عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ يُونُسَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَوْلَ الله جَلَّ ثَنَاؤُهُ الَّذِينَ يَسْتَمِعُونَ الْقَوْلَ فَيَتَّبِعُونَ أَحْسَنَهُ قَالَ هُوَ الرَّجُلُ يَسْمَعُ الْحَدِيثَ فَيُحَدِّثُ بِهِ كَمَا سَمِعَهُ لا يَزِيدُ فِيهِ وَلا يَنْقُصُ مِنْهُ۔
میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس آیت کے متعلق پوچھا "جو بات کو سنتے ہیں اور اس میں سے بہتر کی پیروی کرتے ہیں" فرمایا اس سے مراد وہ شخص ہے جو ہماری احادیث کو ویسے ہی بیان کرتا ہے جیسا سنتا ہے نہ اس میں کچھ زیادہ کرتا ہے اور نہ کم۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنِ ابْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام أَسْمَعُ الْحَدِيثَ مِنْكَ فَأَزِيدُ وَأَنْقُصُ قَالَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ مَعَانِيَهُ فَلا بَأْسَ۔
میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ میں آپ سے جو کلام سنتا ہوں چاہتا ہوں کہ اس کی روایت بے کم و کاست کروں لیکن یاد نہیں آتا، فرمایا عمداً تو ایسا نہیں کرتے کہ جو بیان کرتے ہو اس سے لوگوں کو بدگمانی میں ڈالو، میں نے کہا نہیں۔ فرمایا معنی و مفہوم تو بے کم و کاست بیان کرتے ہو، میں نے کہا ہاں، فرمایا تو کوئی مضائقہ نہیں۔
وَعَنْهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ سِنَانٍ عَنْ دَاوُدَ بْنِ فَرْقَدٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام إِنِّي أَسْمَعُ الْكَلامَ مِنْكَ فَأُرِيدُ أَنْ أَرْوِيَهُ كَمَا سَمِعْتُهُ مِنْكَ فَلا يَجِيءُ قَالَ فَتَعَمَّدُ ذَلِكَ قُلْتُ لا فَقَالَ تُرِيدُ الْمَعَانِيَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَلا بَأْسَ۔
میں نے ابوعبداللہ علیہ السلام سے کہا کہ میں جو حدیث آپ سے سنتا ہوں جب دوسروں سے نقل کرتا ہوں تو الفاظ میں کمی پیشی ہو جاتی ہےکیا یہ جائز ہے، فرمایا کہ اگر معنی میں کوئی کمی و زیادتی نہیں ہوتی اور ہمارے مفہوم کو نہیں بدلتا تو کوئی مضائقہ نہیں۔
وَعَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ سَعِيدٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام الْحَدِيثُ أَسْمَعُهُ مِنْكَ أَرْوِيهِ عَنْ أَبِيكَ أَوْ أَسْمَعُهُ مِنْ أَبِيكَ أَرْوِيهِ عَنْكَ قَالَ سَوَاءٌ إِلا أَنَّكَ تَرْوِيهِ عَنْ أَبِي أَحَبُّ إِلَيَّ وَقَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام لِجَمِيلٍ مَا سَمِعْتَ مِنِّي فَارْوِهِ عَنْ أَبِي۔
میں نے صادقِ آلِ محمد سے کہا جوحدیث میں آپ سے سنتا ہوں آپ کے والدِ ماجد کے نام سے روایت کرتا ہوں اور جو ان سے سنتا ہوں وہ آپ کے نام سے بیان کر دیتا ہوں اس میں کوئی حرج تو نہیں، فرمایا کوئی مضائقہ نہیں بات برابر ہے۔ آگاہ رہو جو تم میرے پدر بزرگوار کے نام سے میری حدیث نقل کرو (ازروئے تقیہ ) وہ ٹھیک ہے۔
وَعَنْهُ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنِ ابْنِ مَحْبُوبٍ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ سِنَانٍ قَالَ قُلْتُ لابِي عَبْدِ الله علیہ السلام يَجِيئُنِي الْقَوْمُ فَيَسْتَمِعُونَ مِنِّي حَدِيثَكُمْ فَأَضْجَرُ وَلا أَقْوَى قَالَ فَاقْرَأْ عَلَيْهِمْ مِنْ أَوَّلِهِ حَدِيثاً وَمِنْ وَسَطِهِ حَدِيثاً وَمِنْ آخِرِهِ حَدِيثاً۔
میں نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ لوگ میرے پاس آپ کی کتاب حدیث سننے کے لیے آتے ہیں تو (آپ لوگوں کی کثرت حدیث سے) دل تنگ، پریشان اور کمزوری محسوس کرنے لگتا ہوں، فرمایا حدیث کے تین حصہ کر کے انھیں سناؤ، پہلے اول حصہ پڑھو پھر درمیان پھر آخر۔
عَنْهُ بِإِسْنَادِهِ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ عُمَرَ الْحَلالِ قَالَ قُلْتُ لابِي الْحَسَنِ الرِّضَا علیہ السلام الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِنَا يُعْطِينِي الْكِتَابَ وَلا يَقُولُ ارْوِهِ عَنِّي يَجُوزُ لِي أَنْ أَرْوِيَهُ عَنْهُ قَالَ فَقَالَ إِذَا عَلِمْتَ أَنَّ الْكِتَابَ لَهُ فَارْوِهِ عَنْهُ۔
میں نے امام رضا علیہ السلام سے پوچھا ہمارے اصحاب میں سے ایک شخص مجھے حدیث کی کتاب دیتا ہے اور یہ نہیں کہتا کہ میری طرف سے اس کی روایت کرنا کیا میرے لیے جائز ہے کہ میں اس کی طرف سے روایت کروں، فرمایا جب تم جان لو کہ یہ اسی نے ہم سے لکھا ہے تو اس کی طرف سے روایت کر دو۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنِ النَّوْفَلِيِّ عَنِ السَّكُونِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام إِذَا حَدَّثْتُمْ بِحَدِيثٍ فَأَسْنِدُوهُ إِلَى الَّذِي حَدَّثَكُمْ فَإِنْ كَانَ حَقّاً فَلَكُمْ وَإِنْ كَانَ كَذِباً فَعَلَيْهِ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا جب تم کوئی حدیث نقل کرو تو اس راوی کا ذکر کرو جس سے تم نے سنی ہے پس اگر وہ سچی ہے تو اس کا فائدہ تمہیں پہنچے گا اور اگر جھوٹی ہے تو اس کا نقصان اس روایت کرنیوالے کو پہنچے گا۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الله عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ الْمَدَنِيِّ عَنِ ابْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ حُسَيْنٍ الاحْمَسِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ الْقَلْبُ يَتَّكِلُ عَلَى الْكِتَابَةِ۔
فرمایا صادقِ آلِ محمد علیہ السلام نے دل اعتماد کرتا ہے لکھے پر(یعنی جو حدیث سنو اسے لکھ لو تاکہ اس میں شک نہ رہے)۔
الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ مُعَلَّى بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ الْوَشَّاءِ عَنْ عَاصِمِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ أَبِي بَصِيرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ اكْتُبُوا فَإِنَّكُمْ لا تَحْفَظُونَ حَتَّى تَكْتُبُوا۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جب کوئی حدیث سنو تو اسے لکھ لیا کرو اس لیے کہ تم بغیر لکھے یاد نہ رکھ سکو گے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ فَضَّالٍ عَنِ ابْنِ بُكَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ زُرَارَةَ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام احْتَفِظُوا بِكُتُبِكُمْ فَإِنَّكُمْ سَوْفَ تَحْتَاجُونَ إِلَيْهَا۔
عبید بن زُرارہ سے مروی ہے کہ فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے کہ جو حدیث سنو اسے لکھ لو اور پھر اپنے بھائیوں میں نشر کرو۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ الْبَرْقِيِّ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِهِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخَيْبَرِيِّ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ لِي أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام اكْتُبْ وَبُثَّ عِلْمَكَ فِي إِخْوَانِكَ فَإِنْ مِتَّ فَأَوْرِثْ كُتُبَكَ بَنِيكَ فَإِنَّهُ يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانُ هَرْجٍ لا يَأْنَسُونَ فِيهِ إِلا بِكُتُبِهِمْ۔
اگر تم مرنے لگو تو اس کو اپنی اولاد بطور میراث چھوڑو ، ایک ایسا زمانہ آنے والا ہے کہ لوگ کتابوں سے مانوس ہوں گے۔
وَبِهَذَا الاسْنَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام إِيَّاكُمْ وَالْكَذِبَ الْمُفْتَرِعَ قِيلَ لَهُ وَمَا الْكَذِبُ الْمُفْتَرِعُ قَالَ أَنْ يُحَدِّثَكَ الرَّجُلُ بِالْحَدِيثِ فَتَتْرُكَهُ وَتَرْوِيَهُ عَنِ الَّذِي حَدَّثَكَ عَنْهُ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے کو کذب و مفترع سے بچاؤ۔ پوچھا گیا کہ کذب و مفترع کیا ہے، فرمایا تم کسی حدیث کو امام سے روایت کرو اور اس کا نام نہ بتاؤ۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي نَصْرٍ عَنْ جَمِيلِ بْنِ دَرَّاجٍ قَالَ قَالَ أَبُو عَبْدِ الله علیہ السلام أَعْرِبُوا حَدِيثَنَا فَإِنَّا قَوْمٌ فُصَحَاءُ۔
فرمایا صادقِ آلِ محمد علیہ السلام نے کہ ہماری احادیث پر اعراب لگاؤ کہ ہم خانوادہ رسالت اور فصحائے عرب ہیں(ہمارے کلام میں تغیر و تبدل نہ ہواعراب لگانے کے بعد لوگ پڑھنے میں غلطنی نہ کریں گے)۔
عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ هِشَامِ بْنِ سَالِمٍ وَحَمَّادِ بْنِ عُثْمَانَ وَغَيْرِهِ قَالُوا سَمِعْنَا أَبَا عَبْدِ الله علیہ السلام يَقُولُ حَدِيثِي حَدِيثُ أَبِي وَحَدِيثُ أَبِي حَدِيثُ جَدِّي وَحَدِيثُ جَدِّي حَدِيثُ الْحُسَيْنِ وَحَدِيثُ الْحُسَيْنِ حَدِيثُ الْحَسَنِ وَحَدِيثُ الْحَسَنِ حَدِيثُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام وَحَدِيثُ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ حَدِيثُ رَسُولِ الله ﷺ وَحَدِيثُ رَسُولِ الله قَوْلُ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
فرمایا امام جعفر صادق علیہ السلام نے میری حدیث میرے والد ماجد کی حدیث ہے اور ان کی حدیث میرے جد کی اور ان کی حدیث میرے حسینؑ کی اور ان کی حدیث حسنؑ کی اور ان کی حدیث امیر المومنین کی اور ان کی حدیث رسول اللہ ﷺ کی اور رسول ﷺ کی حدیث خدائے عزوجل کا قول ہے۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي خَالِدٍ شَيْنُولَةَ قَالَ قُلْتُ لابِي جَعْفَرٍ الثَّانِي علیہ السلام جُعِلْتُ فِدَاكَ إِنَّ مَشَايِخَنَا رَوَوْا عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ وَأَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام وَكَانَتِ التَّقِيَّةُ شَدِيدَةً فَكَتَمُوا كُتُبَهُمْ وَلَمْ تُرْوَ عَنْهُمْ فَلَمَّا مَاتُوا صَارَتِ الْكُتُبُ إِلَيْنَا فَقَالَ حَدِّثُوا بِهَا فَإِنَّهَا حَقٌّ۔
میں نے امام تقی علیہ السلام سے کہا میں آپ پر قربان کہ جس جماعت سے ہم کو احادیث پہنچی ہیں انھوں نے روایت کی ہے امام محمد باقر اور امام جعفر علیہم السلام سے اس زمانہ میں سخت تقیہ تھا انھوں نے اپنی کتب حادیث کو چھپا دیا۔ پس ان کتابوں سے احادیث نقل نہ کی گئیں، ان کے مرنے کے بعد وہ کتابیں ملیں، پس ان کتابوں سے ہم نقل حدیث کریں یا نہیں۔ فرمایا کرو وہ صحیح اور کارآمد ہیں۔