مؤلف الشیخ مولانا محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مفسرِ قرآن مولانا سید ظفر حسن نقوی

(3-59)

ہر امام اپنے بعد آنے والے امام کو پہچانتا ہے اور آیت ان اللہ یامرکم ان تودو الامانات الی اھلہا آئمہ کی شان میں ہے

حدیث نمبر 1

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ بُرَيْدٍ الْعِجْلِيِّ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الاماناتِ إِلى‏ أَهْلِها وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ قَالَ إِيَّانَا عَنَى أَنْ يُؤَدِّيَ الاوَّلُ إِلَى الامَامِ الَّذِي بَعْدَهُ الْكُتُبَ وَالْعِلْمَ وَالسِّلاحَ وَإِذا حَكَمْتُمْ بَيْنَ النَّاسِ أَنْ تَحْكُمُوا بِالْعَدْلِ الَّذِي فِي أَيْدِيكُمْ ثُمَّ قَالَ لِلنَّاسِ يا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الامْرِ مِنْكُمْ إِيَّانَا عَنَى خَاصَّةً أَمَرَ جَمِيعَ الْمُؤْمِنِينَ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ بِطَاعَتِنَا فَإِنْ خِفْتُمْ تَنَازُعاً فِي أَمْرٍ فَرُدُّوهُ إِلَى الله وَإِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الامْرِ مِنْكُمْ كَذَا نَزَلَتْ وَكَيْفَ يَأْمُرُهُمُ الله عَزَّ وَجَلَّ بِطَاعَةِ وُلاةِ الامْرِ وَيُرَخِّصُ فِي مُنَازَعَتِهِمْ إِنَّمَا قِيلَ ذَلِكَ لِلْمَأْمُورِينَ الَّذِينَ قِيلَ لَهُمْ أَطِيعُوا الله وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الامْرِ مِنْكُمْ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا "اللہ حکم دیتا ہے تم کو کہ امانتوں کو اس کے اہل کے سپرد کر دو اور جب لوگوں کے درمیان حکم کرو تو عدل سے حکم دو" فرمایا اس سے مراد ہم ہیں یعنی پہلا امام اپنے بعد والے امام کو کتابیں، علم اور ہتھیار جو امانت الہٰیہ ہیں سپرد کر دے اور جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرنے لگو تو ازروئے انصاف فیصلہ کرو پھر خدا نے لوگوں سے کہا اے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور اطاعت کرو رسول کی اور جو تم میں اولی الامر ہیں ان کی، یعنی ہماری خاص کر اطاعت فرض ہے تمام مومنین پر تاقیامت۔ پھر فرماتا ہے اگر تم کو کسی امر میں جھگڑے کا خوف ہو تو رجوع کرو اللہ رسول اور اپنے اولی الامر کی طرف، اگر والیان امر اور رعایا کے درمیان جھگڑا مراد ہوتا (جیسا کہ اہل سنت کہتے ہیں) تو کیسے ممکن تھا کہ والیانِ امر کی اطاعت کا حکم بھی دیتا اور پھر ان کو جھگڑے میں شریک بھی کرتا یہ تو ان امور دین کے لیے ہے جن سے کہا گیا ہے کہ تم اطاعت کرو اللہ اور رسول کی اور جو تم میں اولی الامر ہیں ان کی۔

حدیث نمبر 2

الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَأَلْتُ الرِّضَا علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الاماناتِ إِلى‏ أَهْلِها قَالَ هُمُ الائِمَّةُ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ أَنْ يُؤَدِّيَ الامَامُ الامَانَةَ إِلَى مَنْ بَعْدَهُ وَلا يَخُصَّ بِهَا غَيْرَهُ وَلا يَزْوِيَهَا عَنْهُ۔

امام رضا علیہ السلام سے راوی نے اس آیت کے متعلق سوال کیا خدا تم کو حکم دیتا ہے امانتوں کو ان کے اہل کے سپرد کر دو۔ فرمایا اس سے مراد آئمہ آلِ محمد اور ان کو حکم ہے کہ ہر امام اپنے بعد والے امام کو اسرار الہٰیہ تعلیم دے اور ان کے سوا کسی اور کو اس سے مخصوص نہ کرے اور نہ اس سے اس امانت کو پوشیدہ رکھے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفُضَيْلِ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام فِي قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الاماناتِ إِلى‏ أَهْلِها قَالَ هُمُ الائِمَّةُ يُؤَدِّي الامَامُ إِلَى الامَامِ مِنْ بَعْدِهِ وَلا يَخُصُّ بِهَا غَيْرَهُ وَلا يَزْوِيهَا عَنْهُ۔

فرمایا امام رضا علیہ السلام نے اس آیت کے متعلق کہ اللہ حکم دیتا ہے کہ امانتوں کو ان کے اہل تک پہنچا دو، اس سے مراد امام ہیں کہ ہر امام اپنے بعد والے کو امانت الہٰیہ پہنچا دے اور اس کے سوا دوسرے کو نہ دے اور نہ اس سے پوشیدہ رکھے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ قَوْلِ الله عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الله يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الاماناتِ إِلى‏ أَهْلِها قَالَ أَمَرَ الله الامَامَ الاوَّلَ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى الامَامِ الَّذِي بَعْدَهُ كُلَّ شَيْ‏ءٍ عِنْدَهُ۔

راوی کہتا ہے میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا "ان اللہ یامرکم" فرمایا خدا نے امام اول کو حکم دیا ہے کہ وہ اسرار امامت اپنے بعد والے امام کے سپرد کر دے اور وہ شے اسے دےدے جو اس کے پاس ہے۔

حدیث نمبر 5

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ أَبِي يَعْفُورٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لا يَمُوتُ الامَامُ حَتَّى يَعْلَمَ مَنْ يَكُونُ مِنْ بَعْدِهِ فَيُوصِيَ إِلَيْهِ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے امام اپنے بعد والے امام کو پہچانتا ہے اور اس کو وصیت کرتا ہے۔

حدیث نمبر 6

أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنِ ابْنِ أَبِي عُثْمَانَ عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الامَامَ يَعْرِفُ الامَامَ الَّذِي مِنْ بَعْدِهِ فَيُوصِي إِلَيْهِ۔

امام اپنے بعد والے امام کو پہچانتا ہے اور وصیت کرتا ہے۔

حدیث نمبر 7

أَحْمَدُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله الْبَرْقِيِّ عَنْ فَضَالَةَ بْنِ أَيُّوبَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَا مَاتَ عَالِمٌ حَتَّى يُعْلِمَهُ الله عَزَّ وَجَلَّ إِلَى مَنْ يُوصِي۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب کوئی امام رحلت فرماتا ہے تو اللہ اس کو بتا دیتا ہے کہ اس کا وصی کون ہے۔