أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ هَاشِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي الْحُسَيْنِ الْفَارِسِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ الله ﷺ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَلا إِنَّ الله يُحِبُّ بُغَاةَ الْعِلْمِ۔
حضرت رسولِ خدا ﷺ نے فرمایا ، علم کا طلب کرنا واجب ہے ہر مسلمان پر۔ جان لیں کہ اللہ تعالیٰ علم حاصل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ عِيسَى بْنِ عَبْدِ الله الْعُمَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ علم کا طلب کرنا فرض ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ قَالَ سُئِلَ أَبُو الْحَسَنِ علیہ السلام هَلْ يَسَعُ النَّاسَ تَرْكُ الْمَسْأَلَةِ عَمَّا يَحْتَاجُونَ إِلَيْهِ فَقَالَ لا۔
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے کسی نے پوچھا کیا یہ درست ہے کہ انسان کو جس چیز کے معلوم کرنے کی ضرورت ہو اس کے متعلق سوال ترک کر دے۔ فرمایا نہیں۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَغَيْرُهُ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى جَمِيعاً عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ السَّبِيعِيِّ عَمَّنْ حَدَّثَهُ قَالَ سَمِعْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ يَقُولُ أَيُّهَا النَّاسُ اعْلَمُوا أَنَّ كَمَالَ الدِّينِ طَلَبُ الْعِلْمِ وَالْعَمَلُ بِهِ أَلا وَإِنَّ طَلَبَ الْعِلْمِ أَوْجَبُ عَلَيْكُمْ مِنْ طَلَبِ الْمَالِ إِنَّ الْمَالَ مَقْسُومٌ مَضْمُونٌ لَكُمْ قَدْ قَسَمَهُ عَادِلٌ بَيْنَكُمْ وَضَمِنَهُ وَسَيَفِي لَكُمْ وَالْعِلْمُ مَخْزُونٌ عِنْدَ أَهْلِهِ وَقَدْ أُمِرْتُمْ بِطَلَبِهِ مِنْ أَهْلِهِ فَاطْلُبُوهُ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا۔ لوگو سمجھ لو کہ کمالِ دین طلبِ علم اور اس پر عمل کرنے میں ہے۔ آگاہ رہو کہ علم کا طلب کرنا تمہارے لئے مال کے طلب کرنے سے زیادہ واجب ہے کیونکہ مال تمہارے لئے تقسیم شدہ ہے اور خدا اس کا ضامن ہے وہ تم تک ضرور پہنچے گا اور علم محفوظ ہے اس کے اہل کے پاس اور اس کی طلب کا تم کو حکم دیا گیا ہے پس جو اسکے اہل ہیں (آئمہ طاہرین) اِن سے طلب کرو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِنَا رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ رَسُولُ الله ﷺ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ وَفِي حَدِيثٍ آخَرَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ رَسُولُ الله ﷺ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيضَةٌ عَلَى كُلِّ مُسْلِمٍ أَلا وَإِنَّ الله يُحِبُّ بُغَاةَ الْعِلْمِ۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علم کا طلب کرنا فرض ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا علم کا طلب کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے۔ آگاہ ہو جاؤ کہ اللہ طالبان علم کو دوست رکھتا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ تَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ فَإِنَّهُ مَنْ لَمْ يَتَفَقَّهْ مِنْكُمْ فِي الدِّينِ فَهُوَ أَعْرَابِيٌّ إِنَّ الله يَقُولُ فِي كِتَابِهِ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ دینی مسائل کو یاد کرو جو تم میں ایسا نہ کرے گا تو وہ بدو عرب کی مانند ہو گا۔ خدا قرآن میں کہتا ہے علمِ دین لوگ حاصل کریں اور ڈرائیں اپنی قوم کو جب وہ ان کی طرف رجوع کریں تا کہ وہ حذر کریں۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ الرَّبِيعِ عَنْ مُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ عَلَيْكُمْ بِالتَّفَقُّهِ فِي دِينِ الله وَلا تَكُونُوا أَعْرَاباً فَإِنَّهُ مَنْ لَمْ يَتَفَقَّهْ فِي دِينِ الله لَمْ يَنْظُرِ الله إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَلَمْ يُزَكِّ لَهُ عَمَلاً۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا تمہارے لئے علمِ دین حاصل کرنا لازم ہے اور تم بدو عرب نہ بنو کیونکہ وہ علم دین حاصل نہیں کرتے تم ان میں سے نہ بنو جن پر اللہ روزِ قیامت نظر رحمت نہ کرے گا اور اس کے لیے کوئی عمل پاک نہ ہو گا۔
مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ شَاذَانَ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ لَوَدِدْتُ أَنَّ أَصْحَابِي ضُرِبَتْ رُءُوسُهُمْ بِالسِّيَاطِ حَتَّى يَتَفَقَّهُوا۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا میں دوست رکھتا ہوں اس بات کو کہ میرے اصحاب کے سروں پر کوڑے مارے جائیں تاکہ وہ علم دین حاصل کریں۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَمَّنْ رَوَاهُ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ لَهُ رَجُلٌ جُعِلْتُ فِدَاكَ رَجُلٌ عَرَفَ هَذَا الامْرَ لَزِمَ بَيْتَهُ وَلَمْ يَتَعَرَّفْ إِلَى أَحَدٍ مِنْ إِخْوَانِهِ قَالَ فَقَالَ كَيْفَ يَتَفَقَّهُ هَذَا فِي دِينِهِ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ کسی نے کہا کہ ایک شخص ہے جس نے آپ کی امامت کو پہچان لیا ہے اور خانہ نشین ہو گیا ہے اپنے بھائیوں میں سے کسی سے نہیں ملتا۔ فرمایا اس کو علم کیسے حاصل ہو گا۔ درآنحالیکہ معلومات کا دروازہ اس نے اپنے اوپر بند کر لیا۔