مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ عَمَّارِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام قَالَ رَسُولُ الله ﷺ إِنَّ حَدِيثَ آلِ مُحَمَّدٍ صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ لا يُؤْمِنُ بِهِ إِلا مَلَكٌ مُقَرَّبٌ أَوْ نَبِيٌّ مُرْسَلٌ أَوْ عَبْدٌ امْتَحَنَ الله قَلْبَهُ لِلايمَانِ فَمَا وَرَدَ عَلَيْكُمْ مِنْ حَدِيثِ آلِ مُحَمَّدٍ ﷺ فَلانَتْ لَهُ قُلُوبُكُمْ وَعَرَفْتُمُوهُ فَاقْبَلُوهُ وَمَا اشْمَأَزَّتْ مِنْهُ قُلُوبُكُمْ وَأَنْكَرْتُمُوهُ فَرُدُّوهُ إِلَى الله وَإِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى الْعَالِمِ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ وَإِنَّمَا الْهَالِكُ أَنْ يُحَدِّثَ أَحَدُكُمْ بِشَيْءٍ مِنْهُ لا يَحْتَمِلُهُ فَيَقُولَ وَالله مَا كَانَ هَذَا وَالله مَا كَانَ هَذَا وَالانْكَارُ هُوَ الْكُفْرُ۔
جابر سے مروی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا کہ حدیثِ آل محمد مشکل سے مشکل تر ہے (کیونکہ اس میں ظن و قیاس کو دخل نہیں) پس اس پر نہیں ایمان لائے گا مگر ملک مقرب یا نبی مرسل یا وہ بندہ مومن جس کے ایمان قلب کا امتحان خدا نے لے لیا ہو۔ اگر کوئی حدیث آل محمد تمہارے سامنے آئے اور اس سے تمہارے قلوب میں نرمی اور شناسائی ہو تو اسے قبول کر لو اور اس سے دل گرفتگی ہو اور اجنبی سی معلوم ہو تو اس کو اللہ اور رسول اور عالم آل محمد کے اقوال کی طرف رجوع کرو۔ جہنمی ہے وہ شخص جو تم سے کوئی حدیث ایسی بیان کرے جو آل محمد سے متعلق نہیں، ایسا نہیں ہے واللہ ایسا نہیں ہے کہ ان سے غلط احادیث بیان کی جائے اور ان کی صحیح حدیث سے انکار کفر ہے۔
أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ مُوسَى عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ ذُكِرَتِ التَّقِيَّةُ يَوْماً عِنْدَ عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) فَقَالَ وَالله لَوْ عَلِمَ أَبُو ذَرٍّ مَا فِي قَلْبِ سَلْمَانَ لَقَتَلَهُ وَلَقَدْ آخَى رَسُولُ الله ﷺ بَيْنَهُمَا فَمَا ظَنُّكُمْ بِسَائِرِ الْخَلْقِ إِنَّ عِلْمَ الْعُلَمَاءِ صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ لا يَحْتَمِلُهُ إِلا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ أَوْ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ أَوْ عَبْدٌ مُؤْمِنٌ امْتَحَنَ الله قَلْبَهُ لِلايمَانِ فَقَالَ وَإِنَّمَا صَارَ سَلْمَانُ مِنَ الْعُلَمَاءِ لانَّهُ امْرُؤٌ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ فَلِذَلِكَ نَسَبْتُهُ إِلَى الْعُلَمَاءِ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ راوی نے بیان کیا کہ ایک دن میں نے امام زین العابدین علیہ السلام سے تقیہ کے بارے میں دریافت کیا۔ آپ نے فرمایا اگر ابوذر جان جاتے کہ سلمان کے دل میں کیا ہے تو ان کو قتل کر دیتے درآنحالیکہ رسول اللہ نے ان کے درمیان بھائی چارہ بھی قائم کر دیا تھا۔ تمام لوگوں کا تو ذکر ہی کیا ہے۔ بے شک علما کا علم صعب و متعصب ہے۔ نہیں برداشت کر سکتا اس کو مگر نبی مرسل یا ملک مقرب یا وہ مرد مومن جس کے قلب کا خدا نے امتحان لے لیا ہو۔ سلمان علماء میں سے تھے اور وہ ہم اہلبیت میں سے تھے اسی لیے ان کی نسبت علماء سے ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْبَرْقِيِّ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ أَوْ غَيْرِهِ رَفَعَهُ إِلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ حَدِيثَنَا صَعْبٌ مُسْتَصْعَبٌ لا يَحْتَمِلُهُ إِلا صُدُورٌ مُنِيرَةٌ أَوْ قُلُوبٌ سَلِيمَةٌ أَوْ أَخْلاقٌ حَسَنَةٌ إِنَّ الله أَخَذَ مِنْ شِيعَتِنَا الْمِيثَاقَ كَمَا أَخَذَ عَلَى بَنِي آدَمَ أَ لَسْتُ بِرَبِّكُمْ فَمَنْ وَفَى لَنَا وَفَى الله لَهُ بِالْجَنَّةِ وَمَنْ أَبْغَضَنَا وَلَمْ يُؤَدِّ إِلَيْنَا حَقَّنَا فَفِي النَّارِ خَالِداً مُخَلَّداً۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہماری حدیث صعب و مستصعب ہے۔ نہیں برداشت کرتے مگر اس کو روشن سینے اور راستی پسند دل اور اچھے اخلاق والے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمارے شیعوں سے اسی طرح عہد لیا جس طرح بنی آدم سے روز الست عہد لیا تھا۔ پس جس نے ہمارے عہد کو پورا کیا خدا نے اس کو جنت دینے کا وعدہ پورا کیا اور جس نے ہم سے بغض رکھا اور ہمارا حق ادا نہ کیا تو وہ جہنم کے آگ میں ہمیشہ ہمیشہ رہے گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَغَيْرُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَحْمَدَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِنَا قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَبِي الْحَسَنِ صَاحِبِ الْعَسْكَرِ علیہ السلام جُعِلْتُ فِدَاكَ مَا مَعْنَى قَوْلِ الصَّادِقِ علیہ السلام حَدِيثُنَا لا يَحْتَمِلُهُ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ وَلا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ وَلا مُؤْمِنٌ امْتَحَنَ الله قَلْبَهُ لِلايمَانِ فَجَاءَ الْجَوَابُ إِنَّمَا مَعْنَى قَوْلِ الصَّادِقِ علیہ السلام أَيْ لا يَحْتَمِلُهُ مَلَكٌ وَلا نَبِيٌّ وَلا مُؤْمِنٌ إِنَّ الْمَلَكَ لا يَحْتَمِلُهُ حَتَّى يُخْرِجَهُ إِلَى مَلَكٍ غَيْرِهِ وَالنَّبِيُّ لا يَحْتَمِلُهُ حَتَّى يُخْرِجَهُ إِلَى نَبِيٍّ غَيْرِهِ وَالْمُؤْمِنُ لا يَحْتَمِلُهُ حَتَّى يُخْرِجَهُ إِلَى مُؤْمِنٍ غَيْرِهِ فَهَذَا مَعْنَى قَوْلِ جَدِّي ۔
راوی کہتا ہے میں نے امام علی نقی علیہ السلام کو ایک خط لکھا اور اس میں امام جعفر صادق علیہ السلام کی اس حدیث کے معنے پوچھے، ہماری حدیث کا متحمل نہیں ہو سکتا ملک مقرب اور نہ نبی مرسل اور نہ وہ مومن جس کے ایمان کا امتحان خدا نے لیا ہو (یہ سوال اس بنا پر کیا گیا کہ سابقہ حدیث میں یہ بیان کیا گیا تھا کہ ہماری حدیث کا متحمل نہیں ہو سکتا مگر ملک مقرب نبی مرسل اور مومن کامل، اس حدیث میں ہے کہ یہ لوگ بھی متحمل نہیں ہو سکتے بین میں یہ تضاد کیوں ہے) امام جعفر صادق علیہ السلام کے اس بیان کے متعلق امام علی نقی علیہ السلام نے تحریر فرمایا کہ صادق آل محمد نے فرمایا ہے کہ فرشتہ بھی دوسرے فرشتہ سے کہے اور نبی بغیر دوسرے نبی سے کہے اور مومن بغیر دوسرے مومن سے کہے نہ رہے گا۔
أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْخَالِقِ وَأَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ عِنْدَنَا وَالله سِرّاً مِنْ سِرِّ الله وَعِلْماً مِنْ عِلْمِ الله وَالله مَا يَحْتَمِلُهُ مَلَكٌ مُقَرَّبٌ وَلا نَبِيٌّ مُرْسَلٌ وَلا مُؤْمِنٌ امْتَحَنَ الله قَلْبَهُ لِلايمَانِ وَالله مَا كَلَّفَ الله ذَلِكَ أَحَداً غَيْرَنَا وَلا اسْتَعْبَدَ بِذَلِكَ أَحَداً غَيْرَنَا وَإِنَّ عِنْدَنَا سِرّاً مِنْ سِرِّ الله وَعِلْماً مِنْ عِلْمِ الله أَمَرَنَا الله بِتَبْلِيغِهِ فَبَلَّغْنَا عَنِ الله عَزَّ وَجَلَّ مَا أَمَرَنَا بِتَبْلِيغِهِ فَلَمْ نَجِدْ لَهُ مَوْضِعاً وَلا أَهْلاً وَلا حَمَّالَةً يَحْتَمِلُونَهُ حَتَّى خَلَقَ الله لِذَلِكَ أَقْوَاماً خُلِقُوا مِنْ طِينَةٍ خُلِقَ مِنْهَا مُحَمَّدٌ وَآلُهُ وَذُرِّيَّتُهُ (عَلَيْهم السَّلام) وَمِنْ نُورٍ خَلَقَ الله مِنْهُ مُحَمَّداً وَذُرِّيَّتَهُ وَصَنَعَهُمْ بِفَضْلِ رَحْمَتِهِ الَّتِي صَنَعَ مِنْهَا مُحَمَّداً وَذُرِّيَّتَهُ فَبَلَّغْنَا عَنِ الله مَا أَمَرَنَا بِتَبْلِيغِهِ فَقَبِلُوهُ وَاحْتَمَلُوا ذَلِكَ فَبَلَغَهُمْ ذَلِكَ عَنَّا فَقَبِلُوهُ وَاحْتَمَلُوهُ وَبَلَغَهُمْ ذِكْرُنَا فَمَالَتْ قُلُوبُهُمْ إِلَى مَعْرِفَتِنَا وَحَدِيثِنَا فَلَوْ لا أَنَّهُمْ خُلِقُوا مِنْ هَذَا لَمَا كَانُوا كَذَلِكَ لا وَالله مَا احْتَمَلُوهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الله خَلَقَ أَقْوَاماً لِجَهَنَّمَ وَالنَّارِ فَأَمَرَنَا أَنْ نُبَلِّغَهُمْ كَمَا بَلَّغْنَاهُمْ وَاشْمَأَزُّوا مِنْ ذَلِكَ وَنَفَرَتْ قُلُوبُهُمْ وَرَدُّوهُ عَلَيْنَا وَلَمْ يَحْتَمِلُوهُ وَكَذَّبُوا بِهِ وَقَالُوا سَاحِرٌ كَذَّابٌ فَطَبَعَ الله عَلَى قُلُوبِهِمْ وَأَنْسَاهُمْ ذَلِكَ ثُمَّ أَطْلَقَ الله لِسَانَهُمْ بِبَعْضِ الْحَقِّ فَهُمْ يَنْطِقُونَ بِهِ وَقُلُوبُهُمْ مُنْكِرَةٌ لِيَكُونَ ذَلِكَ دَفْعاً عَنْ أَوْلِيَائِهِ وَأَهْلِ طَاعَتِهِ وَلَوْ لا ذَلِكَ مَا عُبِدَ الله فِي أَرْضِهِ فَأَمَرَنَا بِالْكَفِّ عَنْهُمْ وَالسَّتْرِ وَالْكِتْمَانِ فَاكْتُمُوا عَمَّنْ أَمَرَ الله بِالْكَفِّ عَنْهُ وَاسْتُرُوا عَمَّنْ أَمَرَ الله بِالسَّتْرِ وَالْكِتْمَانِ عَنْهُ قَالَ ثُمَّ رَفَعَ يَدَهُ وَبَكَى وَقَالَ اللهمَّ إِنَّ هَؤُلاءِ لَشِرْذِمَةٌ قَلِيلُونَ فَاجْعَلْ مَحْيَانَا مَحْيَاهُمْ وَمَمَاتَنَا مَمَاتَهُمْ وَلا تُسَلِّطْ عَلَيْهِمْ عَدُوّاً لَكَ فَتُفْجِعَنَا بِهِمْ فَإِنَّكَ إِنْ أَفْجَعْتَنَا بِهِمْ لَمْ تُعْبَدْ أَبَداً فِي أَرْضِكَ وَصَلَّى الله عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَسَلَّمَ تَسْلِيماً۔
ابو بصیر سے مروی ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہمارے پاس ایک بھید ہے خدا کے بھیدوں سے اور ایک علم ہے خدا کے علم سے، واللہ اس کا تحمل نہیں کر سکتا ملک مقرب نبی مرسل یا وہ مومن جس کے ایمان کا امتحان اللہ نے لے لیا ہو۔ واللہ اس کی تکلیف ہمارے سوا خدا نے کسی کو نہیں دی اور نہ ہمارے غیر نے اس کے ساتھ عبادت کی، ہمارے پاس سر الہٰی اور علم الہٰی ہے۔ خدا نے اس کی تبلیغ کا حکم دیا ہے پس جس امر کی تبلیغ کا حکم دیا گیا تھا ہم نے اس کی تبلیغ کی لیکن ہم نے اس کے لیے مناسب جگہ نہ پائی اور نہ ایسے اہل لوگ پائے جو ہماری تعلیم کے متحمل ہو سکتے۔ یہاں تک کہ خدا نے ایک ایسی قوم کو پیدا کیا جن کی خلقت اسی طینت سے ہوئی تھی جو محمد و آل محمد اور ان کی زریت کی تھی اور بنایا ان کو اس نور سے جس سے محمد و آل محمد کو پیدا کیا تھا اور اپنی رحمت سے ان کی خلقت میں وہی کیا جو کیا تھا محمد اور ان کی ذریت کے ساتھ۔ پس جس امر کی تبلیغ کا ہم کو حکم دیا گیا تھا ہم نے ان کو تبلیغ کی انھوں نے اسے قبول کیا اور اس کے متحمل ہوئے۔ پس ہم سے ان کو جو تعلیم حاصل ہوئی وہ اسے قبول کرتے اور متحمل ہوتے رہے اس طرح ہمارا ذکر ان تک پہنچا اور ان کے دل ہماری معرفت اور ہماری حدیث کی طرف مائل ہوئے۔ اگر وہ اس طرح پیدا نہ کیے گئے ہوتے تو ایسا نہ ہوتا۔ واللہ وہ ہماری احادیث کا تحمل نہ کر پاتے۔ پھر فرمایا خدا نے ایک ایسی قوم کو پیدا کیا جو مستحق جہنم تھے اور ہمیں ان پر تبلیغ کا حکم دیا گیا۔ جیسے کی پہلے گروہ کے لیے حکم دیا گیا تھا ۔ ہم نے تبلیغ کی تو وہ اس سے دل گرفتہ ہوئے اور ان کے قلوب نے قبول کرنے سے نفرت کی اور ہماری طرف رد کر دیا اس کا تحمل نہ کر سکے اور انھوں نے ہماری حدیث کو جھٹلایا اور ہمارے لیے کہا یہ جادوگر اور جھوٹے ہیں خدا نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی اور ہماری تعلیم کو بھول گئے پھر خدا نے بعض حق باتیں ان کی زبان پر جاری کر دیں وہ ان کو بیان کر گئے درآنحالیکہ ان کے قلوب انکار کر رہے تھے اور یہ اس لیے ہوا کہ اس صورت میں اولیاء خدا اور اہل اطاعت کے لیے اعتراض کا دفعیہ ہوا اگر ایسا نہ ہوتا تو روئے زمین پر اللہ کی عبادت نہ ہوتی۔ پھر ہم کو حکم دیا گیا کہ اپنی تعلیم کو ان سے روکیں اور پوشیدہ رکھیں۔ پھر حضرت نے اپنا ہاتھ اٹھایا اور روئے اور فرمایا خداوندا یہ مومن لوگ بہت کم ہیں ان کی زندگی ہماری سی زندگی اور ان کی موت ہماری موت قرار دے اور دشمنوں کو ان پر مسلط نہ کر، یہ امر ہمارے لیے دردناک ہو گا اگر تو نے ان کی وجہ سے ہمیں دردناک کیا تو زمین پر تیری عبادت پھر کبھی نہ ہو گی اور درود و سلام ہو محمد و آل محمد پر ۔