مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ حَدِيدٍ عَنْ مُرَازِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنْزَلَ فِي الْقُرْآنِ تِبْيَانَ كُلِّ شَيْءٍ حَتَّى وَالله مَا تَرَكَ الله شَيْئاً يَحْتَاجُ إِلَيْهِ الْعِبَادُ حَتَّى لا يَسْتَطِيعَ عَبْدٌ يَقُولُ لَوْ كَانَ هَذَا أُنْزِلَ فِي الْقُرْآنِ إِلا وَقَدْ أَنْزَلَهُ الله فِيهِ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ہر شے کو بیان فرمایا ہے اور جس جس چیز کے بندے محتاج تھے ان میں سے ایک کو بھی نہیں چھوڑا، کوئی یہ کہنے کی طاقت نہیں رکھتا کہ یہ چیز بھی قرآن میں نازل کی جاتی، آگاہ رہو کہ خدا نے قرآن میں اس کو ضرور نازل کیا ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ حُسَيْنِ بْنِ الْمُنْذِرِ عَنْ عُمَرَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ ابي جعفر علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَمْ يَدَعْ شَيْئاً يَحْتَاجُ إِلَيْهِ الامَّةُ إِلا أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ وَبَيَّنَهُ لِرَسُولِهِ ﷺ وَجَعَلَ لِكُلِّ شَيْءٍ حَدّاً وَجَعَلَ عَلَيْهِ دَلِيلاً يَدُلُّ عَلَيْهِ وَجَعَلَ عَلَى مَنْ تَعَدَّى ذَلِكَ الْحَدَّ حَدّاً۔
امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ خدا نے کسی ایسی چیز کو قرآن میں نہیں چھوڑا جس کی طرف امت محتاج تھی اس کو اپنی کتاب میں نازل کیا اور اپنے رسول پر ظاہر کر دیا اور ہر شے کی ایک حد قرار دی اور اس پر ایک دلیل بھی قائم کر دی اور عذاب رکھا اس کے لیے جو حد سے تجاوز کرے۔
عَلِيٌّ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ يُونُسَ عَنْ أَبَانٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ هَارُونَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ مَا خَلَقَ الله حَلالاً وَلا حَرَاماً إِلا وَلَهُ حَدٌّ كَحَدِّ الدَّارِ فَمَا كَانَ مِنَ الطَّرِيقِ فَهُوَ مِنَ الطَّرِيقِ وَمَا كَانَ مِنَ الدَّارِ فَهُوَ مِنَ الدَّارِ حَتَّى أَرْشُ الْخَدْشِ فَمَا سِوَاهُ وَالْجَلْدَةِ وَنِصْفِ الْجَلْدَةِ۔
میں نے امام جعفر صادق کو فرماتے ہوئے سنا آپ نے فرمایا کہ خدا نے قرار نہیں دیا حلال و حرام کو مگر ہر ایک کے لیے ایک حد مقرر کی ہے گھر کی حد کی طرح پس جو چیز راہ میں ہے وہ داخل خانہ نہیں بلکہ راہ میں ہے اور جو داخل خانہ ہے ظاہر وہ راہ میں نہیں ہے اور جو حدیث کو مجروح کرے اس کی ایسی ہی سزا ہے جیسے جسم کو مجروح کرنے والی کی بقدر زخم ایک تازیانہ یا نصف تازیانہ۔
عَلِيٌّ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ مَا مِنْ شَيْءٍ إِلا وَفِيهِ كِتَابٌ أَوْ سُنَّةٌ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے ہر وہ چیز جس کی احتیاج لوگوں کو ہوتی ہے کتاب و سنت میں موجود ہے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ حَمَّادٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ عَنْ أَبِي الْجَارُودِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ علیہ السلام إِذَا حَدَّثْتُكُمْ بِشَيْءٍ فَاسْأَلُونِي مِنْ كِتَابِ الله ثُمَّ قَالَ فِي بَعْضِ حَدِيثِهِ إِنَّ رَسُولَ الله ﷺ نَهَى عَنِ الْقِيلِ وَالْقَالِ وَفَسَادِ الْمَالِ وَكَثْرَةِ السُّؤَالِ فَقِيلَ لَهُ يَا ابْنَ رَسُولِ الله أَيْنَ هَذَا مِنْ كِتَابِ الله قَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ لا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِنْ نَجْواهُمْ إِلا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلاحٍ بَيْنَ النَّاسِ وَقَالَ وَلا تُؤْتُوا السُّفَهاءَ أَمْوالَكُمُ الَّتِي جَعَلَ الله لَكُمْ قِياماً وَقَالَ لا تَسْئَلُوا عَنْ أَشْياءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ۔
ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا اگر تمہیں کسی مسئلہ میں شبہ وارد ہو تو مجھ سے پوچھو کتاب اللہ میں کہاں ہے پھر ایک حدیث میں فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے قیل و قال اور فساد مال اور کثرت سوال سے۔ کسی نے پوچھا یابن رسول اللہ یہ کتابِ خدا میں کہاں ہے فرمایا خدا فرماتا ہے کہ ان کی زیادہ سرگوشی میں فائدہ نہیں مگر یہ کہ صدقہ یعنی زکوٰۃ وغیرہ کے لیے ہو یا احسان کرنے کے متعلق یا لوگوں کے درمیان اصلاح کرنے کے سلسلے میں اور خدا فرماتا ہے کہ اپنا وہ مال جو تمہارے لیے سرمایہ معاش ہے بےوقوفوں کے حوالے نہ کرو ورنہ وہ تلف کر دیں گے، خدا فرماتا ہے چیزوں کے متعلق سوال نہ کرو (یعنی بعض چیزیں ایسی ہوں گی) اگر تم پر ظاہر کی گئیں تو تم کو برا معلوم ہو گا (امام علیہ السلام نے تینوں باتوں کا جواب آیاتِ قرآنی سے دے دیا)۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ ثَعْلَبَةَ بْنِ مَيْمُونٍ عَمَّنْ حَدَّثَهُ عَنِ الْمُعَلَّى بْنِ خُنَيْسٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام مَا مِنْ أَمْرٍ يَخْتَلِفُ فِيهِ اثْنَانِ إِلا وَلَهُ أَصْلٌ فِي كِتَابِ الله عَزَّ وَجَلَّ وَلَكِنْ لا تَبْلُغُهُ عُقُولُ الرِّجَالِ۔
حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا نہیں ہے کوئی ایسا امر جس میں دو آدمی اختلاف رکھتے ہوں مگر یہ کہ وہ کتاب اللہ میں ہے لیکن لوگوں کی عقول ان تک نہیں پہنچتیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ هَارُونَ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْعَدَةَ بْنِ صَدَقَةَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ الله تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَرْسَلَ إِلَيْكُمُ الرَّسُولَ ﷺ وَأَنْزَلَ إِلَيْهِ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ وَأَنْتُمْ أُمِّيُّونَ عَنِ الْكِتَابِ وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَعَنِ الرَّسُولِ وَمَنْ أَرْسَلَهُ عَلَى حِينِ فَتْرَةٍ مِنَ الرُّسُلِ وَطُولِ هَجْعَةٍ مِنَ الامَمِ وَانْبِسَاطٍ مِنَ الْجَهْلِ وَاعْتِرَاضٍ مِنَ الْفِتْنَةِ وَانْتِقَاضٍ مِنَ الْمُبْرَمِ وَعَمًى عَنِ الْحَقِّ وَاعْتِسَافٍ مِنَ الْجَوْرِ وَامْتِحَاقٍ مِنَ الدِّينِ وَتَلَظٍّ مِنَ الْحُرُوبِ عَلَى حِينِ اصْفِرَارٍ مِنْ رِيَاضِ جَنَّاتِ الدُّنْيَا وَيُبْسٍ مِنْ أَغْصَانِهَا وَانْتِثَارٍ مِنْ وَرَقِهَا وَيَأْسٍ مِنْ ثَمَرِهَا وَاغْوِرَارٍ مِنْ مَائِهَا قَدْ دَرَسَتْ أَعْلامُ الْهُدَى فَظَهَرَتْ أَعْلامُ الرَّدَى فَالدُّنْيَا مُتَهَجِّمَةٌ فِي وُجُوهِ أَهْلِهَا مُكْفَهِرَّةٌ مُدْبِرَةٌ غَيْرُ مُقْبِلَةٍ ثَمَرَتُهَا الْفِتْنَةُ وَطَعَامُهَا الْجِيفَةُ وَشِعَارُهَا الْخَوْفُ وَدِثَارُهَا السَّيْفُ مُزِّقْتُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ وَقَدْ أَعْمَتْ عُيُونَ أَهْلِهَا وَأَظْلَمَتْ عَلَيْهَا أَيَّامُهَا قَدْ قَطَّعُوا أَرْحَامَهُمْ وَسَفَكُوا دِمَاءَهُمْ وَدَفَنُوا فِي التُّرَابِ الْمَوْءُودَةَ بَيْنَهُمْ مِنْ أَوْلادِهِمْ يَجْتَازُ دُونَهُمْ طِيبُ الْعَيْشِ وَرَفَاهِيَةُ خُفُوضِ الدُّنْيَا لا يَرْجُونَ مِنَ الله ثَوَاباً وَلا يَخَافُونَ وَالله مِنْهُ عِقَاباً حَيُّهُمْ أَعْمَى نَجِسٌ وَمَيِّتُهُمْ فِي النَّارِ مُبْلَسٌ فَجَاءَهُمْ بِنُسْخَةِ مَا فِي الصُّحُفِ الاولَى وَتَصْدِيقِ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلِ الْحَلالِ مِنْ رَيْبِ الْحَرَامِ ذَلِكَ الْقُرْآنُ فَاسْتَنْطِقُوهُ وَلَنْ يَنْطِقَ لَكُمْ أُخْبِرُكُمْ عَنْهُ إِنَّ فِيهِ عِلْمَ مَا مَضَى وَعِلْمَ مَا يَأْتِي إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَحُكْمَ مَا بَيْنَكُمْ وَبَيَانَ مَا أَصْبَحْتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ فَلَوْ سَأَلْتُمُونِي عَنْهُ لَعَلَّمْتُكُمْ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا لوگو اللہ تعالیٰ نے تمہاری طرف رسول کو بھیجا اور ان پر کتابِ حق نازل کی اور تم ان پڑھ تھے نہ کتاب کو جانتے تھے اور نہ اس کے نازل کرنے والے کو، نہ رسول سے واقف تھے اور نہ اس ذات سے جس نے ان کو رسول بنا کر بھیجا تھا۔ آنحضرت کو اس وقت بھیجا جبکہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ قطع ہو گیا تھا اور غفلت لوگوں پر چھائی ہوئی تھی اور جہالت اور فتنوں کا دور دورہ تھا اور پیغمبروں کے کاموں سے روگردانی او امر حق میں اندھا پن اور ظلم و جور کی زیادتی اور آتش حرب کی ہر وقت شعلہ فشانی اور دنیا کے باغوں پر زردی چھائی ہوئی ہے اسکی شاخیں سوکھی ہوئی ہیں اس کے پتے بکھرے ہوئے ہیں اس کے پھل مایوسی ہیں اس کا پانی زمین کی تہہ میں گھسا ہوا ہے ہدایت کے نشانات مٹے ہوئے ہیں ہلاکت کے نشانات ابھرے ہوئے ہیں۔ دنیا اپنے اہل کے ساتھ ترش روئی سے منہ چڑھائے ہوئے ہے پیچھے کو جانے والی آگے کو نہ آنے والی، اس کے پھل فتنہ ہیں اس کا کھانا مردار ہے اس کا شعارء (وہ کپڑا جو نیچے پہنا جاتا ہے) خوف ہے اس کا دثار (جو کپڑا اوپر پہنا جاتا ہے) تلوار ہے اس نے اپنے اہل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیے اور اس کی آنکھیں اندھی کر دیں اور ان کے ایام کو تاریک بنا دیا، ان دنیا والوں نے اپنے رحم کو قطع کیا، آپس میں خونریزی کی اپنی زندہ لڑکیوں کو زمین میں دبا دیا حالانکہ وہ انہی کی اولاد تھیں انھوں نےدنیا میں عیش و راحت کو طلب کیا اور اللہ سے ثواب کی امید نہ رکھی اور اسکے عذاب سے نہیں ڈرتے ان کے زندہ اندھے اور ستمگار اور ان کے مردہ دوزخی اور نجات سے ناامید، پس لائے حضرت رسولِ خدا ﷺ انکے لیے ایک دستور جو کتب سابقہ میں تھا اور تصدیق کی اس کی جو سامنے ہے یعنی انجیل اور اس قرآن میں تفصیل ہے حرام اور حلال کی، پس اسکی صفتوں کو بیان کرو۔ وہ تم سے نہیں بولے گا میں تم کو خبر دیتا ہوں کہ اس میں ان چیزوں کا بھی علم ہے جو گزر چکیں اور ان باتوں کا بھی ہے جو آنے والی ہیں قیامت تک اور تمہارے نزاعات کا فیصلہ بھی ہے اور جن باتوں سے تم اختلاف کرتے ہو وہ بھی اگر تم مجھ سے ان باتوں کو دریافت کرو تو میں بتا دوں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنِ ابْنِ فَضَّالٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ عَبْدِ الاعْلَى بْنِ أَعْيَنَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ قَدْ وَلَدَنِي رَسُولُ الله ﷺ وَأَنَا أَعْلَمُ كِتَابَ الله وَفِيهِ بَدْءُ الْخَلْقِ وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَفِيهِ خَبَرُ السَّمَاءِ وَخَبَرُ الارْضِ وَخَبَرُ الْجَنَّةِ وَخَبَرُ النَّارِ وَخَبَرُ مَا كَانَ وَخَبَرُ مَا هُوَ كَائِنٌ أَعْلَمُ ذَلِكَ كَمَا أَنْظُرُ إِلَى كَفِّي إِنَّ الله يَقُولُ فِيهِ تِبْيَانُ كُلِّ شَيْءٍ۔
میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام کو فرماتے سنا میں فرزند رسول ﷺ ہوں سب سے زیادہ کتابِ خدا کا جاننے والا ہوں اس میں ابتدائے خلق کا حال بھی ہے اور جو قیامت تک ہونے والا ہے وہ بھی اس میں ہے، آسمان کی خبر بھی ہے اور زمین کی بھی اس میں جنت کی بھی خبر ہے اور دوزخ کی بھی، جو ہو چکا اس کی بھی اور جو ہونے والا ہے اس کی بھی حد میری نظر کے سامنے یہ سب چیزیں ایسی ہی بدیہی ہیں جیسے میری ہتھیلی میرے سامنے ہے خدا فرماتا ہے اس قرآن میں ہر شے کا بیان ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ النُّعْمَانِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ كِتَابُ الله فِيهِ نَبَأُ مَا قَبْلَكُمْ وَخَبَرُ مَا بَعْدَكُمْ وَفَصْلُ مَا بَيْنَكُمْ وَنَحْنُ نَعْلَمُهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کتاب اللہ میں جو تم سے پہلے ہے اس کی بھی خبر ہے اور جو تم سے بعد میں ہو گا اس کی بھی اور تمہارے باہمی نزاعات کا فیصلہ بھی ہے اور ہم یہ سب باتیں جانتےہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مِهْرَانَ عَنْ سَيْفِ بْنِ عَمِيرَةَ عَنْ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ سَمَاعَةَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ مُوسَى علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ أَ كُلُّ شَيْءٍ فِي كِتَابِ الله وَسُنَّةِ نَبِيِّهِ ﷺ أَوْ تَقُولُونَ فِيهِ قَالَ بَلْ كُلُّ شَيْءٍ فِي كِتَابِ الله وَسُنَّةِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه۔
امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے میں نے پوچھا کیا شے قرآن اور سنت نبی میں ہے کہ جو لوگ کہتے ہیں اس میں ہر شے ہے جو آپ کہتے ہیں کیا وہ بھی ہے، فرمایا ہر شے کتاب اللہ اور احادیث نبوی میں ہے۔