اصولِ کافی

مؤلف محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مولانا سید ظفر حسن نقوی

(8)

موتِ علماء

حدیث نمبر 1

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَحَبَّ إِلَى إِبْلِيسَ مِنْ مَوْتِ فَقِيهٍ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ ابلیس کے لیے عالمِ دین کی موت ہر مومن کی موت سے زیادہ محبوب ہے ۔

حدیث نمبر 2

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِذَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ الْفَقِيهُ ثُلِمَ فِي الاسْلامِ ثُلْمَةٌ لا يَسُدُّهَا شَيْءٌ۔

فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے جب کوئی مومن عالمِ دین مر جاتا ہے تو اسلام میں ایسا رخنہ پڑتا ہے جسے کوئی شے بند نہیں کر سکتی۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْحَسَنِ مُوسَى بْنَ جَعْفَرٍ (عَلَيْهما السَّلام) يَقُولُ إِذَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ بَكَتْ عَلَيْهِ الْمَلائِكَةُ وَبِقَاعُ الارْضِ الَّتِي كَانَ يَعْبُدُ الله عَلَيْهَا وَأَبْوَابُ السَّمَاءِ الَّتِي كَانَ يُصْعَدُ فِيهَا بِأَعْمَالِهِ وَثُلِمَ فِي الاسْلامِ ثُلْمَةٌ لا يَسُدُّهَا شَيْءٌ لانَّ الْمُؤْمِنِينَ الْفُقَهَاءَ حُصُونُ الاسْلامِ كَحِصْنِ سُورِ الْمَدِينَةِ لَهَا۔

امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے فرمایا کہ جب کوئی مومن فقیہ مر جاتا ہے تو ملائکہ اس کے لیے روتے ہیں اور زمین کے وہ حصے روتے ہیں جن پر اس نے خدا کی عبادت کی ہو اور وہ آسمان کے دروازے جن سے اس کے اعمال اوپر کو گئے ہیں اور اس کے مرنے سے اسلام میں ایسا رخنہ پڑتا ہے جسے کوئی شے بند نہیں کر سکتی کیونکہ علمائے دین اسلام کے اسی طرح کے قلعے ہیں جس طرح شہر پناہ والی دیواریں شہر کے گرد ہوتی ہیں۔

حدیث نمبر 4

وَعَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْخَزَّازِ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ مَا مِنْ أَحَدٍ يَمُوتُ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَحَبَّ إِلَى إِبْلِيسَ مِنْ مَوْتِ فَقِيهٍ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ شیطان کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عالمِ دین کی موت ہے ۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَسْبَاطٍ عَنْ عَمِّهِ يَعْقُوبَ بْنِ سَالِمٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِنَّ أَبِي كَانَ يَقُولُ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ لا يَقْبِضُ الْعِلْمَ بَعْدَ مَا يُهْبِطُهُ وَلَكِنْ يَمُوتُ الْعَالِمُ فَيَذْهَبُ بِمَا يَعْلَمُ فَتَلِيهِمُ الْجُفَاةُ فَيَضِلُّونَ وَيُضِلُّونَ وَلا خَيْرَ فِي شَيْءٍ لَيْسَ لَهُ أَصْلٌ۔

فرمایا حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ میرے پدر بزرگوار نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے علم کو نازل کرنے کے بعد نہیں روکا مگر جب کوئی عالمِ دین مر جاتا ہے تو وہ اپنے ساتھ اپنا علم لے جاتا ہے اس کی جگہ لے لیتے ہیں وہ زَن پرست اور باطل نواز جو خود گمراہ ہوتے ہیں اور دوسروں کو گمراہ کرتے ہیں۔ وہ ایسی باتیں کہتے ہیں جن کی اصل نہیں ہوتی۔

حدیث نمبر 6

عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ جَابِرٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ كَانَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) يَقُولُ إِنَّهُ يُسَخِّي نَفْسِي فِي سُرْعَةِ الْمَوْتِ وَالْقَتْلِ فِينَا قَوْلُ الله أَ وَلَمْ يَرَوْا أَنَّا نَأْتِي الارْضَ نَنْقُصُها مِنْ أَطْرافِها وَهُوَ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ۔

حضرت امام زین العابدین علیہ السلام فرمایا کرتے تھے کہ تکلیف ہوتی ہے میرے نفس کو سرعت موت اور قتل سے اور ہمارے بارہ میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ نہیں دیکھا انھوں نے کہ ہم آتے ہیں اور خراب کرتے ہیں اطراف زمین اور اس سے مراد علماء کا مرنا ہے۔