عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ مُسْكَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ لَيْسَ عِنْدَ أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ حَقٌّ وَلا صَوَابٌ وَلا أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ يَقْضِي بِقَضَاءٍ حَقٍّ إِلا مَا خَرَجَ مِنَّا أَهْلَ الْبَيْتِ وَإِذَا تَشَعَّبَتْ بِهِمُ الامُورُ كَانَ الْخَطَأُ مِنْهُمْ وَالصَّوَابُ مِنْ عَلِيٍّ ۔
راوی کہتا ہے میں نے سنا امام محمد باقر علیہ السلام سے کہ نہیں ہے کسی کے پاس حق اور صواب اور نہ کسی نے حکم خدا کے مطابق حق کا فیصلہ کیا مگر یہ کہ ہم اہلبیت ہی سے اس کو ملا ہے۔ اور جب ایسے امور ان سے شائع ہوں تو ان میں جو مبنی بر خطا ہوں گے وہ ان کی طرف سے ہوں گے اور جو مبنی بر ثواب ہوں گے وہ علی علیہ السلام کی طرف سے ہوں گے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُثَنًّى عَنْ زُرَارَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ ابي جعفر علیہ السلام فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكُوفَةِ يَسْأَلُهُ عَنْ قَوْلِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام سَلُونِي عَمَّا شِئْتُمْ فَلا تَسْأَلُونِّي عَنْ شَيْءٍ إِلا أَنْبَأْتُكُمْ بِهِ قَالَ إِنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ عِنْدَهُ عِلْمُ شَيْءٍ إِلا خَرَجَ مِنْ عِنْدِ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فَلْيَذْهَبِ النَّاسُ حَيْثُ شَاءُوا فَوَ الله لَيْسَ الامْرُ إِلا مِنْ هَاهُنَا وَأَشَارَ بِيَدِهِ إِلَى بَيْتِهِ۔
زرارہ سے مروی ہے کہ امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا جبکہ ایک مرد کوفی نے امیر المومنین علیہ السلام کے اس قول کے متعلق سوال کیا۔ جو چاہو مجھ سے پوچھ لو، پس جو تم مجھ سے پوچھو گے میں اس کے متعلق تم کو خبر دوں گا۔ فرمایا جس کے پاس جو علم ہے وہ امیر المومنین ہی سے اس کو حاصل ہوا ہے لوگ جدھر چاہیں چلے جائیں واللہ جو کچھ نکلا ہے یہاں سے نکلا ہے اور اشارہ کیا اپنے گھر کی طرف۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْوَشَّاءِ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي مَرْيَمَ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام لِسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ وَالْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ شَرِّقَا وَغَرِّبَا فَلا تَجِدَانِ عِلْماً صَحِيحاً إِلا شَيْئاً خَرَجَ مِنْ عِنْدِنَا أَهْلَ الْبَيْتِ۔
راوی کہتا ہے کہ امام باقر علیہ السلام نے سلمہ اور حکم سے فرمایا کہ مشرق ہو یا مغرب جہاں کہیں علم صحیح پایا جائے گا وہ ہم اہلبیت ہی سے لوگوں کو ملا ہو گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ يَحْيَى الْحَلَبِيِّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قَالَ لِي إِنَّ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ مِمَّنْ قَالَ الله وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَقُولُ آمَنَّا بِالله وَبِالْيَوْمِ الاخِرِ وَما هُمْ بِمُؤْمِنِينَ فَلْيُشَرِّقِ الْحَكَمُ وَلْيُغَرِّبْ أَمَا وَالله لا يُصِيبُ الْعِلْمَ إِلا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ نَزَلَ عَلَيْهِمْ جَبْرَئِيلُ۔
راوی کہتا ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ حکم ان لوگوں میں سے ہے جن کے بارے میں خدا نے فرمایا ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور روز قیامت پر ایمان لے آئے ہیں حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں حکم مشرق میں ہو یا مغرب میں واللہ نہیں پہنچے گا علم اس کو مگر ہم اہلبیت سے جن پر جبرئیل نازل ہوئے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ صَالِحِ بْنِ السِّنْدِيِّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بَشِيرٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَأَلْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنْ شَهَادَةِ وَلَدِ الزِّنَا تَجُوزُ فَقَالَ لا فَقُلْتُ إِنَّ الْحَكَمَ بْنَ عُتَيْبَةَ يَزْعُمُ أَنَّهَا تَجُوزُ فَقَالَ اللهمَّ لا تَغْفِرْ ذَنْبَهُ مَا قَالَ الله لِلْحَكَمِ إِنَّهُ لَذِكْرٌ لَكَ وَلِقَوْمِكَ فَلْيَذْهَبِ الْحَكَمُ يَمِيناً وَشِمَالاً فَوَ الله لا يُؤْخَذُ الْعِلْمُ إِلا مِنْ أَهْلِ بَيْتٍ نَزَلَ عَلَيْهِمْ جَبْرَئِيلُ ۔
خدا کی قسم علم حاصل نہ ہو گا الا اہلبیت نبوت جن کے اوپر جبرئیل نازل ہوتے ہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ بَدْرٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ حَدَّثَنِي سَلامٌ أَبُو عَلِيٍّ الْخُرَاسَانِيُّ عَنْ سَلامِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَخْزُومِيِّ قَالَ بَيْنَا أَنَا جَالِسٌ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ عَابِدُ أَهْلِ الْبَصْرَةِ وَابْنُ شُرَيْحٍ فَقِيهُ أَهْلِ مَكَّةَ وَعِنْدَ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام مَيْمُونٌ الْقَدَّاحُ مَوْلَى ابي جعفر علیہ السلام فَسَأَلَهُ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الله فِي كَمْ ثَوْبٍ كُفِّنَ رَسُولُ الله ﷺ قَالَ فِي ثَلاثَةِ أَثْوَابٍ ثَوْبَيْنِ صُحَارِيَّيْنِ وَثَوْبٍ حِبَرَةٍ وَكَانَ فِي الْبُرْدِ قِلَّةٌ فَكَأَنَّمَا ازْوَرَّ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ نَخْلَةَ مَرْيَمَ (عليها السلام) إِنَّمَا كَانَتْ عَجْوَةً وَنَزَلَتْ مِنَ السَّمَاءِ فَمَا نَبَتَ مِنْ أَصْلِهَا كَانَ عَجْوَةً وَمَا كَانَ مِنْ لُقَاطٍ فَهُوَ لَوْنٌ فَلَمَّا خَرَجُوا مِنْ عِنْدِهِ قَالَ عَبَّادُ بْنُ كَثِيرٍ لابْنِ شُرَيْحٍ وَالله مَا أَدْرِي مَا هَذَا الْمَثَلُ الَّذِي ضَرَبَهُ لِي أَبُو عَبْدِ الله فَقَالَ ابْنُ شُرَيْحٍ هَذَا الْغُلامُ يُخْبِرُكَ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ يَعْنِي مَيْمُونٌ فَسَأَلَهُ فَقَالَ مَيْمُونٌ أَ مَا تَعْلَمُ مَا قَالَ لَكَ قَالَ لا وَالله قَالَ إِنَّهُ ضَرَبَ لَكَ مَثَلَ نَفْسِهِ فَأَخْبَرَكَ أَنَّهُ وَلَدٌ مِنْ وُلْدِ رَسُولِ الله ﷺ وَعِلْمُ رَسُولِ الله عِنْدَهُمْ فَمَا جَاءَ مِنْ عِنْدِهِمْ فَهُوَ صَوَابٌ وَمَا جَاءَ مِنْ عِنْدِ غَيْرِهِمْ فَهُوَ لُقَاطٌ۔
سعید مخزومی سے مروی ہے کہ میں امام جعفر صادق علیہ السلام کے پاس بیٹھا تھا کہ عباد بن کثیر عابد بصرہ اور ابن شریح فقیہہ مکہ بھی آ گئے۔ اس وقت آپ کی خدمت میں میمون غلام محمد باقر علیہ السلام بھی موجود تھا۔ عباد بن کثیر نے حضرت سے پوچھا رسول اللہ کو کتنے پارچوں میں کفن دیا گیا۔ آپ نے فرمایا تین کپڑوں میں دو صحاری اور ایک جسرہ چونکہ چادر کم تھی اس لیے دو کپڑے اور شامل کیے گئے۔ عباد بن کثیر نے اس کو نہ مانا۔ حضرت نے فرمایا مریم کے لیے جس درخت سے خرمے گرے تھے وہ عجوہ خرمہ تھا اور یہ تخم آسمان سے اترا تھا۔ پس فرق ہے اس درخت کے خرموں میں جو اس کے تخم سے اگا ہو اور اس درخت کے خرموں میں جو گرے ہوئے خرمہ کی گٹھلی سے پیدا ہوئے کہ اس میں صرف رنگ ہی رنگ ہوتا ہے۔ عباد نے شریح سے کہا یہ مثال ہماری سمجھ میں تو نہیں آئی۔ بن شریح نے کہا اس غلام سے پوچھو یعنی میمون سے، جب اس سے پوچھا تو میمون نے کہا کیا تم نہیں سمجھے حضرت نے کیا فرمایا۔ اس نے کہا نہیں۔ میمون نے کہا حضرت نے یہ مثال دی ہے اپنے نفس سے اور تمہیں بتایا ہے کہ میں اولاد سے ہوں اور یہ کہ ہمارے پاس علم رسول ہے جو ہم سے لیا ہے وہ صواب ہے اور جو ہمارے غیر سے لیا جائے وہ لقط ہے یعنی نیچے گرا ہوا اور چنا ہوا۔