أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ أَبِي أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الْيَهُودَ سَأَلُوا رَسُولَ الله ﷺ فَقَالُوا انْسِبْ لَنَا رَبَّكَ فَلَبِثَ ثَلاثاً لا يُجِيبُهُمْ ثُمَّ نَزَلَتْ قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ إِلَى آخِرِهَا. وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحَكَمِ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ کچھ یہودی حضرت رسولِ خدا ﷺ کے پاس آئے اور کہنے لگے اپنے رب کا نسب نامہ بتائیے۔ حضرت نے انھیں تین دن تک کچھ جواب نہ دیا۔ پھر سورہ قل ھو اللہ آخر تک نازل ہوا۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عَمْرٍو النَّصِيبِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ الله عَنْ قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ فَقَالَ نِسْبَةُ الله إِلَى خَلْقِهِ أَحَداً صَمَداً أَزَلِيّاً صَمَدِيّاً لا ظِلَّ لَهُ يُمْسِكُهُ وَهُوَ يُمْسِكُ الاشْيَاءَ بِأَظِلَّتِهَا عَارِفٌ بِالْمَجْهُولِ مَعْرُوفٌ عِنْدَ كُلِّ جَاهِلٍ فَرْدَانِيّاً لا خَلْقُهُ فِيهِ وَلا هُوَ فِي خَلْقِهِ غَيْرُ مَحْسُوسٍ وَلا مَجْسُوسٍ لا تُدْرِكُهُ الابْصَارُ عَلا فَقَرُبَ وَدَنَا فَبَعُدَ وَعُصِيَ فَغَفَرَ وَأُطِيعَ فَشَكَرَ لا تَحْوِيهِ أَرْضُهُ وَلا تُقِلُّهُ سَمَاوَاتُهُ حَامِلُ الاشْيَاءِ بِقُدْرَتِهِ دَيْمُومِيٌّ أَزَلِيٌّ لا يَنْسَى وَلا يَلْهُو وَلا يَغْلَطُ وَلا يَلْعَبُ وَلا لارَادَتِهِ فَصْلٌ وَفَصْلُهُ جَزَاءٌ وَأَمْرُهُ وَاقِعٌ لَمْ يَلِدْ فَيُورَثَ وَلَمْ يُولَدْ فَيُشَارَكَ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ كُفُواً أَحَدٌ۔
راوی کہتا ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے قل ھوا اللہ احد کے متعلق سوال کیا۔ فرمایا اللہ کی نسبت اس کی مخلوق سے یہ ہے کہ وہ احد و صمد ہے سایہ اس کو پکڑتا نہیں، تمام اشیاء کا سایہ اس کے قبضے میں ہے وہ ہر مجہول شے کا جاننے والا ہے اور ہر جاہل کا پہچانا ہوا ہے اکیلا ہے۔ مخلوق اس کے اندر نہیں وہ حواس سے محسوس نہیں ہوتا۔ نہ کسی چیز کے اندر محبوس ہے نگاہیں اس کو درک نہیں کر سکتیں۔ باوجود بلندی کے قریب ہے اور باوجود نزدیکی کے دور ہے۔ نافرمانوں کو بخش دیتا ہے۔ اطاعت گزاروں کا شکرگزار ہے اس کی زمین اس پر غالب نہیں، آسمان کی گردش اس کو کم نہیں کرتی۔ وہ اپنی قدرت سے ہر شے کا اٹھانے والا ہے ہمیشگی والا ہے ازلی ہے نہ تو بھولتا ہے نہ لہو و لعب میں مبتلا ہے اس کے ارادہ میں فصل نہیں اور اس کا فیصلہ اعمال کا بدلہ ہے اس کا ہر امر واقع ہونے والا ہے اس کا کوئی بیٹا نہیں کہ اس کا وارث ہو۔ وہ کسی کا بیٹا نہیں کہ اس کی دولت میں شریک ہو کوئی اس کا کفو اور ہمسر نہیں۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ النَّضْرِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ قَالَ قَالَ سُئِلَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) عَنِ التَّوْحِيدِ فَقَالَ إِنَّ الله عَزَّ وَجَلَّ عَلِمَ أَنَّهُ يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ أَقْوَامٌ مُتَعَمِّقُونَ فَأَنْزَلَ الله تَعَالَى قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ وَالايَاتِ مِنْ سُورَةِ الْحَدِيدِ إِلَى قَوْلِهِ وَهُوَ عَلِيمٌ بِذاتِ الصُّدُورِ فَمَنْ رَامَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَقَدْ هَلَكَ۔
حضرت علی بن الحسین سے توحید کے بارے میں پوچھا گیا۔ فرمایا خدا کے علم میں یہ بات تھی کی آخر زمانہ میں کچھ لوگ ایسے ہوں گے جو خدا کے بارے میں یہودیوں، زندیقوں اور فلاسفہ کی طرح سوچیں گے۔ لہذا اس نے سورہ قل ھو اللہ احد اور سورہ حدید کی آیتیں "اور وہ سینوں کے راز خوب جانتا ہے" نازل کر دیں۔ پس جس نے اس کے سوا دوسرا اعتقاد رکھا ہلاک ہوا۔
مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله رَفَعَهُ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ الْمُهْتَدِي قَالَ سَأَلْتُ الرِّضَا علیہ السلام عَنِ التَّوْحِيدِ فَقَالَ كُلُّ مَنْ قَرَأَ قُلْ هُوَ الله أَحَدٌ وَآمَنَ بِهَا فَقَدْ عَرَفَ التَّوْحِيدَ قُلْتُ كَيْفَ يَقْرَأُهَا قَالَ كَمَا يَقْرَأُهَا النَّاسُ وَزَادَ فِيهِ كَذَلِكَ الله رَبِّي كَذَلِكَ الله رَبِّي۔
امام رضا علیہ السلام سے میں نے دریافت کیا توحید کے متعلق۔ فرمایا جس نے سورہ قل ھو اللہ احد کو پڑھا اور اس پر ایمان لایا اس نے معرفتِ توحید حاصل کی۔ میں نے پوچھا اسے کیسے پڑھا جائے۔ فرمایا جیسے لوگ پڑھتے ہیں اور پھر کہے "کذلک اللہ ربی کذلک اللہ ربی"۔