مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-29)

نبی اکرم ﷺ اور آئمہ علیہم السلام پر اعمال کا پیش ہونا

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ تُعْرَضُ الاعْمَالُ عَلَى رَسُولِ الله ﷺ أَعْمَالُ الْعِبَادِ كُلَّ صَبَاحٍ أَبْرَارُهَا وَفُجَّارُهَا فَاحْذَرُوهَا وَهُوَ قَوْلُ الله تَعَالَى اعْمَلُوا فَسَيَرَى الله عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَسَكَتَ۔

امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپؑ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ پر تمام لوگوں کے اعمال خواہ نیک ہوں یا بد ہر صبح کو پیش کیے جاتے ہیں۔ پس تم اس سے ڈرتے رہو (بد اعمالی نہ کرو)۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے عمل کرو مگر یہ سمجھتے ہوئے کہ اللہ تمہارے عمل کو دیکھتا ہے اور اس کا رسول، یہ فرما کر خاموش ہو گئے یعنی آیت کا آخری لفظ والمومنون (یعنی رسول اور کچھ خاص مومن بھی اعمال کو دیکھتے ہیں مراد آئمہ کیونکہ اس زمانہ کے لوگ آئمہ کے اعمال کو دیکھنے کے منکر تھے۔ )

حدیث نمبر 2

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الطَّائِيِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ شُعَيْبٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ اعْمَلُوا فَسَيَرَى الله عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ قَالَ هُمُ الائِمَّةُ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا کہ آیت اعملو فسیری اللہ عملکم میں مومنوں سے کون مراد ہیں۔ فرمایا وہ آئمہ ہیں۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا لَكُمْ تَسُوءُونَ رَسُولَ الله ﷺ فَقَالَ رَجُلٌ كَيْفَ نَسُوؤُهُ فَقَالَ أَ مَا تَعْلَمُونَ أَنَّ أَعْمَالَكُمْ تُعْرَضُ عَلَيْهِ فَإِذَا رَأَى فِيهَا مَعْصِيَةً سَاءَهُ ذَلِكَ فَلا تَسُوءُوا رَسُولَ الله وَسُرُّوهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے سنا کہ تم کو کیا ہو گیا ہے کہ رسول اللہ کو آزردہ کرتے ہو۔ ایک شخص نے کہا ہم کیسے آرزدہ کرتے ہیں۔ فرمایا کیا تمہیں نہیں معلوم کہ حضور ﷺ پر تمہارے اعمال پیش کیے جاتے ہیں جب برے اعمال دیکھتے ہیں تو حضرت کو رنج ہوتا ہے پس رسول اللہ کو آزردہ نہ کرو بلکہ ان کو خوش کرو۔

حدیث نمبر 4

عَلِيٌّ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الزَّيَّاتِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ أَبَانٍ الزَّيَّاتِ وَكَانَ مَكِيناً عِنْدَ الرِّضَا علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لِلرِّضَا علیہ السلام ادْعُ الله لِي وَلاهْلِ بَيْتِي فَقَالَ أَ وَلَسْتُ أَفْعَلُ وَالله إِنَّ أَعْمَالَكُمْ لَتُعْرَضُ عَلَيَّ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ قَالَ فَاسْتَعْظَمْتُ ذَلِكَ فَقَالَ لِي أَ مَا تَقْرَأُ كِتَابَ الله عَزَّ وَجَلَّ وَقُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى الله عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ قَالَ هُوَ وَالله عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ علیہ السلام۔

راوی کہتا ہے میں نے امام رضا علیہ السلام سے کہا میرے اور میرے گھر والوں کے لیے دعا فرمائیے۔ فرمایا کیا میں ایسا نہیں کرتا۔ تمہارے اعمال ہر شب و روز میرے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ راوی کہتا ہے میں نے اس کو امرِ عظیم سمجھا۔ حضرت نے مجھ سے فرمایا کیا تم نے کتاب خدا میں یہ آیت نہیں پڑھی" عمل کرو پس تمہارے عمل کو اللہ دیکھتا ہے اس کا رسول اور مومنین" پھر فرمایا واللہ اس سے مراد ہیں علی ابن ابی طالب علیہ السلام۔

حدیث نمبر 5

أَحْمَدُ بْنُ مِهْرَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الصَّامِتِ عَنْ يَحْيَى بْنِ مُسَاوِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام أَنَّهُ ذَكَرَ هَذِهِ الايَةَ فَسَيَرَى الله عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ وَالْمُؤْمِنُونَ قَالَ هُوَ وَالله عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے آیت اعملو فسیری اللہ عملکم و رسولہ والمومنون سےمراد علی ابن ابی طالب علیہ السلام ہیں۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ قَالَ سَمِعْتُ الرِّضَا علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ الاعْمَالَ تُعْرَضُ عَلَى رَسُولِ الله ﷺ أَبْرَارَهَا وَفُجَّارَهَا۔

راوی کہتا ہے میں نےامام رضا علیہ السلام سے سنا کہ اعمال رسول اللہ کے سامنے نیکوں اور بدوں سب کے پیش کیے جاتے ہیں۔