اصولِ کافی

مؤلف محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مولانا سید ظفر حسن نقوی

(5)

باب المعبود

حدیث نمبر 1

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى بْنِ عُبَيْدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ مَحْبُوبٍ عَنِ ابْنِ رِئَابٍ وَعَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَنْ عَبَدَ الله بِالتَّوَهُّمِ فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ عَبَدَ الاسْمَ دُونَ الْمَعْنَى فَقَدْ كَفَرَ وَمَنْ عَبَدَ الاسْمَ وَالْمَعْنَى فَقَدْ أَشْرَكَ وَمَنْ عَبَدَ الْمَعْنَى بِإِيقَاعِ الاسْمَاءِ عَلَيْهِ بِصِفَاتِهِ الَّتِي وَصَفَ بِهَا نَفْسَهُ فَعَقَدَ عَلَيْهِ قَلْبَهُ وَنَطَقَ بِهِ لِسَانُهُ فِي سَرَائِرِهِ وَعَلانِيَتِهِ فَأُولَئِكَ أَصْحَابُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام حَقّاً وَفِي حَدِيثٍ آخَرَ أُولَئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقّاً۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا جس نے ذات باری تعالیٰ کی عبادت توہم سے کی اس نے کفر کیا اور جس نے معنی کو چھوڑ کر صرف نام کو پوجا وہ بھی کافر ہوا اور جس نے اسم و معنی دونوں کی عبادت کی اس نے شرک کیا اور جس نے اس اعتقاد سے عبادت کی کہ اس کے نام ان صفتوں کے ساتھ ہیں جن کا وصف اس نے خود بیان کیا ہے اور اس عقیدے کو اپنے دل میں جگہ دی اور زبان سے ناطق ہوا اس کے خفیہ اور اعلانیہ امر میں وہ سچے اصحاب امیر المومنین ہیں ایک روایت میں ہے سچے مومن ہیں۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام عَنْ أَسْمَاءِ الله وَاشْتِقَاقِهَا الله مِمَّا هُوَ مُشْتَقٌّ قَالَ فَقَالَ لِي يَا هِشَامُ الله مُشْتَقٌّ مِنْ إِلَهٍ وَالالَهُ يَقْتَضِي مَأْلُوهاً وَالاسْمُ غَيْرُ الْمُسَمَّى فَمَنْ عَبَدَ الاسْمَ دُونَ الْمَعْنَى فَقَدْ كَفَرَ وَلَمْ يَعْبُدْ شَيْئاً وَمَنْ عَبَدَ الاسْمَ وَالْمَعْنَى فَقَدْ كَفَرَ وَعَبَدَ اثْنَيْنِ وَمَنْ عَبَدَ الْمَعْنَى دُونَ الاسْمِ فَذَاكَ التَّوْحِيدُ أَ فَهِمْتَ يَا هِشَامُ قَالَ فَقُلْتُ زِدْنِي قَالَ إِنَّ لله تِسْعَةً وَتِسْعِينَ اسْماً فَلَوْ كَانَ الاسْمُ هُوَ الْمُسَمَّى لَكَانَ كُلُّ اسْمٍ مِنْهَا إِلَهاً وَلَكِنَّ الله مَعْنًى يُدَلُّ عَلَيْهِ بِهَذِهِ الاسْمَاءِ وَكُلُّهَا غَيْرُهُ يَا هِشَامُ الْخُبْزُ اسْمٌ لِلْمَأْكُولِ وَالْمَاءُ اسْمٌ لِلْمَشْرُوبِ وَالثَّوْبُ اسْمٌ لِلْمَلْبُوسِ وَالنَّارُ اسْمٌ لِلْمُحْرِقِ أَ فَهِمْتَ يَا هِشَامُ فَهْماً تَدْفَعُ بِهِ وَتُنَاضِلُ بِهِ أَعْدَاءَنَا وَالْمُتَّخِذِينَ مَعَ الله جَلَّ وَعَزَّ غَيْرَهُ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَقَالَ نَفَعَكَ الله بِهِ وَثَبَّتَكَ يَا هِشَامُ قَالَ هِشَامٌ فَوَ الله مَا قَهَرَنِي أَحَدٌ فِي التَّوْحِيدِ حَتَّى قُمْتُ مَقَامِي هَذَا۔

ہشام بن الحکم نے سوال کیا امام جعفر صادق علیہ السلام سے اسماء الٰہیہ کے اشتقاق کے متعلق اور یہ لفظ اللہ کس سے مشتق ہے، فرمایا وہ مشتق ہے لفظ الہ سے اور وہ مقتضی ماوہ ہے اور یہ اسم غیر مسمی ہے پس جس نے معنی کو چھوڑا اس کی عبادت کی اس نے کفر کیا اور کسی کی بھی عبادت نہ کی اور جس نے اسم و معنی دونوں کی عبادت کی اس نے کفر کیا اور دونوں کی عبادت کی اور جس نے معنی کی عبادت کی نہ اسم کی تو یہ توحید ہے۔
حضرت نے فرمایا اے ہشام تم سمجھ گئے، میں نے کہا کہ کچھ اور زیادہ واضح کیجیے، فرمایا خدا کے ننانوے نام ہیں پس اگر ہر اسم مسمی بن جائے تو ان میں سے ہر نام ایک معبود بن جائے گا لیکن لفظ اللہ سے مراد وہ معنی ہیں جس کی طرف یہ تمام اسماء دلالت کرتے ہیں وہ سب اس کے غیر ہیں اے ہشام روٹی ایک خوردنی چیز کا نام ہے خود وہ چیز نہیں، پانی نوشیدنی ایک چیز ہے کپڑا پہننے کی چیز ہے آگ جلانے والی ایک چیز کا نام ہے یہ نام خود شے نہیں بلکہ اس کو بتانے والے ہیں۔ اے ہشام اب تم سمجھ گئے۔ اب تم ہمارے شیعوں کے اعتراضات کو دفع کر سکتے ہو۔ خدا کے سوا غیر کو معبود بنانے والوں کو راحقِ حق دکھا سکتے ہو میں نے کہا بے شک، فرمایا خدا تم کو ان دلائل سے نفع پہنچائے اور ہر معرکہ میں تمہیں ثابت قدم رکھے، ہشام نے کہا واللہ اس کے بعد مسئلہ توحید میں کوئی مجھ پر غالب نہ آیا اور میں اپنے مقام پر ثابت قدم رہا۔

حدیث نمبر 3

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْعَبَّاسِ بْنِ مَعْرُوفٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نَجْرَانَ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى ابي جعفر علیہ السلام أَوْ قُلْتُ لَهُ جَعَلَنِي الله فِدَاكَ نَعْبُدُ الرَّحْمَنَ الرَّحِيمَ الْوَاحِدَ الاحَدَ الصَّمَدَ قَالَ فَقَالَ إِنَّ مَنْ عَبَدَ الاسْمَ دُونَ الْمُسَمَّى بِالاسْمَاءِ أَشْرَكَ وَكَفَرَ وَجَحَدَ وَلَمْ يَعْبُدْ شَيْئاً بَلِ اعْبُدِ الله الْوَاحِدَ الاحَدَ الصَّمَدَ الْمُسَمَّى بِهَذِهِ الاسْمَاءِ دُونَ الاسْمَاءِ إِنَّ الاسْمَاءَ صِفَاتٌ وَصَفَ بِهَا نَفْسَهُ۔

عبدالرحمٰن بن ابی نجران نے کہا میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کو لکھا میں آپ پر فدا ہوں آپ نے فرمایا ہے کہ ہم عبادت کرتے ہیں رحمٰن و رحیم و واحد و صمد کی، فرمایا جس نے مسمیٰ کو چھوڑ کر کسی نام کی عبادت کی اس نے شرک و کفر کیا اور کسی چیز کی عبادت نہ کی، میں عبادت کرتا ہوں خدائے واحد، واحد و صمد کی جو نام رکھا گیا ہے ان اسماء سے یہ اسماء تو صفات ہیں جن سے اس نے اپنا وصف بیان کیا ہے۔