مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِيسَى عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنْ أَبَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ عَنْ سُلَيْمِ بْنِ قَيْسٍ الْهِلالِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ أَنَّهُ قَالَ فِي كَلامٍ لَهُ الْعُلَمَاءُ رَجُلانِ رَجُلٌ عَالِمٌ آخِذٌ بِعِلْمِهِ فَهَذَا نَاجٍ وَعَالِمٌ تَارِكٌ لِعِلْمِهِ فَهَذَا هَالِكٌ وَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ لَيَتَأَذَّوْنَ مِنْ رِيحِ الْعَالِمِ التَّارِكِ لِعِلْمِهِ وَإِنَّ أَشَدَّ أَهْلِ النَّارِ نَدَامَةً وَحَسْرَةً رَجُلٌ دَعَا عَبْداً إِلَى الله فَاسْتَجَابَ لَهُ وَقَبِلَ مِنْهُ فَأَطَاعَ الله فَأَدْخَلَهُ الله الْجَنَّةَ وَأَدْخَلَ الدَّاعِيَ النَّارَ بِتَرْكِهِ عِلْمَهُ وَاتِّبَاعِهِ الْهَوَى وَطُولِ الامَلِ أَمَّا اتِّبَاعُ الْهَوَى فَيَصُدُّ عَنِ الْحَقِّ وَطُولُ الامَلِ يُنْسِي الاخِرَةَ۔
میں نے سنا کہ امیر المومنین علیہ السلام نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا عالم دو شخص ہیں ایک وہ جس نے اپنے علم سے فائدہ حاصل کیا، پس وہ نجات پانے والا ہے۔ دوسرا وہ جو اپنے علم کا تارک ہے یہ جہنمی ہے ایسے عالم کی بدبو سے اہلِ دوزخ کو اذیت پہنچے گی اور اہلِ دوزخ میں شدید ترین ندامت و حسرت اس شخص کو ہو گی جس نے بندہ کو اللہ کی طرف بلایا اس کی دعوت کو قبول کیا اللہ کی اطاعت کی خدا اس کو جنت میں داخل کرے گا اور داعی کو بہ سبب ترک علم اور ہوا و ہوس کی پیروی اور امیدوں کی درازی داخلِ نار کرے گا۔ خواہشات کی پیروی انسان کو امرِ حق سے روک دیتی ہے اور امیدوں کی درازی آخرت کو بھلا دیتی ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ الْعِلْمُ مَقْرُونٌ إِلَى الْعَمَلِ فَمَنْ عَلِمَ عَمِلَ وَمَنْ عَمِلَ عَلِمَ وَالْعِلْمُ يَهْتِفُ بِالْعَمَلِ فَإِنْ أَجَابَهُ وَإِلا ارْتَحَلَ عَنْهُ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ علم ملا ہوا ہے عمل سے، جس نے علم حاصل کیا تو اس نے عمل بھی کیا اور جس نے عمل کیا اس نے علم بھی حاصل کیا۔ علم آواز دیتا ہے عمل کو پس اگر عمل نے جواب دیا تو ٹھہر جاتا ہے ورنہ اس سے رخصت ہو جاتا ہے،یعنی عمل کے ساتھ علم کی وقعت ہوتی ہے ورنہ نہیں۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقَاسَانِيِّ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ عَبْدِ الله بْنِ الْقَاسِمِ الْجَعْفَرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ إِنَّ الْعَالِمَ إِذَا لَمْ يَعْمَلْ بِعِلْمِهِ زَلَّتْ مَوْعِظَتُهُ عَنِ الْقُلُوبِ كَمَا يَزِلُّ الْمَطَرُ عَنِ الصَّفَا۔
فرمایا صادقِ آلِ محمد نے عالم جب اپنے علم کے مطابق عمل نہیں کرتا تو اس کے وعظ کا اثر لوگوں کے دل سے زائل ہو جاتا ہے جیسے بارش کا صاف پانی چٹان سے۔
عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنِ الْمِنْقَرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ هَاشِمِ بْنِ الْبَرِيدِ عَنْ أَبِيهِ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى عَلِيِّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) فَسَأَلَهُ عَنْ مَسَائِلَ فَأَجَابَ ثُمَّ عَادَ لِيَسْأَلَ عَنْ مِثْلِهَا فَقَالَ عَلِيُّ بن الحسين (عَلَيْهما السَّلام) مَكْتُوبٌ فِي الانْجِيلِ لا تَطْلُبُوا عِلْمَ مَا لا تَعْلَمُونَ وَلَمَّا تَعْمَلُوا بِمَا عَلِمْتُمْ فَإِنَّ الْعِلْمَ إِذَا لَمْ يُعْمَلْ بِهِ لَمْ يَزْدَدْ صَاحِبُهُ إِلا كُفْراً وَلَمْ يَزْدَدْ مِنَ الله إِلا بُعْداً۔
ایک شخص حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور چند مسائل دریافت کیے۔ آپ نے ان کا جواب دے دیا، وہ پھر ویسے ہی سوال کرنے کے لیے آ گیا، آپ نے فرمایا انجیل میں ہے کہ جو علم نہیں جانتے اس کو حاصل کرو اور جب جان لو تو اس پر عمل کرو کیونکہ جب علم کے موافق عمل نہیں ہوتا تو صاحب علم کا کفر زیادہ ہوتا ہے اور خدا سے اس کی دوری بڑھ جاتی ہے۔
مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عِيسَى عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِنَانٍ عَنِ الْمُفَضَّلِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِي عَبْدِ الله علیہ السلام قَالَ قُلْتُ لَهُ بِمَ يُعْرَفُ النَّاجِي قَالَ مَنْ كَانَ فِعْلُهُ لِقَوْلِهِ مُوَافِقاً فَأَثْبَتَ لَهُ الشَّهَادَةَ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ فِعْلُهُ لِقَوْلِهِ مُوَافِقاً فَإِنَّمَا ذَلِكَ مُسْتَوْدَعٌ۔
مفضل بن عمر نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام سے میں نے پوچھا کہ روز قیامت نجات پانے والے کی پہچان کیا ہے۔ فرمایا جس کا فعل اس کے قول کے مطابق ہو کہ یہ گواہی ہو گی پیشِ خدا اور جس کا فعل اس کے قول کے موافق نہیں تو اس کا ایمان عارضی ہو گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ رَفَعَهُ قَالَ قَالَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ علیہ السلام فِي كَلامٍ لَهُ خَطَبَ بِهِ عَلَى الْمِنْبَرِ أَيُّهَا النَّاسُ إِذَا عَلِمْتُمْ فَاعْمَلُوا بِمَا عَلِمْتُمْ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ إِنَّ الْعَالِمَ الْعَامِلَ بِغَيْرِهِ كَالْجَاهِلِ الْحَائِرِ الَّذِي لا يَسْتَفِيقُ عَنْ جَهْلِهِ بَلْ قَدْ رَأَيْتُ أَنَّ الْحُجَّةَ عَلَيْهِ أَعْظَمُ وَالْحَسْرَةُ أَدْوَمُ عَلَى هَذَا الْعَالِمِ الْمُنْسَلِخِ مِنْ عِلْمِهِ مِنْهَا عَلَى هَذَا الْجَاهِلِ الْمُتَحَيِّرِ فِي جَهْلِهِ وَكِلاهُمَا حَائِرٌ بَائِرٌ لا تَرْتَابُوا فَتَشُكُّوا وَلا تَشُكُّوا فَتَكْفُرُوا وَلا تُرَخِّصُوا لانْفُسِكُمْ فَتُدْهِنُوا وَلا تُدْهِنُوا فِي الْحَقِّ فَتَخْسَرُوا وَإِنَّ مِنَ الْحَقِّ أَنْ تَفَقَّهُوا وَمِنَ الْفِقْهِ أَنْ لا تَغْتَرُّوا وَإِنَّ أَنْصَحَكُمْ لِنَفْسِهِ أَطْوَعُكُمْ لِرَبِّهِ وَأَغَشَّكُمْ لِنَفْسِهِ أَعْصَاكُمْ لِرَبِّهِ وَمَنْ يُطِعِ الله يَأْمَنْ وَيَسْتَبْشِرْ وَمَنْ يَعْصِ الله يَخِبْ وَيَنْدَمْ۔
امیر المومنین علیہ السلام نے اپنے ایک خطبہ میں فرمایا لوگو جب تم علم حاصل کرلو تو عمل بھی کرو تاکہ ہدایت پا جاؤ جو عالم اپنے علم کے خلاف عمل کرتا ہے وہ اس جاہل حائر کی مانند ہے جس کو جہالت سے افاقہ نہیں ہوتا۔ میں نے کتاب خدا میں دیکھا ہے کہ ایسے عالم پر جس سے علم علیحدہ ہو گیا ہو خدا کی بڑی حجت تمام ہو گی اور ہمیشہ حسرت کا شکار رہے گا اور اس کے اہل جو جہالت کی وجہ سے حسرت و یاد میں رہتے ہیں دونوں درماندہ اور جہنمی ہیں۔ شک کو طلب نہ کرو ورنہ شک میں پڑ جاؤ گے اور خدا کی شکایت نہ کرو کافر ہو جاؤ گے۔ اپنے نفسوں کو اجازت نہ دو کہ وہ پیرویِ ظن کریں ورنہ سہل انگاری کرنے لگو گے اور امر حق میں سہل انگاری سے خسارہ پاؤ گے۔ حق بات یہ ہے کہ علمِ دین حاصل کرو تاکہ ٹھوکر نہ کھاؤ۔ بے شک تم میں ازروئے نفس اخلاص مند وہ ہے جو اللہ کی سب سے زیادہ اطاعت کرنے والا ہے اور بدترین انسان وہ ہے جو اپنے رب کی معصیت کرنے والا ہے جو اللہ کی اطاعت کریگا اسکو بشارت دی جاتی ہے کہ وہ امن میں٘ رہے گا، جو اللہ کی نافرمانی کرے گا وہ ناکام و نادم ہو گا۔
عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا عَنْ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَمَّنْ ذَكَرَهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَعْفَرٍ علیہ السلام يَقُولُ إِذَا سَمِعْتُمُ الْعِلْمَ فَاسْتَعْمِلُوهُ وَلْتَتَّسِعْ قُلُوبُكُمْ فَإِنَّ الْعِلْمَ إِذَا كَثُرَ فِي قَلْبِ رَجُلٍ لا يَحْتَمِلُهُ قَدَرَ الشَّيْطَانُ عَلَيْهِ فَإِذَا خَاصَمَكُمُ الشَّيْطَانُ فَأَقْبِلُوا عَلَيْهِ بِمَا تَعْرِفُونَ فَإِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفاً فَقُلْتُ وَمَا الَّذِي نَعْرِفُهُ قَالَ خَاصِمُوهُ بِمَا ظَهَرَ لَكُمْ مِنْ قُدْرَةِ الله عَزَّ وَجَلَّ۔
میں نے امام محمد باقر علیہ السلام کو فرماتے سنا کہ جب تم حادیث کو سنو تو ان پر عمل بھی کرو اور اپنے قلوب میں کشادگی پیدا کرو۔ علم جب کسی شخص میں زیادہ ہوتا ہے تو شیطان اس پر قابو نہیں پاتا ۔ جب شیطان تم سے دشمنی کرے تو جو معرفت تم نے حاصل کی ہے اس کی مدد سے اس کا مقابلہ کرو بے شک شیطان کا مکر کمزور ہے۔ میں نے پوچھا ہم کس چیز کی معرفت حاصل کریں۔ فرمایا جس چیز سے شیطان کا مقابلہ کرو جو تم پر قدرتِ خدا سے ظاہر ہوئی ہے۔