٌ الْغَيْبَةُ الاولَى لا يَعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِيهَا إِلا خَاصَّةُ شِيعَتِهِ وَالاخْرَى لا يَعْلَمُ بِمَكَانِهِ فِيهَا إِلا خَاصَّةُ مَوَالِيهِ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے قائم آل محمد کے لیے دو غیبتیں ہیں ایک صغریٰ اور دوسری کبریٰ پہلی غیبت میں آپ کی جگہ کو کوئی نہ جانے گا سوائے حضرت کے مخصوص شیعوں کے اور دوسری میں حضرت کی جگہ کوئی نہ جانے گا سوائے حضرت کے خاص الخاص دوستوں کے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَأَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْكُوفِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَسَّانَ عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَثِيرٍ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ لِصَاحِبِ هَذَا الامْرِ غَيْبَتَانِ إِحْدَاهُمَا يَرْجِعُ مِنْهَا إِلَى أَهْلِهِ وَالاخْرَى يُقَالُ هَلَكَ فِي أَيِّ وَادٍ سَلَكَ قُلْتُ كَيْفَ نَصْنَعُ إِذَا كَانَ كَذَلِكَ قَالَ إِذَا ادَّعَاهَا مُدَّعٍ فَاسْأَلُوهُ عَنْ أَشْيَاءَ يُجِيبُ فِيهَا مِثْلَهُ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے سنا کہ صاحب الامر کی دو غیبتیں ہوں گی ایک میں تو وہ اپنے اہل کی طرف لوٹیں گے اور دوسری میں کہا جائے گا ہلا ک ہو گئے یا کسی وادی میں چلے گئے ۔ میں نے کہا ہم اس وقت کیا کریں۔ فرمایا اگر کوئی مدعی امام آخر الزمان ہونے کا دعویٰ کرے تو اس سے چند مشکل سوالات کا جواب مانگو اور دیکھو کہ وہ امام کی طرح ہیں یا نہیں۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْوَلِيدِ الْخَزَّازِ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ عُقْبَةَ عَنِ الْحَارِثِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَقُلْتُ لَهُ أَنْتَ صَاحِبُ هَذَا الامْرِ فَقَالَ لا فَقُلْتُ فَوَلَدُكَ فَقَالَ لا فَقُلْتُ فَوَلَدُ وَلَدِكَ هُوَ قَالَ لا فَقُلْتُ فَوَلَدُ وَلَدِ وَلَدِكَ فَقَالَ لا قُلْتُ مَنْ هُوَ قَالَ الَّذِي يَمْلاهَا عَدْلاً كَمَا مُلِئَتْ ظُلْماً وَجَوْراً عَلَى فَتْرَةٍ مِنَ الائِمَّةِ كَمَا أَنَّ رَسُولَ الله ﷺ بُعِثَ عَلَى فَتْرَةٍ مِنَ الرُّسُلِ۔
ابو حمزہ سے مروی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا کیا آپ صاحب الامر ہیں۔ فرمایا نہیں میں نے کہا آپ کے فرزند ہیں۔ فرمایا نہیں۔ میں نے کہا کیا آپ کے پوتے ہیں۔ فرمایا نہیں۔ میں نے کہا کیا آپ کے پرپوتے ہیں۔ فرمایا نہیں۔ میں نے کہا پھر وہ کون ہیں۔ فرمایا وہ وہ ہیں جو زمین کو عدل و داد سے اسی طرح بھر دے گا جس طرح وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہو گی وہ سب اماموں کے بعد ہوں گے جس طرح حضرت رسول خدا سب رسولوں کے بعد ہوئے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ الْبَغْدَادِيِّ عَنْ وَهْبِ بْنِ شَاذَانَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الرَّبِيعِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) عَنْ قَوْلِ الله تَعَالَى فَلا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوارِ الْكُنَّسِ قَالَتْ فَقَالَ إِمَامٌ يَخْنِسُ سَنَةَ سِتِّينَ وَمِائَتَيْنِ ثُمَّ يَظْهَرُ كَالشِّهَابِ يَتَوَقَّدُ فِي اللَّيْلَةِ الظَّلْمَاءِ فَإِنْ أَدْرَكْتِ زَمَانَهُ قَرَّتْ عَيْنُكِ۔
ام ہانی خواہر امیر المومنین سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا قسم کھاتا ہوں آخر ہمسایہ پنہاں کی امام نے فرمایا وہ اس شہاب ثاقب کی طرح ظاہر ہوں گے جو اندھیری رات میں چمکے۔ پس اگر تم ان کا زمانہ پا لو گی تو تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَعْدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ الرَّبِيعِ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ أُسَيْدِ بْنِ ثَعْلَبَةَ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ قَالَتْ لَقِيتُ أَبَا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ بن علي (عَلَيْهما السَّلام) فَسَأَلْتُهُ عَنْ هَذِهِ الايَةِ فَلا أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ الْجَوارِ الْكُنَّسِ قَالَ الْخُنَّسُ إِمَامٌ يَخْنِسُ فِي زَمَانِهِ عِنْدَ انْقِطَاعٍ مِنْ عِلْمِهِ عِنْدَ النَّاسِ سَنَةَ سِتِّينَ وَمِائَتَيْنِ ثُمَّ يَبْدُو كَالشِّهَابِ الْوَاقِدِ فِي ظُلْمَةِ اللَّيْلِ فَإِنْ أَدْرَكْتِ ذَلِكِ قَرَّتْ عَيْنُكِ۔
ام ہانی خواہر امیر المومنین سے مروی ہے کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق دریافت کیا قسم کھاتا ہوں آخر ہمسایہ پنہاں کی امام نے فرمایا وہ اس شہاب ثاقب کی طرح ظاہر ہوں گے جو اندھیری رات میں چمکے۔ پس اگر تم ان کا زمانہ پا لو گی تو تمہاری آنکھیں ٹھنڈی ہو جائیں گی۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا عَنْ أَيُّوبَ بْنِ نُوحٍ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الثَّالِثِ علیہ السلام قَالَ إِذَا رُفِعَ عِلْمُكُمْ مِنْ بَيْنِ أَظْهُرِكُمْ فَتَوَقَّعُوا الْفَرَجَ مِنْ تَحْتِ أَقْدَامِكُمْ۔
امام علی نقی علیہ السلام سے مروی ہے کہ جب تمہارا امام تمہارے درمیان سے اٹھ جائے تو کشادگی تمہارے قدموں کے درمیان ہو گی یعنی تمہیں ظالموں کے شر سے نجات مل جائے گی۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ سَعْدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَيُّوبَ بْنِ نُوحٍ قَالَ قُلْتُ لابِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونَ صَاحِبَ هَذَا الامْرِ وَأَنْ يَسُوقَهُ الله إِلَيْكَ بِغَيْرِ سَيْفٍ فَقَدْ بُويِعَ لَكَ وَضُرِبَتِ الدَّرَاهِمُ بِاسْمِكَ فَقَالَ مَا مِنَّا أَحَدٌ اخْتَلَفَتْ إِلَيْهِ الْكُتُبُ وَأُشِيرَ إِلَيْهِ بِالاصَابِعِ وَسُئِلَ عَنِ الْمَسَائِلِ وَحُمِلَتْ إِلَيْهِ الامْوَالُ إِلا اغْتِيلَ أَوْ مَاتَ عَلَى فِرَاشِهِ حَتَّى يَبْعَثَ الله لِهَذَا الامْرِ غُلاماً مِنَّا خَفِيَّ الْوِلادَةِ وَالْمَنْشَإِ غَيْرَ خَفِيٍّ فِي نَسَبِهِ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا میں امید کرتا ہوں کہ تم صاحب الامر ہو اور یہ امر امامت تمھارے پاس بغیر شمشیر زنی آیا ہے آپ کی بیعت ولی عہدی بھی ہو گئی اور آپ کے نام کا سکہ بھی بن گیا۔ حضرت نے فرمایا ہم میں سے کوئی امام ایسا نہیں ہوا کہ جس سے مومنین نے خط و کتابت کی ہو انگلیوں سے اس کی طرف اشارہ ہوا ہو مسائل اس سے دریافت کیے گئے ہوں اور اموال اس کی طرف بھیجے گئے ہوں مگر یہ کہ اس کو یا زہر دیا گیا یا وہ اپنے فرش پر مرا ہے یہاں تک کہ خدا اس امر امامت کے لیے ہم میں سے ایک لڑکے کو بھیجے گا جس کی ولادت اور پرورش خفیہ طور سے ہو گی اور اس کا نسب غیر خفی ہو گا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْعَبَّاسِ بْنِ عَامِرٍ عَنْ مُوسَى بْنِ هِلالٍ الْكِنْدِيِّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ عَطَاءٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ إِنَّ شِيعَتَكَ بِالْعِرَاقِ كَثِيرَةٌ وَالله مَا فِي أَهْلِ بَيْتِكَ مِثْلُكَ فَكَيْفَ لا تَخْرُجُ قَالَ فَقَالَ يَا عَبْدَ الله بْنَ عَطَاءٍ قَدْ أَخَذْتَ تَفْرُشُ أُذُنَيْكَ لِلنَّوْكَى إِي وَالله مَا أَنَا بِصَاحِبِكُمْ قَالَ قُلْتُ لَهُ فَمَنْ صَاحِبُنَا قَالَ انْظُرُوا مَنْ عَمِيَ عَلَى النَّاسِ وِلادَتُهُ فَذَاكَ صَاحِبُكُمْ إِنَّهُ لَيْسَ مِنَّا أَحَدٌ يُشَارُ إِلَيْهِ بِالاصْبَعِ وَيُمْضَغُ بِالالْسُنِ إِلا مَاتَ غَيْظاً أَوْ رَغِمَ أَنْفُهُ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے کہا آپ کے شیعہ عراق میں بکثرت ہیں۔ آپ بنی امیہ پر خروج کیوں نہیں کرتے۔ آپ کے خاندان میں آپ جیسا کوئی نہیں۔ فرمایا اے عبداللہ بیوقوفوں کی بات پر کان لگاتے ہو۔ خدا کی قسم میں صاحب الامر نہیں ہوں۔ میں نے کہا پھر ہمارا صاحب الامر کون ہے۔ فرمایا دیکھو جس کی ولادت لوگوں سے پوشیدہ رہے وہ تمہارا صاحب الامر ہے ہم میں سے کوئی امام ایسا نہ ہو گا جس کی طرف انگلی سے اشارہ کیا گیا ہو یا لوگوں کی زبان پر اس کا ذکر ہو مگر یہ کہ یا تو وہ غم و غصہ کھا کر مرا یا ذلت و خواری کے ساتھ۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ يَقُومُ الْقَائِمُ وَلَيْسَ لاحَدٍ فِي عُنُقِهِ عَهْدٌ وَلا عَقْدٌ وَلا بَيْعَةٌ۔
فرمایا امام محمد باقر علیہ السلام نے جب ظہور قائم آل محمد ہو گا تو کوئی شخص ایسا نہ ہو گا جس کی گردن میں اس کا عہد عقد یا بیعت نہ ہو۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْعَطَّارِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ إِذَا أَصْبَحْتُ وَأَمْسَيْتُ لا أَرَى إِمَاماً أَئْتَمُّ بِهِ مَا أَصْنَعُ قَالَ فَأَحِبَّ مَنْ كُنْتَ تُحِبُّ وَأَبْغِضْ مَنْ كُنْتَ تُبْغِضُ حَتَّى يُظْهِرَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا میں صبح و شام انتظار میں بسر کر رہا ہوں لیکن امام کو نہیں پاتا کہ ان کی اقتدا کروں۔ پس میں کیا کروں۔ فرمایا جس سے محبت کر رہے ہو کیے جاؤ اور جس سے بغض رکھتے ہو (آئمہ ضلالت) تو رکھتے جاؤ یہاں تک کہ خدا صاحب الامر کو ظاہر کر دے۔
الْحُسَيْنُ بْنُ أَحْمَدَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ هِلالٍ قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عِيسَى عَنْ خَالِدِ بْنِ نَجِيحٍ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَعْيَنَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام لا بُدَّ لِلْغُلامِ مِنْ غَيْبَةٍ قُلْتُ وَلِمَ قَالَ يَخَافُ وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ إِلَى بَطْنِهِ وَهُوَ الْمُنْتَظَرُ وَهُوَ الَّذِي يَشُكُّ النَّاسُ فِي وِلادَتِهِ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ حَمْلٌ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ مَاتَ أَبُوهُ وَلَمْ يُخَلِّفْ وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ وُلِدَ قَبْلَ مَوْتِ أَبِيهِ بِسَنَتَيْنِ قَالَ زُرَارَةُ فَقُلْتُ وَمَا تَأْمُرُنِي لَوْ أَدْرَكْتُ ذَلِكَ الزَّمَانَ قَالَ ادْعُ الله بِهَذَا الدُّعَاءِ اللهمَّ عَرِّفْنِي نَفْسَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي نَفْسَكَ لَمْ أَعْرِفْكَ اللهمَّ عَرِّفْنِي نَبِيَّكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي نَبِيَّكَ لَمْ أَعْرِفْهُ قَطُّ اللهمَّ عَرِّفْنِي حُجَّتَكَ فَإِنَّكَ إِنْ لَمْ تُعَرِّفْنِي حُجَّتَكَ ضَلَلْتُ عَنْ دِينِي قَالَ أَحْمَدُ بْنُ الْهِلالِ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ مُنْذُ سِتٍّ وَخَمْسِينَ سَنَةً۔
راوی کہتا ہے فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ایک لڑکے کا غائب ہونا ضروری ہے میں نے کہا یہ کیوں۔ فرمایا ظالم بادشاہ کے خوف قتل سے وہ منتظر ہو گا اور اس کی ولادت میں لوگوں کو شک ہو گا کوئی کہے گا حمل میں ہے کوئی کہے اس کا باپ لاولد مرا کوئی کہے گا باپ کے مرنے سے دو سال پہلے پیدا ہوا۔ زرارہ نے کہا پھر ہمارے لیے کیا حکم ہے۔ فرمایا اگر تم وہ زمانہ پا لو تو خدا سے اس طرح دعا کرنا۔ خدایا مجھے اپنی ذات کی معرفت دے اگر نہ دی تو مجھے تیری معرفت حاصل نہ ہو گی خدایا مجھے اپنے نبی کی معرفت دے اگر نہ دی تو میں ان کو کبھی نہ پہچانوں گا۔ خدایا مجھے حضرت حجت کی معرفت دے اگر نہ دی میں اپنے دین سے گمراہ ہو جاؤں گا۔ احمد بن حلال کہتے ہیں میں نے اس حدیث کو 56 سال تک زرارہ سے سنا۔
أَبُو عَلِيٍّ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ فَإِذا نُقِرَ فِي النَّاقُورِ قَالَ إِنَّ مِنَّا إِمَاماً مُظَفَّراً مُسْتَتِراً فَإِذَا أَرَادَ الله عَزَّ ذِكْرُهُ إِظْهَارَ أَمْرِهِ نَكَتَ فِي قَلْبِهِ نُكْتَةً فَظَهَرَ فَقَامَ بِأَمْرِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى۔
آیت و اذا نقر الناقور کے متعلق فرمایا بے شک ہم میں ایک امام غائب منصور ہو گا جب خدا کو اس کا ظاہر کرنا منظور ہو گا تو وہ اس کے دل میں ایک نکتہ پیدا کر دے گا اس کے بعد وہ ظاہر ہو گا اور امر خدا کو قائم کرے گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَرَجِ قَالَ كَتَبَ إِلَيَّ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِذَا غَضِبَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى خَلْقِهِ نَحَّانَا عَنْ جِوَارِهِمْ۔
راوی کہتا ہے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے مجھے لکھا جب خدا اپنی مخلوق پر غضبناک ہوتا ہے تو ہم کو اس اس کے پڑوس سے ہٹا لیتا ہے۔