اصولِ کافی

مؤلف محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مولانا سید ظفر حسن نقوی

(4)

ادنیٰ معرفت

حدیث نمبر 1

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْحَسَنِ الْعَلَوِيِّ وَعَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْمُخْتَارِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُخْتَارِ الْهَمْدَانِيِّ جَمِيعاً عَنِ الْفَتْحِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُهُ عَنْ أَدْنَى الْمَعْرِفَةِ فَقَالَ الاقْرَارُ بِأَنَّهُ لا إِلَهَ غَيْرُهُ وَلا شِبْهَ لَهُ وَلا نَظِيرَ وَأَنَّهُ قَدِيمٌ مُثْبَتٌ مَوْجُودٌ غَيْرُ فَقِيدٍ وَأَنَّهُ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ۔

امام علی نقی علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کہ ادنیٰ معرفت کیا ہے، فرمایا اقرار کرنا کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں نہ کوئی اس کی نظیر ہے نہ مثل و مانند اور وہ قدیم اور ثابت الوجود اور موجود ہے اور فنا ہونے والا نہیں ہے اور اس کی مثل کوئی شے نہیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ طَاهِرِ بْنِ حَاتِمٍ فِي حَالِ اسْتِقَامَتِهِ أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى الرَّجُلِ مَا الَّذِي لا يُجْتَزَأُ فِي مَعْرِفَةِ الْخَالِقِ بِدُونِهِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ لَمْ يَزَلْ عَالِماً وَسَامِعاً وَبَصِيراً وَهُوَ الْفَعَّالُ لِمَا يُرِيدُ وَسُئِلَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام عَنِ الَّذِي لا يُجْتَزَأُ بِدُونِ ذَلِكَ مِنْ مَعْرِفَةِ الْخَالِقِ فَقَالَ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَلا يُشْبِهُهُ شَيْءٌ لَمْ يَزَلْ عَالِماً سَمِيعاً بَصِيراً۔

ظاہر بن حاتم سے مروی ہے کہ اس نے آئمہ کے بارے میں غلو سے باز آنے کے بعد امام رضا علیہ السلام کو لکھا وہ کیا ہے جس کے بغیر معرفتِ خالق کافی نہیں، حضرت نے لکھا اس کا اقرار کہ وہ ہمیشہ سے عالم ہے سامع ہے بصیر ہے اور جو ارادہ کرتا ہے اس کا پورا کرنے والا ہے اور امام محمد باقر علیہ السلام سے کسی نے پوچھا وہ کیا ہے جس کے بغیر معرفت کافی نہیں، فرمایا اس کا اقرار کہ اس کی مثل کوئی شے نہیں اور نہ اس سے ملتی جلتی کوئی شے ہے اور یہ کہ ہمیشہ سے سمیع و بصیر ہے۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يُوسُفَ بْنِ بَقَّاحٍ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ أَمْرَ الله كُلَّهُ عَجِيبٌ إِلا أَنَّهُ قَدِ احْتَجَّ عَلَيْكُمْ بِمَا قَدْ عَرَّفَكُمْ مِنْ نَفْسِهِ۔

ابراہیم بن عمر سے مروی ہے کہ میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ انھوں نے فرمایا خدا کا ہر ایک امر عجیب ہے لیکن اس نے تم پر حجت تمام کی ہے اسی چیز سے جس سے اس نے اپنی ذات کا تعارف تم سے کرایا ہے۔