اصولِ کافی

مؤلف محمد بن یعقوب الکلینی

مترجم مولانا سید ظفر حسن نقوی

(11)

نہی جسم و صورت

حدیث نمبر 1

أَحْمَدُ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ يَحْيَى عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ الْحَكَمِ يَرْوِي عَنْكُمْ أَنَّ الله جِسْمٌ صَمَدِيٌّ نُورِيٌّ مَعْرِفَتُهُ ضَرُورَةٌ يَمُنُّ بِهَا عَلَى مَنْ يَشَاءُ مِنْ خَلْقِهِ فَقَالَ علیہ السلام سُبْحَانَ مَنْ لا يَعْلَمُ أَحَدٌ كَيْفَ هُوَ إِلا هُوَ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ وَهُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ لا يُحَدُّ وَلا يُحَسُّ وَلا يُجَسُّ وَلا تُدْرِكُهُ الابْصَارُ وَلا الْحَوَاسُّ وَلا يُحِيطُ بِهِ شَيْءٌ وَلا جِسْمٌ وَلا صُورَةٌ وَلا تَخْطِيطٌ وَلا تَحْدِيدٌ۔

علی بن حمزہ سے مروی ہے کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ ہشام بن الحکم نے آپ حضرات سے یہ روایت کی ہے کہ خدا جسم ہے صمدی و نورانی ہے اور اس کی معرفت ضروری ہے اپنی مخلوق میں جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے۔ حضرت نے فرمایا پاک ہے وہ اللہ جسے کوئی نہیں جانتا کہ وہ کیسا ہے کوئی معبود اس کے سوا نہیں اس کی کوئی مثل نہیں۔ وہ سمیع و بصیر ہے نہ اس کی کوئی حد ہے نہ وہ محسوس ہوتا ہے نہ تلاش کیا جاتا ہے۔ بینائیاں اور حواس اس کو نہیں پا سکتے۔ نہ کوئی شے اس کا احاطہ کرتی ہے نہ وہ جسم ہے نہ صورت نہ اس کے لیے خط ہے نہ حد۔

حدیث نمبر 2

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام أَسْأَلُهُ عَنِ الْجِسْمِ وَالصُّورَةِ فَكَتَبَ سُبْحَانَ مَنْ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ لا جِسْمٌ وَلا صُورَةٌ. وَرَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله إِلا أَنَّهُ لَمْ يُسَمِّ الرَّجُلَ۔

حمزہ ابن محمد نے بیان کیا کہ میں نے امام علی نقی علیہ السلام سے سوال کیا جسم و صورت کے متعلق۔ آپ نے تحریر فرمایا پاک ہے وہ اللہ جس کی مثل کوئی نہیں۔ نہ وہ جسم ہے نہ صورت۔

حدیث نمبر 3

مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ بْنِ بَزِيعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ جِئْتُ إِلَى الرِّضَا علیہ السلام أَسْأَلُهُ عَنِ التَّوْحِيدِ فَأَمْلَى عَلَيَّ الْحَمْدُ لله فَاطِرِ الاشْيَاءِ إِنْشَاءً وَمُبْتَدِعِهَا ابْتِدَاعاً بِقُدْرَتِهِ وَحِكْمَتِهِ لا مِنْ شَيْءٍ فَيَبْطُلَ الاخْتِرَاعُ وَلا لِعِلَّةٍ فَلا يَصِحَّ الابْتِدَاعُ خَلَقَ مَا شَاءَ كَيْفَ شَاءَ مُتَوَحِّداً بِذَلِكَ لاظْهَارِ حِكْمَتِهِ وَحَقِيقَةِ رُبُوبِيَّتِهِ لا تَضْبِطُهُ الْعُقُولُ وَلا تَبْلُغُهُ الاوْهَامُ وَلا تُدْرِكُهُ الابْصَارُ وَلا يُحِيطُ بِهِ مِقْدَارٌ عَجَزَتْ دُونَهُ الْعِبَارَةُ وَكَلَّتْ دُونَهُ الابْصَارُ وَضَلَّ فِيهِ تَصَارِيفُ الصِّفَاتِ احْتَجَبَ بِغَيْرِ حِجَابٍ مَحْجُوبٍ وَاسْتَتَرَ بِغَيْرِ سِتْرٍ مَسْتُورٍ عُرِفَ بِغَيْرِ رُؤْيَةٍ وَوُصِفَ بِغَيْرِ صُورَةٍ وَنُعِتَ بِغَيْرِ جِسْمٍ لا إِلَهَ إِلا الله الْكَبِيرُ الْمُتَعَالِ۔

محمد بن زید سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے توحید کے متعلق سوال کیا۔ آپ نے لکھ بھیجا، حمد ہے اس خدا کے لیے جو اشیاء کا پیدا کرنے والا ہے اور اس نے اپنی قدرت و حکمت سے چیزوں کو ایجاد کیا، کوئی ایجاد کو باطل قرار نہیں دے سکتا اور نہ اس کے لیے کوئی علت ہے کہ اس کی ابتداء صحیح نہ ہو۔ اس نے جو چاہا پیدا کیا اور وہ اکیلا ہے اور یہ پیدا کرنا اپنی حکمت کے اظہار اور اپنی ربوبیت کے اعلان اور اس کی حقیقت کے بیان کے لیے تھا۔ عقول اس کو ضبط میں نہیں لا سکتیں۔ اوہام اس تک پہنچ نہیں سکتے۔ ابصار اس کا ادراک نہیں کرتے اور کسی مقدار سے اس کا احاطہ نہیں ہو سکتا اور عبادتیں اس کے اوصاف کے بیان سے عاجز ہیں اور بینائیاں اس کے ساحت جلال تک پہنچنے سے تھک گئیں ہیں اور صفات کے تغیر وہاں تک جا کر گم ہو گئے ہیں۔ وہ پوشیدہ ہے بغیر کسی پردہ کے اور مستور ہے بغیر کسی روک کے۔وہ پہچانا ہوا ہے بغیر دیکھے ہوئے وہ وصف کیا جاتا ہے بغیر صورت کے اور تعریف کیا جاتا ہے بغیر جسم کے۔ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ بزرگ اور عالی مرتبت ہے۔

حدیث نمبر 4

مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ وَصَفْتُ لابِي إِبْرَاهِيمَ علیہ السلام قَوْلَ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ الْجَوَالِيقِيِّ وَحَكَيْتُ لَهُ قَوْلَ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ أَنَّهُ جِسْمٌ فَقَالَ إِنَّ الله تَعَالَى لا يُشْبِهُهُ شَيْءٌ أَيُّ فُحْشٍ أَوْ خَناً أَعْظَمُ مِنْ قَوْلِ مَنْ يَصِفُ خَالِقَ الاشْيَاءِ بِجِسْمٍ أَوْ صُورَةٍ أَوْ بِخِلْقَةٍ أَوْ بِتَحْدِيدٍ وَأَعْضَاءٍ تَعَالَى الله عَنْ ذَلِكَ عُلُوّاً كَبِيراً۔

محمد بن حکیم سے مروی ہے کہ میں نے امام موسی کاظم علیہ السلام سے بیان کیا قول ہشام بن سالم کا اور ہشام بن الحکم کا کہ خدا جسم ہے۔ حضرت نے فرمایا اللہ تعالیٰ مشابہ نہیں کسی چیز سے جو نامعقول ہے اور جس میں مادہِ فساد ہے یعنی حادث و فانی اور عظیم تر ہے ہر اس شخص کے قول سے جو وصف بیان کرتا ہے خالق اشیاء کا جسم اور صورت سے اور اعضاء مخلوق سے یا اس کے لیے حد بندی کرتا ہے یا اعضاء تجویز کرتا ہے۔ پاک ہے اللہ ان تمام باتوں سے اور اس کی شان بہت ارفع و اعلیٰ ہے۔
توضیح: اس حدیث میں اور اس سے پہلے بھی ایک حدیث میں ہشام بن سالم اور ہشام بن الحکم کے متعلق یہ بیان کیا گیا ہے کہ یہ جسم تعالیٰ کے قائل تھے۔ لہذا یہ محل نظر ہے کیونکہ یہ دونوں بزرگ امام جعفر صادق علیہ السلام کے اصحابِ خاص میں سے تھے۔ یا تو ان دونوں نے کسی جگہ بصورت تقیہ ایسا کہا ہو گا یا امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونے سے پہلے یہ لوگ اس عقیدہ کے ہوں گے یا یہ صورت ہو گی کہ کسی جلسہ میں دونوں نے ایک فرضی نزاع قائم کر کے مخالفوں کے دلائل سننا چاہا ہو گا اور پھر اس کا جواب دیا ہو گا یا یہ سننے والے نے ان کے کلام کو سمجھا نہیں۔ انھوں نے جس فرض کر کے اس کی تردید میں اولہ بیان کی ہو گی یا ان کا کلام مخالفین کے کلام سے مخلوط کر دیا گیا ہے یا مخالفوں نے اس عقیدہ کو ان کی طرف منسوب کر کے بیان کیا ہے اور اس حدیث کے راوی نے ان مخالفوں سے سن کر امام کے سامنے بیان کیا ہے۔ امام نے مصلحتاً یہ نہ کہا کہ ان لوگوں کے متعلق مخالفوں کا غلط پروپیگنڈا ہے بلکہ اس کے بجائے جو عقیدہ کی صحیح صورت تھی وہ بیان کر دی۔

حدیث نمبر 5

عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ رَفَعَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَرَجِ الرُّخَّجِيِّ قَالَ كَتَبْتُ إِلَى أَبِي الْحَسَنِ علیہ السلام أَسْأَلُهُ عَمَّا قَالَ هِشَامُ بْنُ الْحَكَمِ فِي الْجِسْمِ وَهِشَامُ بْنُ سَالِمٍ فِي الصُّورَةِ فَكَتَبَ دَعْ عَنْكَ حَيْرَةَ الْحَيْرَانِ وَاسْتَعِذْ بِالله مِنَ الشَّيْطَانِ لَيْسَ الْقَوْلُ مَا قَالَ الْهِشَامَانِ۔

محمد بن الفرج سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام کو ہشام بن الحکم اور ہشام بن سالم کے متعلق لکھا کہ وہ جسم و صورت کے قائل ہیں۔ حضرت نے جواب میں لکھا کہ حیران لوگوں کی حیرت کو چھوڑو اور شیطانوں کے متعلق خدا سے پناہ مانگو۔ دونوں ہشام نے جیسا کہا یہ بات نہیں ہے (یعنی خدا نہ صاحبِ جسم ہے نہ صورت)۔

حدیث نمبر 6

مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ الْحَسَنِ عَنْ بَكْرِ بْنِ صَالِحٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْمُغِيرَةِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ قَالَ سَمِعْتُ يُونُسَ بْنَ ظَبْيَانَ يَقُولُ دَخَلْتُ عَلَى أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ هِشَامَ بْنَ الْحَكَمِ يَقُولُ قَوْلاً عَظِيماً إِلا أَنِّي أَخْتَصِرُ لَكَ مِنْهُ أَحْرُفاً فَزَعَمَ أَنَّ الله جِسْمٌ لانَّ الاشْيَاءَ شَيْئَانِ جِسْمٌ وَفِعْلُ الْجِسْمِ فَلا يَجُوزُ أَنْ يَكُونَ الصَّانِعُ بِمَعْنَى الْفِعْلِ وَيَجُوزُ أَنْ يَكُونَ بِمَعْنَى الْفَاعِلِ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام وَيْحَهُ أَ مَا عَلِمَ أَنَّ الْجِسْمَ مَحْدُودٌ مُتَنَاهٍ وَالصُّورَةَ مَحْدُودَةٌ مُتَنَاهِيَةٌ فَإِذَا احْتَمَلَ الْحَدَّ احْتَمَلَ الزِّيَادَةَ وَالنُّقْصَانَ وَإِذَا احْتَمَلَ الزِّيَادَةَ وَالنُّقْصَانَ كَانَ مَخْلُوقاً قَالَ قُلْتُ فَمَا أَقُولُ قَالَ لا جِسْمٌ وَلا صُورَةٌ وَهُوَ مُجَسِّمُ الاجْسَامِ وَمُصَوِّرُ الصُّوَرِ لَمْ يَتَجَزَّأْ وَلَمْ يَتَنَاهَ وَلَمْ يَتَزَايَدْ وَلَمْ يَتَنَاقَصْ لَوْ كَانَ كَمَا يَقُولُونَ لَمْ يَكُنْ بَيْنَ الْخَالِقِ وَالْمَخْلُوقِ فَرْقٌ وَلا بَيْنَ الْمُنْشِئِ وَالْمُنْشَإِ لَكِنْ هُوَ الْمُنْشِئُ فَرْقٌ بَيْنَ مَنْ جَسَّمَهُ وَصَوَّرَهُ وَأَنْشَأَهُ إِذْ كَانَ لا يُشْبِهُهُ شَيْءٌ وَلا يُشْبِهُ هُوَ شَيْئاً۔

محمد بن زیاد سے مروی ہے کہ میں نے یونس بن ظبیان کو کہتے سنا کہ میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے عرض کی کہ ہشام بن الحکم نے ایک بہت بڑی بات بیان کی۔ میں اس کو اختصار کے ساتھ بیان کرتا ہوں۔ اس کا گمان ہے کہ اللہ جسم رکھتا ہے اور دلیل بیان کی ہے کہ تمام اشیاء کی حقیقت دو چیزیں ہیں ایک جسم دوسرے فعل جسم ۔ پس صانع عالم بمعنی فعل تو ہے نہیں پس لا محالہ بمعنی فاعل ہو گا۔
حضرت نے فرمایا وائے ہو اس پر کیا وہ نہیں جانتا کہ جسم محدود متناہی ہے اسی طرح صورت۔ پس جس کو محدود مان لیا گیا اس کے لیے زیادتی و نقصان بھی ماننا پڑے گا اور جس کے لیے نقصان و زیادتی ہے وہ مخلوق ہے۔ راوی کہتا ہے میں نے کہا پھر میں کیا کہوں۔ فرمایا وہ نہ جسم ہے نہ صورت، وہ جسموں کا پیدا کرنے والا اور صورتوں کا بنانے والا ہے نہ وہ صاحبِ اجزاء ہے اور نہ اس کی انتہا ہے نہ کم ہوتا ہے نہ زائد۔ اگر وہ ایسا ہوتا جیسا لوگ کہتے ہیں تو خالق و مخلوق کے درمیان کوئی فرق نہ ہوتا اور نہ پیدا کرنے والے اور پیدا ہونیوالے کے درمیان، وہ پیدا کرنیوالا ہے، فرق ہے مخلوق کے اور اس کے درمیان جو جسموں کا بنانے والا، صورت گری کرنے والا اور ایجاد کرنے والا ہے کیونکہ وہ نہ کسی چیز سے مشابہ ہے نہ اس سے کوئی شے۔

حدیث نمبر 7

مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَبْدِ الله عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْمَاعِيلَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْعَبَّاسِ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِمَّانِيِّ قَالَ قُلْتُ لابِي الْحَسَنِ مُوسَى بْنِ جَعْفَرٍ (عَلَيْهما السَّلام) إِنَّ هِشَامَ بْنَ الْحَكَمِ زَعَمَ أَنَّ الله جِسْمٌ لَيْسَ كَمِثْلِهِ شَيْءٌ عَالِمٌ سَمِيعٌ بَصِيرٌ قَادِرٌ مُتَكَلِّمٌ نَاطِقٌ وَالْكَلامُ وَالْقُدْرَةُ وَالْعِلْمُ يَجْرِي مَجْرَى وَاحِدٍ لَيْسَ شَيْءٌ مِنْهَا مَخْلُوقاً فَقَالَ قَاتَلَهُ الله أَ مَا عَلِمَ أَنَّ الْجِسْمَ مَحْدُودٌ وَالْكَلامَ غَيْرُ الْمُتَكَلِّمِ مَعَاذَ الله وَأَبْرَأُ إِلَى الله مِنْ هَذَا الْقَوْلِ لا جِسْمٌ وَلا صُورَةٌ وَلا تَحْدِيدٌ وَكُلُّ شَيْءٍ سِوَاهُ مَخْلُوقٌ إِنَّمَا تُكَوَّنُ الاشْيَاءُ بِإِرَادَتِهِ وَمَشِيئَتِهِ مِنْ غَيْرِ كَلامٍ وَلا تَرَدُّدٍ فِي نَفَسٍ وَلا نُطْقٍ بِلِسَانٍ۔

راوی کہتا ہے کہ میں نے امام موسیٰ کاظم علیہ السلام سے کہا کہ ہشام بن الحکم کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ صاحبِ جسم ہے اس کی مثل کوئی شے نہیں۔ وہ عالم ہے سمیع و بصیر ہے۔ قادر ہے ناطق ہے متعکلم ہے اور کلام و قدرت و علم و قائم مقام ذات واحد کے لیے ہیں ان میں سے کوئی چیز مخلوق نہیں۔ فرمایا اللہ اس کو قتل کرے کیا اسے نہیں معلوم کہ جسم محدود ہوتا ہے اور کلام متکلم کا غیر ہوتا ہے۔ خدا کی پناہ کی میں اللہ کو اس قول سے بَری جانتا ہوں اس کے نہ جسم ہے نہ اس کے لیے حد ہے اس کے سوا ہر شے مخلوق ہے۔ تمام چیزیں اس کے ارادہ اختیار سے پیدا ہوتی ہیں لیکن اس کے لیے نہ کلام کرنے کی ضرورت ہے نہ اس کے نفس میں حرکت پیدا ہوتی ہے اور نہ اس کا نطق زبان ہے۔
توضیح: جیسا کہ ہم پہلے بیان کر آئے ہیں کہ ہشام بن الحکم کا یہ عقیدہ صحبت امام جعفر صادق علیہ السلام میں آنے سے پہلے ہو گا راوی نے بعد کے عقیدے سے بے خبر ہو کر اسی کو بیان کر دیا اور امام علیہ السلام نے جو قاتلہ اللہ فرمایا یہ خبر ماضی سے متعلق ہے نہ حال سے اور ممکن ہے یہ کلام ہشام ابن سالم کے ساتھ کسی بحث میں ہو اور قاتلہ اللہ کی ضمیر اس قول کے قائل کی طرف ہو۔

حدیث نمبر 8

عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ يُونُسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ وَصَفْتُ لابِي الْحَسَنِ علیہ السلام قَوْلَ هِشَامٍ الْجَوَالِيقِيِّ وَمَا يَقُولُ فِي الشَّابِّ الْمُوَفَّقِ وَوَصَفْتُ لَهُ قَوْلَ هِشَامِ بْنِ الْحَكَمِ فَقَالَ إِنَّ الله لا يُشْبِهُهُ شَيْءٌ۔

محمد بن حکیم سے مروی ہے کہ میں نے امام رضا علیہ السلام سے ہشام جوالیقی کا یہ قول بیان کیا کہ خدا ایک خوبرو جوان ہے اور ہشام ابن الحکم کا قول بھی بیان کیا۔ فرمایا وہ کسی چیز سے مشابہ نہیں۔