عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ أَبِي أُسَامَةَ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ عَمَّنْ حَدَّثَهُ مِمَّنْ يُوثَقُ بِهِ قَالَ سَمِعْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يَقُولُ إِنَّ النَّاسَ آلُوا بَعْدَ رَسُولِ الله ﷺ إِلَى ثَلاثَةٍ آلُوا إِلَى عَالِمٍ عَلَى هُدًى مِنَ الله قَدْ أَغْنَاهُ الله بِمَا عَلِمَ عَنْ عِلْمِ غَيْرِهِ وَجَاهِلٍ مُدَّعٍ لِلْعِلْمِ لا عِلْمَ لَهُ مُعْجَبٍ بِمَا عِنْدَهُ قَدْ فَتَنَتْهُ الدُّنْيَا وَفَتَنَ غَيْرَهُ وَمُتَعَلِّمٍ مِنْ عَالِمٍ عَلَى سَبِيلِ هُدًى مِنَ الله وَنَجَاةٍ ثُمَّ هَلَكَ مَنِ ادَّعَى وَخَابَ مَنِ افْتَرَى۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ لوگوں نے بعد رسول اللہ ﷺ تین قسم کے لوگوں کو اپنا والی بنایا۔ ایک وہ عالم جو اللہ کی طرف سے ہدایت یافتہ ہے اور اللہ نے اس کو علمِ غیر سے بے پروا کر دیا ہے۔ دوسرا جاہل مدعی علم جس کے پاس علم نہیں مگر جو کچھ اس کے پاس ہے اس پر مغرور ہے، دنیا نے اسے دھوکا دیا ہے اور اس نے لوگوں کو۔ تیسرا وہ ہے جو ایسے عالم سے علم حاصل کرتا ہے جو اللہ کی طرف ہدایت پر ہے، وہ صاحب نجات ہے پس جس نے جھوٹا دعوئے علم کیا وہ ہلاک ہو گیا ، جس نے افترا پردازی کی وہ نقصان میں رہا۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الاشْعَرِيُّ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عَائِذٍ عَنْ أَبِي خَدِيجَةَ سَالِمِ بْنِ مُكْرَمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ النَّاسُ ثَلاثَةٌ عَالِمٌ وَمُتَعَلِّمٌ وَغُثَاءٌ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا آدمی تین قسم کے ہیں۔ عالم، متعلم اور ہرزہ کار (جو حق و باطل کو نہیں جانتے)۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الله بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنِ الْعَلاءِ بْنِ رَزِينٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الثُّمَالِيِّ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام اغْدُ عَالِماً أَوْ مُتَعَلِّماً أَوْ أَحِبَّ أَهْلَ الْعِلْمِ وَلا تَكُنْ رَابِعاً فَتَهْلِكَ بِبُغْضِهِمْ۔
ابو حمزہ ثمالی سے مروی ہے کہ حضرت ابو عبداللہ علیہ السلام نے فرمایا کہ ہر صبح کو تین میں سے ایک بنو ، یا عالم یا متعلم یا اہلِ علم کے دوست۔چوتھا مت بنو ورنہ تم ان کی عداوت میں ہلاک ہو جاؤ گے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ جَمِيلٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ يَغْدُو النَّاسُ عَلَى ثَلاثَةِ أَصْنَافٍ عَالِمٍ وَمُتَعَلِّمٍ وَغُثَاءٍ فَنَحْنُ الْعُلَمَاءُ وَشِيعَتُنَا الْمُتَعَلِّمُونَ وَسَائِرُ النَّاسِ غُثَاءٌ۔
جمیل سے مروی ہے کہ میں نے ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ لوگ تین قسم کے ہوتے ہیں۔ عالم، متعلم اور ہرزہ کار۔ پس ہم عالم ہیں ہمارے شیعہ متعلم اور لوگ ہرزہ کار۔