مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-79)

امر نادر حال غیب میں

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ أَقْرَبُ مَا يَكُونُ الْعِبَادُ مِنَ الله جَلَّ ذِكْرُهُ وَأَرْضَى مَا يَكُونُ عَنْهُمْ إِذَا افْتَقَدُوا حُجَّةَ الله جَلَّ وَعَزَّ وَلَمْ يَظْهَرْ لَهُمْ وَلَمْ يَعْلَمُوا مَكَانَهُ وَهُمْ فِي ذَلِكَ يَعْلَمُونَ أَنَّهُ لَمْ تَبْطُلْ حُجَّةُ الله جَلَّ ذِكْرُهُ وَلا مِيثَاقُهُ فَعِنْدَهَا فَتَوَقَّعُوا الْفَرَجَ صَبَاحاً وَمَسَاءً فَإِنَّ أَشَدَّ مَا يَكُونُ غَضَبُ الله عَلَى أَعْدَائِهِ إِذَا افْتَقَدُوا حُجَّتَهُ وَلَمْ يَظْهَرْ لَهُمْ وَقَدْ عَلِمَ أَنَّ أَوْلِيَاءَهُ لا يَرْتَابُونَ وَلَوْ عَلِمَ أَنَّهُمْ يَرْتَابُونَ مَا غَيَّبَ حُجَّتَهُ عَنْهُمْ طَرْفَةَ عَيْنٍ وَلا يَكُونُ ذَلِكَ إِلا عَلَى رَأْسِ شِرَارِ النَّاس۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ بندوں کو نزدیکی خدا سے اور خدا کا راضی ہونا ان سے ایسی حالت میں ہے جب وہ حجت خدا کو غائب پائیں اور وہ ان پر ظاہر نہ ہوں اور ان کی جائے قیام کو نہ جانیں اور اس کا علم رکھیں کہ حجت خدا سے زمانہ خالی نہیں ہوتا اور نہ جو اس کا عہد بندوں سے ہے وہ باطل ہو تا ہے لیکن ان کو چاہیے کہ صبح و شام ظہور حضرت حجت علیہ السلام کی توقع رکھیں جب حجت خدا کا غائب ہونا یہ علامت ہے اس کی خدا کا غضب ہے اس کے دشمنوں پر امام کو ظاہر نہیں کیا گیا ان پر اور خدا کو اس کا علم ہے اس کے اولیاء وجود حضرت حجت میں شک نہیں کرتے اور اگر وہ شک کرنے والے ہوتے تو وہ حضرت کو غائب نہ کرتا ایک دن کے لیے بھی اور یہ شک تو بدترین لوگوں ہی کو ہوتا ہے۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مِرْدَاسٍ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى وَالْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ عَمَّارٍ السَّابَاطِيِّ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام أَيُّمَا أَفْضَلُ الْعِبَادَةُ فِي السِّرِّ مَعَ الامَامِ مِنْكُمُ الْمُسْتَتِرِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ أَوِ الْعِبَادَةُ فِي ظُهُورِ الْحَقِّ وَدَوْلَتِهِ مَعَ الامَامِ مِنْكُمُ الظَّاهِرِ فَقَالَ يَا عَمَّارُ الصَّدَقَةُ فِي السِّرِّ وَالله أَفْضَلُ مِنَ الصَّدَقَةِ فِي الْعَلانِيَةِ وَكَذَلِكَ وَالله عِبَادَتُكُمْ فِي السِّرِّ مَعَ إِمَامِكُمُ الْمُسْتَتِرِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ وَتَخَوُّفُكُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ وَحَالِ الْهُدْنَةِ أَفْضَلُ مِمَّنْ يَعْبُدُ الله عَزَّ وَجَلَّ ذِكْرُهُ فِي ظُهُورِ الْحَقِّ مَعَ إِمَامِ الْحَقِّ الظَّاهِرِ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ وَلَيْسَتِ الْعِبَادَةُ مَعَ الْخَوْفِ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ مِثْلَ الْعِبَادَةِ وَالامْنِ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ وَاعْلَمُوا أَنَّ مَنْ صَلَّى مِنْكُمُ الْيَوْمَ صَلاةً فَرِيضَةً فِي جَمَاعَةٍ مُسْتَتِرٍ بِهَا مِنْ عَدُوِّهِ فِي وَقْتِهَا فَأَتَمَّهَا كَتَبَ الله لَهُ خَمْسِينَ صَلاةً فَرِيضَةً فِي جَمَاعَةٍ وَمَنْ صَلَّى مِنْكُمْ صَلاةً فَرِيضَةً وَحْدَهُ مُسْتَتِراً بِهَا مِنْ عَدُوِّهِ فِي وَقْتِهَا فَأَتَمَّهَا كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ بِهَا لَهُ خَمْساً وَعِشْرِينَ صَلاةً فَرِيضَةً وَحْدَانِيَّةً وَمَنْ صَلَّى مِنْكُمْ صَلاةً نَافِلَةً لِوَقْتِهَا فَأَتَمَّهَا كَتَبَ الله لَهُ بِهَا عَشْرَ صَلَوَاتٍ نَوَافِلَ وَمَنْ عَمِلَ مِنْكُمْ حَسَنَةً كَتَبَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَهُ بِهَا عِشْرِينَ حَسَنَةً وَيُضَاعِفُ الله عَزَّ وَجَلَّ حَسَنَاتِ الْمُؤْمِنِ مِنْكُمْ إِذَا أَحْسَنَ أَعْمَالَهُ وَدَانَ بِالتَّقِيَّةِ عَلَى دِينِهِ وَإِمَامِهِ وَنَفْسِهِ وَأَمْسَكَ مِنْ لِسَانِهِ أَضْعَافاً مُضَاعَفَةً إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ كَرِيمٌ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَدْ وَالله رَغَّبْتَنِي فِي الْعَمَلِ وَحَثَثْتَنِي عَلَيْهِ وَلَكِنْ أُحِبُّ أَنْ أَعْلَمَ كَيْفَ صِرْنَا نَحْنُ الْيَوْمَ أَفْضَلَ أَعْمَالاً مِنْ أَصْحَابِ الامَامِ الظَّاهِرِ مِنْكُمْ فِي دَوْلَةِ الْحَقِّ وَنَحْنُ عَلَى دِينٍ وَاحِدٍ فَقَالَ إِنَّكُمْ سَبَقْتُمُوهُمْ إِلَى الدُّخُولِ فِي دِينِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَإِلَى الصَّلاةِ وَالصَّوْمِ وَالْحَجِّ وَإِلَى كُلِّ خَيْرٍ وَفِقْهٍ وَإِلَى عِبَادَةِ الله عَزَّ ذِكْرُهُ سِرّاً مِنْ عَدُوِّكُمْ مَعَ إِمَامِكُمُ الْمُسْتَتِرِ مُطِيعِينَ لَهُ صَابِرِينَ مَعَهُ مُنْتَظِرِينَ لِدَوْلَةِ الْحَقِّ خَائِفِينَ عَلَى إِمَامِكُمْ وَأَنْفُسِكُمْ مِنَ الْمُلُوكِ الظَّلَمَةِ تَنْتَظِرُونَ إِلَى حَقِّ إِمَامِكُمْ وَحُقُوقِكُمْ فِي أَيْدِي الظَّلَمَةِ قَدْ مَنَعُوكُمْ ذَلِكَ وَاضْطَرُّوكُمْ إِلَى حَرْثِ الدُّنْيَا وَطَلَبِ الْمَعَاشِ مَعَ الصَّبْرِ عَلَى دِينِكُمْ وَعِبَادَتِكُمْ وَطَاعَةِ إِمَامِكُمْ وَالْخَوْفِ مَعَ عَدُوِّكُمْ فَبِذَلِكَ ضَاعَفَ الله عَزَّ وَجَلَّ لَكُمُ الاعْمَالَ فَهَنِيئاً لَكُمْ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فَمَا تَرَى إِذاً أَنْ نَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ الْقَائِمِ وَيَظْهَرَ الْحَقُّ وَنَحْنُ الْيَوْمَ فِي إِمَامَتِكَ وَطَاعَتِكَ أَفْضَلُ أَعْمَالاً مِنْ أَصْحَابِ دَوْلَةِ الْحَقِّ وَالْعَدْلِ فَقَالَ سُبْحَانَ الله أَ مَا تُحِبُّونَ أَنْ يُظْهِرَ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى الْحَقَّ وَالْعَدْلَ فِي الْبِلادِ وَيَجْمَعَ الله الْكَلِمَةَ وَيُؤَلِّفَ الله بَيْنَ قُلُوبٍ مُخْتَلِفَةٍ وَلا يَعْصُونَ الله عَزَّ وَجَلَّ فِي أَرْضِهِ وَتُقَامَ حُدُودُهُ فِي خَلْقِهِ وَيَرُدَّ الله الْحَقَّ إِلَى أَهْلِهِ فَيَظْهَرَ حَتَّى لا يُسْتَخْفَى بِشَيْ‏ءٍ مِنَ الْحَقِّ مَخَافَةَ أَحَدٍ مِنَ الْخَلْقِ أَمَا وَالله يَا عَمَّارُ لا يَمُوتُ مِنْكُمْ مَيِّتٌ عَلَى الْحَالِ الَّتِي أَنْتُمْ عَلَيْهَا إِلا كَانَ أَفْضَلَ عِنْدَ الله مِنْ كَثِيرٍ مِنْ شُهَدَاءِ بَدْرٍ وَأُحُدٍ فَأَبْشِرُوا۔

عمار ساباطی سے روایت ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کون سی عبادت افضل ہے۔ آیا وہ جو دولتِ باطل میں امام مستور کے ساتھ ہو خفیہ طور پر یا وہ عبادت جو حق کی حکومت میں امام ظاہر کے ساتھ ہو۔ فرمایا اے عماد پوشیدہ صدقہ علانیہ صدقہ سے بہتر ہوتا ہے اسی طرح واللہ تمہاری وہ عبادت ہے جو سلطنت باطل میں امام غائب کے ساتھ اور اس سلطنت میں باطل میں تم کو تمہارے دشمن سے ڈراتا ہوں اور اہل حق کا اپنے دعویٰ حق کو سلطنت باطل میں چھوڑ دینا افضل ہے اس شخص کی عبادت سے جو عبادت کرتا ہے ظہور حق کے وقت امام برحق کے ظاہر ہونے پر سلطنت حق اور نہیں ہے دولتِ باطل میں خوف کے ساتھ عبادت کرنا مثل اس عبادت کے جو بحالت امن ہو اہل حق کی سلطنت۔ اور یہ بھی جان لو کہ تم میں سے جو شخص کسی دن ایک فرض نماز جماعت کے ساتھ صحیح وقت پر اپنے دشمن سے چھپا کر پڑھے اور اس کو تمام کرے تو اللہ تعالیٰ اس کو پچاس فرض نمازوں کا ثواب عطا کرتا ہے اور جو کوئی ایک نماز واجب فرادیٰ اپنے دشمن سے چھپا کر پڑھے اور وقت پر اسے پورا کرے تو خدا اسے 25 فرادیٰ واجب نمازوں کا ثواب دیتا ہے اور جو ایک نماز نافلہ وقت پر ادا کرے تو خدا اسے دس سنت نمازوں کا ثواب دیتا ہے اور جو چھپا کر نیکی کرتا ہے تو خدا اسے بیس نیکیوں کا ثواب دیتا ہے اور اللہ اس مومن کے حسنات کو دوگنا کرتا ہے جو اچھے افعال بجا لائے اور عمل کرے تقیہ پر اپنے دین اور اپنے امام اور اپنے نفس کی حفاظت کے لیے اور اپنی زبان کو روکے رہے اور اسکو دو چند ثواب ملے گا بے شک اللہ کریم ہے میں نے کہا میں آپ پر فدا ہوں آپ نے عمل کی طرف مجھے رغبت دلائی اور اسکے لیے ابھارا۔ لیکن میں جانتا ہوں کہ کیونکر ہم افضل ہوں گے ازروئے اعمال ان اصحاب سے جو امام ظاہر کے ساتھ ہوں سلطنت حق درآنحالیکہ ہم دین واحد پر ہیں۔ فرمایا تم سبقت لے گئے ان پر داخل ہونے سے دین خدا میں اور نماز روزہ حج اور ہر امر خیر میں جس کی توفیق اللہ نے دی اور اللہ کی عبادت کی طرف سبقت کرنے میں اپنے دشمن سے پوشیدہ طور پر بجا لانے میں اپنے غائب امام کے ساتھ اس کی اطاعت میں رہتے ہوئے اس کے ساتھ صبر سے کام لیتے ہوئے اور سلطنت حق کا انتظار کرتے ہوئے اپنے امام اور اپنے حقوق کے واپس ملنے کا ان ظالموں سے جنھوں نے تمہارے حقوق روک رکھے ہیں اور انھوں نے مضطر بنا دیا ہے کہ تم کو کسب دنیا کے لیے محنت و مشقت کے ساتھ اور مجبور کیے گئے ہو صبر کرنے پر اپنے دین کے اپنی عبادت کے اور اپنے امام کی اطاعت کے معاملے میں اور تمہیں ہر وقت اپنے دشمن کا خوف رہتا ہے یہ وجوہ ہیں جن کی بنا پر اللہ تعالیٰ نے تمہارے اجر کو دونا کر دیا ہے پس تمہیں یہ گوارا ہو۔
میں نے کہا کیا فرماتے ہیں آپ اس صورت میں جبکہ ہوں گے ہم اصحاب قائم آل محمد سے اور حق ظاہر ہو گا۔ درآنحالیکہ اب ہم آپ کی امامت و اطاعت میں رہ کر افضل ہیں ازروئے اعمال ان لوگوں سے جو سلطنت حقہ میں ہوں گے اور وہ دولت عدل میں ہو گی۔ فرمایا سبحان اللہ کیا تم یہ دوست نہیں رکھتے کہ اللہ شہروں میں حق اور عدل کو قائم کرے اور سب کو ایک کلمہ پر جمع کر دے اور اختلاف والے دلوں میں الفت پیدا کر دے اور لوگوں کو ایسا بنا دے کہ وہ روئے زمین پر اس کی نافرمانی نہ کریں اور حدود شریعت لوگوں میں قائم ہو جائے اور اللہ قائم آل محمد کے زمانہ میں حق کو اس کے اہل کی طرف لوٹائے گا اور وہ اس طرح ظاہر ہو گا کہ کوئی حق کی بات کسی کے خوف سے چھپی نہ رہے گی خدا کی قسم اے عمار تم میں سے کوئی نہ مرے گا اس حال میں کہ تم ہو مگر یہ کہ عنداللہ اس کی فضیلت ہو گی بہت سے شہیدوں پر بدر اور احد کے پس تم کو بشارت ہو۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي الثِّقَةُ مِنْ أَصْحَابِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام أَنَّهُمْ سَمِعُوا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يَقُولُ فِي خُطْبَةٍ لَهُ اللهمَّ وَإِنِّي لاعْلَمُ أَنَّ الْعِلْمَ لا يَأْرِزُ كُلُّهُ وَلا يَنْقَطِعُ مَوَادُّهُ وَأَنَّكَ لا تُخْلِي أَرْضَكَ مِنْ حُجَّةٍ لَكَ عَلَى خَلْقِكَ ظَاهِرٍ لَيْسَ بِالْمُطَاعِ أَوْ خَائِفٍ مَغْمُورٍ كَيْلا تَبْطُلَ حُجَجُكَ وَلا يَضِلَّ أَوْلِيَاؤُكَ بَعْدَ إِذْ هَدَيْتَهُمْ بَلْ أَيْنَ هُمْ وَكَمْ أُولَئِكَ الاقَلُّونَ عَدَداً وَالاعْظَمُونَ عِنْدَ الله جَلَّ ذِكْرُهُ قَدْراً الْمُتَّبِعُونَ لِقَادَةِ الدِّينِ الائِمَّةِ الْهَادِينَ الَّذِينَ يَتَأَدَّبُونَ بِ‏آدَابِهِمْ وَيَنْهَجُونَ نَهْجَهُمْ فَعِنْدَ ذَلِكَ يَهْجُمُ بِهِمُ الْعِلْمُ عَلَى حَقِيقَةِ الايمَانِ فَتَسْتَجِيبُ أَرْوَاحُهُمْ لِقَادَةِ الْعِلْمِ وَيَسْتَلِينُونَ مِنْ حَدِيثِهِمْ مَا اسْتَوْعَرَ عَلَى غَيْرِهِمْ وَيَأْنَسُونَ بِمَا اسْتَوْحَشَ مِنْهُ الْمُكَذِّبُونَ وَأَبَاهُ الْمُسْرِفُونَ أُولَئِكَ أَتْبَاعُ الْعُلَمَاءِ صَحِبُوا أَهْلَ الدُّنْيَا بِطَاعَةِ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى وَأَوْلِيَائِهِ وَدَانُوا بِالتَّقِيَّةِ عَنْ دِينِهِمْ وَالْخَوْفِ مِنْ عَدُوِّهِمْ فَأَرْوَاحُهُمْ مُعَلَّقَةٌ بِالْمَحَلِّ الاعْلَى فَعُلَمَاؤُهُمْ وَأَتْبَاعُهُمْ خُرْسٌ صُمْتٌ فِي دَوْلَةِ الْبَاطِلِ مُنْتَظِرُونَ لِدَوْلَةِ الْحَقِّ وَسَيُحِقُّ الله الْحَقَّ بِكَلِمَاتِهِ وَيَمْحَقُ الْبَاطِلَ هَا هَا طُوبَى لَهُمْ عَلَى صَبْرِهِمْ عَلَى دِينِهِمْ فِي حَالِ هُدْنَتِهِمْ وَيَا شَوْقَاهْ إِلَى رُؤْيَتِهِمْ فِي حَالِ ظُهُورِ دَوْلَتِهِمْ وَسَيَجْمَعُنَا الله وَإِيَّاهُمْ فِي جَنَّاتِ عَدْنٍ وَمَنْ صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ۔

راوی کہتا ہے کہ بیان کیا امیر المومنین علیہ السلام کے ثقہ اصحاب نے کہ انھوں نے سنا امیر المومنین سے ایک خطبہ میں خداوندا میں جانتا ہوں کہ کل علم کسی وقت برطرف نہیں ہوتا اور اس کا مواد منقطع نہیں ہوتا اور تیری زمین تیری مخلوق پر تیری حجت سے خالی نہیں رہتی خواہ وہ ظاہر ہوں بدوں اس کے کہ لوگ ان کی اطاعت کریں یا حائف پوشیدہ رہ کر تاکہ کسی زمانہ میں بھی تیری حجت مخلوق پر باطل نہ ہو اور تیرے دوست ہدایت پانے کے بعد گمراہ نہ ہوں کہاں ہیں اور کتنے ہیں تیرے اولیاء ازروئے شمار بہت کم ہیں اور ان کی عظمت قدر خدا کے نزدیک زیادہ ہے وہ پیشوائے دین اور آئمہ ہادین کے تابعین ہیں اور ان کے آداب سے ادب حاصل کرتے ہیں اور انہی کے طریقہ پر چلتے ہیں ایسی صورت میں حقیقت ایمان کا علم ان پر ہجوم کرتا ہے پس ان کی روحیں قبول کرتی ہیں اپنے پیشواؤں کے علم کو اور ان کے دل نرم ہوتے ہیں ان کی حدیثوں سے اور انکی بیان کردہ حدیثوں سے اعراض کرتے ہیں اور ان کے غیر کی باتوں سے بیزار ہوتے ہیں اور مانوس ہوتے ہیں ان چیزوں سے اور جھوٹوں سے وحشت ہوتی ہے اور مصرف اس کا انکار کرتے ہیں یہ لوگ علماء کے پیرو ہے اور اطاعت خدا اولیائے خدا کے تحت وہ اہل دنیا سے مصاحبت کرتے ہیں اور عمل کرتے ہیں تقیہ پر اپنے دین کی حفاظت کے لیے اور اپنے دشمن کے خوف سے پس ان کی روحیں بلند مرتبہ پر فائز ہیں اور ان کے علماء و اتباع خاموش ہیں دشمنوں کے خوف سے حکومت باطلہ میں اور انتظار کر رہے ہیں حکومتِ حق کا اور اللہ اپنے کلمات کو حق سے ثابت کر دے گا اور باطل کو مٹائے گا۔ آگاہ رہو کہ خوشخبری ہے ان کے لیے اس صبر کے متعلق جو انھوں نے دین کے معاملہ میں مصائب و آلام پر کیا اور کیسا شوق ہے ان کو اپنی دولت و حکومت حق کے وقت ظہور کو دیکھنے کا اور عنقریب اللہ ہمیں اور ان کو جمع کرے گا جنات عدن میں اور ان کے نیک صالح آباء و اجداد کو اور ان کی ازواج و ذریت کو۔